جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
18.4 C
Srinagar

صنفی مساوات: ایک اہم معاشرتی مسئلہ

’بیٹا نہیں ہوں، میں بیٹی ہوں۔ جو عزت بیٹے کو ملتی ہے وہ بیٹی کو بھی ملنا چاہیے۔‘ یہ جاندار مکالمہ بالی ووڈفلم” مسز “سے ہے جو صنفی مساوات کے مسئلے کو انتہائی موثر انداز میں پیش کرتا ہے۔ اس فلم کا پیغام مرد حضرات کو یہ سمجھانے کی کوشش کرتا ہے کہ باورچی خانہ صرف خاتون خانہ کی جگہ نہیں، بلکہ یہ بھی ایک ایسا مقام ہے جہاں مرد بھی شریک ہو سکتے ہیں اور اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس فلم نے بہت کم بجٹ میں صنفی مساوات کے پیغام کو عوام تک پہنچایا ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر حقیقی زندگی میں ہم صنفی مساوات کے مسئلے کو اہمیت دیں تو معاشرتی سطح پر بہت کچھ بدلا جا سکتا ہے۔صنفی مساوات صرف خواتین کے حقوق کے تحفظ کا نام نہیں، بلکہ اس کا مقصد مردوں اور عورتوں کے درمیان برابری اور انصاف کو فروغ دینا ہے۔ دنیا بھر میں مختلف معاشرتی مسائل کا سامنا کرنے والے مرد و خواتین، خصوصی طور پر وہ لوگ جو روایتی کرداروں میں جکڑے ہوئے ہیں، اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ صنفی مساوات معاشرتی اور اقتصادی ترقی کی بنیاد ہے۔
وادی کشمیر میں بھی خواتین کو معاشرتی طور پر کئی شعبوں میں غیر برابری کا سامنا ہے، خواہ وہ تعلیم ہو، صحت ہو یا روزگار۔ خواتین کو کم اجرتی، جابرانہ رویوں اور جنس کی بنیاد پر تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جبکہ مردوں پر بھی بعض روایتی توقعات اور معیارات عائد ہیں جو ان کی ذاتی آزادی کو محدود کرتے ہیں۔تعلیم کے شعبے میں صنفی مساوات کو فروغ دینا بہت ضروری ہے۔ لڑکیوں کو تعلیمی مواقع فراہم کیے جانے چاہئیں تاکہ وہ اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکیں اور دنیا کے کسی بھی شعبے میں کامیابی حاصل کر سکیں۔ اسی طرح،” ورک پلیس“ (یعنی کام کرنے والی جگہیں ) پر خواتین کو برابری کے مواقع ملنے چاہئیں اور انہیں ہراساں کرنے کے واقعات کی روک تھام کے لئے سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، خواتین کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی دینا بھی ضروری ہے تاکہ وہ اپنے مسائل کو سمجھیں اور ان کے حل کے لئے آواز اٹھا سکیں۔مردوں کو صنفی مساوات کی حمایت میں مضبوط آواز اٹھانی چاہیے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ صنفی مساوات کا مقصد حاصل ہو، تو ہمیں معاشرتی سطح پر اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا کہ عورتوں کی ترقی میں مردوں کا برابر کا ہاتھ ہونا ضروری ہے۔ جب تک مرد اس تبدیلی کا حصہ نہیں بنیں گے، تب تک صنفی مساوات کا خواب ایک چیلنج ہی رہے گا۔ مردوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ صنفی مساوات صرف خواتین کی فلاح کے لئے نہیں، بلکہ پورے معاشرے کی خوشحالی کے لئے بھی اہم ہے۔جب مرد اور عورتیں برابر مواقع پر کام کریں گے، تب ہی معاشرتی ترقی اور خوشحالی ممکن ہو سکے گی۔
ہمیں اپنی سوچ میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم ایک ایسا معاشرہ تشکیل دے سکیں جہاں ہر فرد کو برابر کے حقوق حاصل ہوں اور جہاں صنف کی بنیاد پر کسی کے ساتھ تفریق نہ کی جائے۔ صنفی مساوات نہ صرف اخلاقی طور پر ضروری ہے، بلکہ یہ معاشرتی ترقی کے لئے بھی لازمی ہے۔ اگر ہم اپنے معاشرتی رویوں کو تبدیل کرتے ہیں اور صنفی امتیاز کے خلاف جدوجہد کرتے ہیں تو ہم ایک مضبوط، فلاحی اور ترقی یافتہ معاشرہ قائم کر سکیں گے۔صنفی مساوات کا حصول کوئی خواب نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جس کو ہم اپنی اجتماعی کوششوں سے ممکن بنا سکتے ہیں۔ہمیں اس حقیقت کو سمجھنا ہوگا کہ معاشرتی ترقی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک مرد اور عورت کے درمیان مکمل برابری نہ ہو۔

Popular Categories

spot_imgspot_img