سری نگر: منشیات کی لعنت کی بیخ کنی کے خلاف جنگ کو جاری رکھتے ہوئے پولیس نے سری نگر میں منشیات سے متعلق ایک منظم مجرمانہ سازش کو طشت از بام کرکے این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ایک پولیس ترجمان نے اپنے ایک بیان میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ایک آپریشن جو گذشتہ ہفتے 24 فروری 2025 کو ایک اطلاع کے ساتھ شروع ہوا اور اس دوران لالچ اور انتقام کی ایک منظم سازش کو بے نقاب کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس کیس کا آغاز اس وقت ہوا جب ایڈوکیٹ یوشا یوسف میر ساکن بخشی پورہ نور باغ سری نگر نے پولیس اسٹیشن شہید گنج کے ساتھ ایک مشکوک گاڑی زیر رجسٹریشن نمبر JK01AX-8467 کے متعلق رابطہ کیا۔ان کا کہنا تھا: ‘ شکایت کنندہ کے مطابق مذکورہ گاڑی روزانہ کرن نگر میں اوسز اسکول کے پاس کھڑی کی جارہی تھی جس نے شکوک و شبہات کو جنم دیا’۔
موصوف ترجمان نے کہا: ‘ سری نگر پولیس نے تیزی سے کام کرتے ہوئے متعلقہ مجسٹریٹ کے ساتھ مل کر اطلاع کے مطابق کھڑی گاڑی کو تلاش کرنے کے لیے مذکورہ جگہ پر چھاپہ مارا’۔انہوں نے کہا: ‘گاڑی کے مالک جس کی شناخت منظور احمد بٹ ولد مرحوم غلام محمد بٹ ساکن آستان محلہ نٹی پورہ سری نگر کے ساتھ گاڑی پر دکھائے گئے فون نمبر کے ذریعے رابطہ کیا گیا اور اس کو خود جائے وقوعہ پر حاضر ہونے کی ہدایت دی گئی’۔ان کا کہنا تھا: ‘ مجسٹریٹ کی موجودگی میں ابتدائی تلاشی کے دوران گاڑی سے 4 سو 52 گرام چرس جیسا مواد بر آمد کیا گیا جس کے نتیجے میں پولیس اسٹیشن شہید گنج میں این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت ایک مقدمہ درج کیا گیا اور گاڑی کو ضبط جبکہ گاڑی کے مالک کو گرفتار کیا گیا’۔بیان میں کہا گیا: ‘تاہم جو ج ابتدائی طور پر منشیات کی اسمگلنگ کا ایک سیدھا سادا معاملہ دکھائی دیتا تھا جلد ہی ایک گہری سازش کی شکل اختیار کر گیا’۔انہوں نے کہا: ‘مزید تفتیش سے یہ بات سامنے آئی کہ منظور احمد کو جان بوجھ کر پانچ افراد کے ایک گروپ نے مالی تنازعہ پر نشانہ بنایا تھا’۔
موصوف ترجمان نے کہا: ‘ تفتیش میں ثابت ہوا کہ واقعہ سے کچھ دن پہلے توحید کالونی نٹی پورہ کے رہنے والے محمد شفیع بدیاری نے اس سے جھوٹے بہانے سے گاڑی لی تھی’۔انہوں نے کہا: ‘محمد شفیع نے توفیق علی ساکن صفا کدل اور ارشد احمد وانی ساکن پمپوش کالونی نٹی پورہ سے تعلق رکھنے والے ساتھیوں کے ساتھ گاڑی کو نٹی پورہ پہنچایا، جہاں انہوں نے گاڑی میں ممنوعہ مواد رکھا’۔ان کا کہنا ہے: ‘پھر محمد شفیع نے کرن نگر میں منظور احمد کو گاڑی واپس دے کر پھندے کے لیے اسٹیج تیار کیا’۔بیان میں کہا گیا: ‘ اس کے بعد محمد شفیع نے مبینہ طور پر شکایت کنندہ کو اطلاع دی جس نے پولیس کو مطلع کیا جس سے واقعات کا سلسلہ شروع ہوا اور منظور احمد کی گرفتاری ہوئی’۔انہوں نے کہا: ‘ مزید گہرائی میں جا کر تفتیشی ٹیم نے انکشاف کیا کہ یہ سازش مہینوں سے چل رہی تھی جسے محمد شفیع نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ترتیب دیا تھا’۔
پولیس بیان کے مطابق اس کا محرک حیدر پورہ میں ایک زمین کا سودا ہےجہاں منظور احمد نے گروپ کو جائیداد خریدنے کے لیے رقم سونپی تھی’۔
انہوں نے کہا: ‘لین دین کو پورا کرنے کے بجائے، سازش کرنے والوں نے اسے منشیات کے مقدمے میں پھنسا کر ختم کرنے کی کوشش کی، اس طرح اس کے فنڈز اپنے لیے محفوظ کر لیے’۔ان کا کہنا ہے: ‘سازش میں استعمال ہونے والی ممنوعہ چیز مہینوں پہلے ظہور احمد میر کے ذریعے منگوائی گئی تھی اور رام باغ سری نگر میں روف احمد میر کی دکان پر رکھی گئی تھی’۔بیان میں کہا گیا کہ 26 فروری 2025 کو ملزموں میں سے محمد شفیع بدیاری، ارشد احمد وانی، توفیق علی اور روف احمد میر نامی چار ملزموں کو گرفتار کیا گیا۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ ملزمان کے انکشافات پر ممنوعہ اشیاء کی اضافی برآمدگی ہوئی اور اس طرح کیس مزید مضبوط ہوا۔انہوں نے کہا کہ ظہور احمد میر کی تلاش اور گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں جبکہ دیگر ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس مقدمے میں مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔





