وزیرا علیٰ عمر عبداللہ نے سیاحوں کو ایس اے ٹی ٹی اِی ۔2025 میں جموںوکشمیر کا دورہ کرنے کی دعوت دی

نئی دہلی/ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے آج لوگوں سے جموں و کشمیر کا دورہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر ایک ایسی جگہ ہے جو ہر کسی کے لئے کچھ نہ کچھ خاص پیش کرتی ہے اور سال بھر سیاحت کے لئے بہترین ہے۔اُنہوں نے اِن باتوں کا اِظہار نئی دہلی کے یشو بھومی میں جنوبی ایشیا کے ٹریول اینڈ ٹورازم ایکسچینج (ایس اے ٹی ٹی اِی) کی اِفتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اِفتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ،’’ چاہے آپ زیارت یا مذہبی سیاحت کی تلاش میں ہوں، چاہے آپ شادی یا منگنی کے لئے منزل کی تلاش میں ہوں، چاہے آپ صرف انسٹاگرام یا ٹک ٹاک انفلوئنسر بننا چاہتے ہیں، یا آپ ایڈونچر ٹورازم کے لئے جانا چاہتے ہیں، یا صرف ایک کتاب کے ساتھ بیٹھ کر خوبصورت اور قدرتی ماحول سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں۔ جموں و کشمیر میں یہ سب آپ کے لئے ہے۔{{جموں و کشمیر ایس اے ٹی ٹی اِی۔ 2025 میں حصہ لے رہا ہے جس میں جموںوکشمیر کے دِلکش مناظر ، بھرپور ثقافتی ورثے اور گرمجوشی سے مہمان نوازی کی نمائش کی جارہی ہے۔اِس برس کے ایس اے ٹی ٹی اِی ایونٹ میں 2,000 سے زائد نمائش کنندگان شرکت کریں گے اور 40,000 سے زائد سیاح دُنیا بھر سے اِس میں شریک ہونے کی توقع ہے۔یہ قومی اور ریاستی ٹورازم بورڈز کے ساتھ ملکی اور بین الاقوامی خریداروں اور سفر، سیاحت اور مہمان نوازی کی صنعتوں کے پیشہ ور اَفراد کے لئے ایک جامع پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کشمیر کے بارے میں مشہور فارسی شعر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا،’’یہ مصرع دہلی کے لال قلعے میں 13ویں اور 14ویں صدی سے کندہ ہے، جو کہتا ہے کہ اگر زمین پر کوئی جنت ہے، تو وہ یہیں ہے، یہیں ہے، یہیں ہے۔‘‘وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر کے ماضی کو ایک پسندیدہ تفریحی اور فلمی مقام کے طور پر یاد کرتے ہوئے کہا،’’جموں و کشمیر کے بارے میں ایسا کیا کہا جائے جو پہلے نہ کہا گیا ہو؟ ہندوستان میں کوئی ہنی مون مکمل نہیں سمجھا جاتا تھا جب تک کہ وہ ڈل جھیل کے ہاؤس بوٹس میں نہ گزارا جائے۔ کوئی فلم مکمل نہیں سمجھی جاتی تھی جب تک کہ اس میں ہمارے سرسوں کے کھیتوں یا برف سے ڈھکے پہاڑوں کا ایک منظر شامل نہ ہو اور کوئی چھٹی مکمل نہیں ہوتی تھی جب تک کہ اسے جموں وکشمیر میں کہیں نہ گزارا گیا ہو۔‘‘اُنہوں نے گزشتہ تین دہائیوں میں جموں و کشمیر کو درپیش چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطہ اب مشکل وقت سے نکل رہاہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا،’’ہماری ایک روایت ہے کہ زیادہ خوبصورتی پر نظر لگ جاتی ہے اور شاید یہی وجہ تھی کہ 30۔35 سال تک جموں و کشمیر مشکلات سے گزرا، لیکن اب یہ خطہ دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو رہا ہے۔‘‘اُنہوں نے ملک میں گھریلو سیاحت کے احیأ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بار پھر ہندوستان کا سب سے نمایاں سیاحتی مقام بن چکا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا،’’بین الاقوامی سیاحت بھی ترقی کر رہی ہے، اگرچہ مختلف سفارت خانوں اور قونصل خانوں کی طرف سے جاری کردہ ٹریول ایڈوائزری کی وجہ سے کچھ مشکلات کا سامنا ہے۔‘‘اُنہوںنے مزید کہا کہ جموں و کشمیر صرف اپنے شاندار ماضی پر انحصار نہیں کر رہا بلکہ یہاں ہر کسی کے لئے کچھ نہ کچھ موجود ہے۔
وزیر اعلیٰ نے خطے میں سرمایہ کاری کے امکانات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر آج سیاحتی صنعت کے ساتھ کسی بھی شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے موزوں مقام ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے لئے میرے ساتھ آنے والی ٹیم کے لئے ایس اے ٹی ٹی ای میں واپس آنا باعث مسرت ہے۔ہم جانتے ہیں کہ ایس اے ٹی ٹی اِی کا یہ ایونٹ سیاحت اور سفری صنعت کے سالانہ کیلنڈر میں کتنا اہم مقام رکھتا ہے۔‘‘وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر میں ابھرتے ہوئے سیاحتی مقامات پر بات کرتے ہوئے کہا،’’جموں و کشمیر صرف پہلگام اور گلمرگ تک محدود نہیں۔ جس طرح کشمیری وازوان میں لوگ فوراً گْشتابہ اور رِستہ کا ذکر کرتے ہیں، ویسے ہی جب جموں و کشمیر کی سیاحت کی بات آتی ہے تو سب سے پہلے پہلگام اور گلمرگ ذہن میں آتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جموں و کشمیر ان چند مشہور مقامات سے کہیں زیادہ وسیع اور دلکش ہے۔‘‘اُنہوں نے جموں کی ورثہ سیاحت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا،’’جموں مندروں کا شہر ہے جو رگھوناتھ مندر سے شروع ہو کر مزید آگے تک پھیلا ہوا ہے۔ اِس کے علاوہ بارڈر ٹوراِزم (سرحدی سیاحت) ایک نیا موقع ہے جس پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی، لیکن یہ ایک منفرد اور شاندار تجربہ فراہم کر سکتا ہے۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے نئے اور غیر دریافت شدہ سیاحتی مقامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا،’’سونمرگ اب سال بھر سیاحوں کے لئے کھلا رہتا ہے جس کا سہرا نئی تعمیر شدہ ٹنل کو جاتا ہے۔گریز ایک وقت میں غیر معروف تھا لیکن اب یہ تیزی سے مقبول ترین سیاحتی مقام بن رہا ہے۔بارڈر ٹورِزم ٹنگڈار، مژھل، کرناہ اور کیرن جیسے سرحدی علاقے سیاحوں کو نئی اور منفرد تجربات فراہم کر رہے ہیں۔بنگس اور دودھ پتھری یہ شاندار چراگاہیں بھی اب تیزی سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن رہی ہیں۔اُنہوں نے جموں و کشمیر کی مہم جوئی کی سیاحت کی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا،’’جموں و کشمیر ایڈونچر ٹورازم کے بارے ہمارے دریاؤں پر رافٹنگ، اپنے پہاڑوں پر سکینگ، ڈل جھیل یا مانسر پر واٹر سکینگ کے لئے مشہور ہے۔‘‘اُنہوں نے سیاحوں کو مدعو کرتے ہوئے مزید کہا،’’میرا پختہ یقین ہے کہ کوئی بھی چھٹی تب تک مکمل نہیں ہوتی جب تک وہ جموں و کشمیر میں نہ گزاری جائے۔ اسی لئے میں یہاں موجود ہوں تاکہ آپ کو یاد دلا سکوں کہ ہم یہاں ہیں، اور ہمارا جنت نظیر خطہ آپ کے اِستقبال کے لئے تیار ہے۔ اُنہوں نے ایس اے ٹی ٹی ای ۔2025 کے شرکأ کو جموں و کشمیر میں مدعو کرتے ہوئے کہا،’’آپ کے اگلے دورے کے لئے، آپ کی اگلی کانفرنس کے لئے، آپ کے اگلے سمینار کے لئے یا اپنے طور پر صرف وقت کے لئے۔ اگر آپ صرف آنا اور بیٹھنا اور آرام کرنا چاہتے ہیں تو جموں و کشمیر اب تیزی سے تندرستی اور صحت کی منزل بنتا جا رہا ہے۔ ہمارے کیلنڈر میں بہت سے ایونٹس ہیں۔وزیرا علیٰ نے کھیلوں کی سیاحت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا،’’گزشتہ برس اس میں افتتاحی کشمیر میراتھن کا انعقاد کیا گیا تھا، دونوں ہاف میراتھن اور فل میراتھن۔ اس برس ہم جموں ہاف میراتھن اور جموں الٹرا میراتھن کے ساتھ شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ کشمیر میراتھن کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا،’’وہ دن چلے گئے جب آپ کو دہلی سے دن میں ایک یا دو بار پرواز ہوتی تھی اور یہ واحد رابطہ تھا جو آپ کے لئے دستیاب تھا۔ آج آپ کے پاس امرتسر سے، چندی گڑھ سے، بنگلور سے، احمد آباد سے، ممبئی سے، دہلی سے براہ راست پروازیں ہیں اور یقینا بے شمار رابطے ہیں۔‘‘وزیرا علیٰ نے اپنی تقریر کے اختتام پر پرجوش دعوت دیتے ہوئے کہا کہ دیگر پہاڑی اور پہاڑی مقامات کے مقابلے میں جموں و کشمیر جانا بہت آسان ہے۔اُنہوں نے کہا،’’تو براہ کرم تشریف لائیں اور دیکھیں کہ یہ سب کیا ہے۔ اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں، ہم آپ کو بہترین یادوں اور بہترین تجربے کے ساتھ واپس بھیجیں گے۔‘‘





