ہفتہ, مئی ۳, ۲۰۲۵
14.1 C
Srinagar

محنت بے زبان نہیں ہوتی۔۔۔

یکم مئی کا دن جب آتا ہے تو دنیا بھر میں محنت کشوں کی عظمت کو سلام پیش کیا جاتا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ وہ ہاتھ جو مٹی سے سونا پیدا کرتے ہیں، جن کی پیشانی پر مشقت کا پسینہ چمکتا ہے، اور جن کے قدموں کی دھول میں ترقی کے خواب پوشیدہ ہوتے ہیں،وہی اصل معمارِ قوم ہیں۔یومِ مزدور کی تاریخ کسی ایک قوم یا خطے کی نہیں، بلکہ یہ محنت کی عالمی زبان ہے۔ اس کا آغاز1886 میں شکاگو کے میدانوں سے ہوا، جب مزدوروں نے آٹھ گھنٹے کے کام کے حق میں اپنی جانیں قربان کر دیں۔ وہ سانحہ ایک صدی سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی ہمیں یہی سبق دیتا ہے کہ محنت کبھی بے زبان نہیں ہوتی،اسے تسلیم کیا جائے یا نہ کیا جائے، وہ بولتی ضرور ہے۔جموں و کشمیر میں بھی اس دن کی مناسبت سے مختلف سرکاری و غیر سرکاری تقریبات کا انعقاد ہوا۔ سری نگر، جموں، اننت ناگ اور بارہمولہ سمیت متعدد اضلاع میں لیبر ڈیپارٹمنٹ، مزدور یونینز اور مقامی این جی اوز کی جانب سے تقاریب منعقد کی گئیں، جن میں محنت کشوں کے حقوق اور ان کے سماجی تحفظ پر زور دیا گیا۔
سری نگر میں منعقدہ مرکزی تقریب میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے مزدور طبقے کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا:”آئیے ہم ا±ن کے غیر متزلزل عزم، انتھک محنت اور قوم کی تعمیر میں ان کی قربانیوں کو تسلیم کریں اور انہیں خراجِ تحسین پیش کریں۔“انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت مزدوروں کے فلاحی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پوری سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ معروف ماہرِمعاشیات نے اس بات پر زور دیا کہ اگر کسی بھی سماج کو دیرپا ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہو تو مزدور طبقے کے لیے سماجی تحفظ، مناسب اجرت اور پیشہ وارانہ تربیت کی ضمانت دینا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف اعلانات کافی نہیں، عملی اقدامات اور پالیسیوں کا زمین پر نفاذ ہی اصل تبدیلی ہے۔ایک اور تقریب میں خواتین مزدوروں کی نمائندہ نے جذباتی انداز میں کہا، ”ہم صرف مزدور نہیں، ہم بھی اس قوم کے خوابوں کی تعبیر ہیں۔ ہمیں اپنی محنت کا صلہ چاہیے، ہمدردی نہیں۔“اسی طرح کی تقاریب میں طلبہ نے مزدوروں کی جدوجہد پر مبنی خاکے پیش کیے اور مزدوروں کو پھولوں کے گلدستے پیش کیے، جو اس بات کا اظہار تھا کہ آنے والی نسلیں محنت کی توقیر سے ناآشنا نہیں ہیں۔
یقیناً یہ تقاریب ایک مثبت اشارہ ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ جذبہ صرف تقریر و تصویر تک محدود رہے گا؟ یومِ مزدور ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ صرف خراجِ تحسین نہیں، مزدوروں کی عملی فلاح ہی حقیقی انصاف ہے۔ ا±ن کے چہروں پر جو دھول ہے، وہ ہماری ترقی کی چمک ہے۔ ا±ن کے ہاتھ جو سختی سے جھریوں کا شکار ہیں، وہ دراصل ہماری آسائشوں کی بنیاد ہیں۔لہٰذا آج کے دن ہم نہ صرف ان عظیم ہاتھوں کو سلام پیش کریں بلکہ اس عزم کا اعادہ کریں کہ مزدور صرف مزدور نہیں، قوم کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ ان کی خوشحالی، ان کا تحفظ، اور ان کا وقارہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img