سری نگر:جنوبی کشمیر کے پہلگام علاقے میں گزشتہ ہفتے پیش آئے دہشت گردانہ حملے کے باوجود وادی کشمیر میں سیاحتی سرگرمیاں مکمل طور پر بحال ہیں اور سیاحوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
سیاحتی مقام گلمرگ میں گنڈولہ سواری سمیت مختلف سرگرمیوں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی خاصی تعداد دیکھنے کو مل رہی ہے، جس سے یہ واضح پیغام جا رہا ہے کہ دہشت گردی وادی میں خوف و ہراس پھیلانے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
سیاحتی شعبے سے وابستہ افراد کے مطابق حملے کے بعد ابتدائی چند روز سیاحوں کی بکنگ منسوخی میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا، تاہم مجموعی طور پر سیاحوں کی دلچسپی میں کوئی خاص کمی نہیں آئی۔ گلمرگ، پہلگام، سونمرگ اور دیگر اہم سیاحتی مقامات پر ہوٹل اور ہاؤس بوٹس میں اب بھی بڑی تعداد میں سیاح قیام پذیر ہیں۔
مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون سیاح نے یو این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا،’ہم نے میڈیا میں جو کچھ سنا تھا، یہاں آ کر اس سے بالکل مختلف حالات دیکھے۔ کشمیر نہایت محفوظ ہے، یہاں کے لوگ مہمان نواز اور محبت کرنے والے ہیں، اور حکومت و فورسز نے سکیورٹی کے بہترین انتظامات کر رکھے ہیں۔‘
ایک اور سیاح اشوک یادو، جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ وادی کی سیر پر آئے ہیں، نے کہا کہ کشمیر آ کر انہیں مقامی لوگوں کی خلوص نیت اور مہمان نوازی سے بے حد خوشی ہوئی۔ہمیں کہیں بھی عدم تحفظ کا احساس نہیں ہوا، بلکہ ہر جگہ محبت اور تعاون ملا۔ جو دہشت گرد کشمیر کی خوبصورتی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، ہم اُن کے عزائم کو ناکام بنانے کے لیے یہاں آنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔
اشوک یادو نے تمام ملک کے باشندوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی سیاحتی منصوبہ بندی کو منسوخ نہ کریں بلکہ وادی آ کر یہاں کی فطری خوبصورتی، ثقافت اور عوام کی مہمان نوازی کا خود مشاہدہ کریں۔
مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والی ایک اور خاتون سیاح نیتا رانی نے وادیٔ کشمیر کے اپنے تجربے کو نہایت خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں کے لوگ مہمان نوازی کے جذبے سے سرشار ہیں اور ہر جگہ محبت و خلوص کا ماحول پایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا،’ہم نے جب کشمیر آنے کا فیصلہ کیا تو بعض دوستوں نے ہمیں محتاط رہنے کا مشورہ دیا، مگر یہاں آ کر ہمیں اندازہ ہوا کہ زمینی حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ یہاں کے لوگ نہایت خوش اخلاق، نرم گفتار اور مددگار ہیں۔ ہمیں کہیں بھی خوف یا خطرے کا احساس نہیں ہوا۔‘
نیتا رانی نے مزید کہا کہ حملوں سے کشمیر کے بارے میں جو تاثر پیدا کیا جاتا ہے وہ سراسر غلط ہے، کیونکہ وادی کے عام لوگ امن کے خواہاں ہیں اور سیاحوں کو خوش آمدید کہنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ہم روزانہ گھومتے ہیں، مقامی بازاروں میں خریداری کرتے ہیں، مقامی کھانے چکھتے ہیں اور ہر جگہ محبت ہی محبت دیکھی۔
انہوں نے ملک بھر کے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ منفی خبروں سے خوف زدہ نہ ہوں بلکہ وادی آ کر خود یہاں کے حالات کا مشاہدہ کریں۔
ایک اعلیٰ افسر کے مطابق وادی کے تمام اہم سیاحتی مراکز پر سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے، جبکہ ٹورسٹ پولیس کے خصوصی یونٹوں کو متحرک رکھا گیا ہے تاکہ سیاح خود کو محفوظ محسوس کریں۔
انہوں نے کہا کہ گلمرگ، پہلگام، سونمرگ اور شہر سری نگر کے اندرونی حصوں میں بھی مسلسل گشت جاری ہے اور سیاحوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
ادھر ہوٹل مالکان اور ٹور آپریٹرز کا کہنا ہے کہ اگرچہ حملے کے بعد کچھ گھبراہٹ ضرور پائی گئی، لیکن سیاحوں کی ایک بڑی تعداد اس وقت وادی میں قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہو رہی ہے۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ 22 اپریل کو جنوبی کشمیر کے معروف تفریحی مقام بیسرن (پہلگام) میں دہشت گردوں کے حملے میں 26 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اس حملے کے خلاف جہاں وادی بھر میں مذمت کا سلسلہ جاری ہے، وہیں عوامی حلقوں اور سیاسی رہنماؤں نے بھی دہشت گردی کو کشمیری معاشرے اور معیشت کا دشمن قرار دیا ہے۔