بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
12.9 C
Srinagar

وزیرداخلہ امت شاہ کی زیرصدارت میٹنگ میں جموں و کشمیرکی سیکورٹی صورتحال پر بات نہیں ہوئی :وزیراعلیٰ

3 نئے فوجداری قوانین پر عمل درآمد منتخب حکومت کی ذمہ داری نہیں

اگر منتخب حکومت کو سیکورٹی جائزہ میٹنگ کےلئے نہ بلانے کا فیصلہ لیا جائے گا، تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟: عمر عبداللہ

سری نگر/وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کو کہا کہ3 نئے فوجداری قوانین کو نافذ کرنا جموں و کشمیر میں منتخب حکومت کا مینڈیٹ نہیں ہے، لیکن ساتھ ہی کہاکہ 3 نئے فوجداری قوانین کوجموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر کامیابی کے ساتھ نافذ کیا گیا ہے اور یہ ضروری ہے کہ شہریوں کو نئے ایکٹ کی دفعات کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔ جے کے این ایس کے مطابق نئی دہلی میں مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ کیساتھ میٹنگ کے بعد جموں وکشمیرکے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاکہ جہاں تک منتخب حکومت کا تعلق ہے، 3 نئے فوجداری قوانین کو نافذ کرنا ہماری ذمہ داری نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ چونکہ یہ نئے قوانین ہیں اس لیے لوگوں کو ان سے آگاہ ہونا چاہیے، اس کےلئے منتخب حکومت کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر نے نفاذ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن کچھ کمزور علاقے ہیں جنہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ کی صدارت میں منعقدہ میٹنگ کے دوران جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔انہوں نے کہاکہ میں نے پارلیمنٹ کے احاطے میں وزیرداخلہ امت شاہ کےساتھ اپنی حالیہ میٹنگ کے دوران جموں و کشمیر سے متعلق سیکورٹی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے یونین ٹیریٹری سے متعلق حفاظتی جائزوں سے اپنے اخراج پر کوئی تبصرہ کرنے سے عاجزی کا اظہار کیا۔انہوںنے کہاکہ اس میٹنگ اور ان ملاقاتوں میں فرق ہے۔عمرعبداللہ نے کہاکہ آج کی یہ میٹنگ نئے قوانین اور ان کے نفاذ کے بارے میں تھی۔انہوںنے سوالیہ انداز میں کہاکہ اگر عوام کے منتخب نمائندوں کو سیکورٹی کے مسائل سے باہر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تو میں مزید کیا کہوں؟۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ3 نئے فوجداری قوانین کوجموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر کامیابی کے ساتھ نافذ کیا گیا ہے اور یہ ضروری ہے کہ شہریوں کو نئے ایکٹ کی دفعات کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔ عمر عبداللہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی زیر صدارت تین قوانین کے جائزہ اجلاس میں حصہ لینے کے بعد وزارت داخلہ کے دفتر کے باہر نامہ نگاروں سے بات کر رہے تھے۔جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور دیگر سینئر افسران بھی میٹنگ کا حصہ تھے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاکہ میٹنگ میں جموں و کشمیر میں تینوں قوانین کے آسانی سے نفاذ کےلئے کوتاہیوں اور ان شعبوں پر بات چیت کی گئی۔وزیر داخلہ (شاہ) نے میٹنگ میں کہا کہ اب تک 11 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے اسی طرح کی مشق مکمل ہو چکی ہے۔عمرعبداللہ نے کہاکہ جموں و کشمیر کے معاملے میں، اب تک نئے قوانین کا نفاذ چند مثالوں کو چھوڑ کر بڑی حد تک کامیاب رہا ہے۔ ان مسائل کو حل کیا جائے گا ۔تاہم جموں وکشمیر کے وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ جب کہ نئے قوانین پر عمل درآمد منتخب حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ لوگوں کو ان کے مندرجات اور کارروائیوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے کیونکہ یہ نئے قوانین ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ان تینوں فوجداری قوانین کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کے لئے کوششیں کرنی ہوں گی، چاہے وہ کالجز، یونیورسٹیز یا دیگر مقامات ہوں۔عمرعبداللہ نے کہا کہ میٹنگ میں جموں وکشمیر میں امن و امان کے مسئلہ پر کوئی بحث نہیں ہوئی۔انہوں نے مزید کہا کہ جب انہوں نے حال ہی میں پارلیمنٹ میں شاہ سے ملاقات کی تو یہ سیکورٹی صورتحال پر بات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات سیکورٹی جائزہ اجلاس سے مختلف تھی۔یہ پوچھے جانے پر کہ وہ حال ہی میں جموں و کشمیر کے لیے ہونے والی2 سیکورٹی جائزہ میٹنگوں میں کیوں موجود نہیں تھے، عبداللہ نے کہاکہ اگر یہ فیصلہ لیا جاتا ہے کہ منتخب حکومت کو سیکورٹی جائزہ میٹنگ کے لئے نہیں بلایا جائے گا، تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر قائد حزب اختلاف راہول گاندھی کے ردعمل پر عمر عبداللہ نے کہالوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر کو انتخابی میٹنگ میں اختلاف رائے کا حق ہے۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کا ہمیشہ حکومت سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ معاملہ (چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرز کے انتخاب کےلئے سلیکشن کمیٹی کی تشکیل سے متعلق) سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں نئے فوجداری قوانین کے نفاذ کا جائزہ لینے کے لیے مرکزی وزیر داخلہ کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی میٹنگ میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور مرکزی اور جموں و کشمیر حکومتوں کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔بھارتیہ نیا سنہتا، بھارتی شہری تحفظ سنہتا اور بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم نے نوآبادیاتی دور کے انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی)، ضابطہ فوجداری سی آر پی سی اور 1872 کے انڈین ایویڈینس ایکٹ کی جگہ لے لی جب کہ نئے فوجداری قوانین گزشتہ سال یکم جولائی سے نافذ ہوئے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img