نئی دہلی،: بہار میں ووٹر لسٹ پر خصوصی جامع نظرثانی کے معاملے پر راجیہ سبھا میں حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے اپنے اپنے موقف پر اڑے رہنے سے تعطل ختم نہیں ہوسکا ہے اور مسئلہ پر بحث کے مطالبے پر بضد اپوزیشن ارکان نے منگل کو بھی ہنگامہ کیا جس کے باعث ایوان کی کارروائی 2 بجے تک ملتوی کردی گئی۔
مانسون اجلاس کے آخری چار ہفتوں کے دوران اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایک دن بھی وقفہ صفر اور وقفہ سوال کی کارروائی ہموار طریقے سے نہیں چل سکی۔ اجلاس کے آخری ہفتے کے دوسرے روز بھی وقفہ صفر اور وقفہ سوال کی کارروائی نہیں ہوسکی۔
ووٹر لسٹ پر نظرثانی کے معاملے پر حکمراں جماعت اور اپوزیشن اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی میں مسلسل خلل پڑا ہے اور بل کی منظوری سمیت تمام قانون سازی کا کام ہنگامہ آرائی کے دوران ہی ہوا ہے۔ جہاں اپوزیشن ووٹر لسٹ کے معاملے پر بحث کے مطالبے پر بضد ہے، وہیں حکمران جماعت آئینی انتظامات کا حوالہ دیتے ہوئے بحث کرنے کو تیار نہیں ہے۔
صبح قانون سازی کے دستاویزات ایوان کے فلور پر پیش کیے جانے کے بعد ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے کہا کہ انہیں رول 267 کے تحت چار مختلف موضوعات پر بحث کے لیے تحریک التواء کے 20 نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ یہ تمام نوٹس قواعد کے مطابق نہیں ہیں، اس لیے انہیں قبول نہیں کیا گیا ہے۔
یہ کہتے ہی اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے اٹھے اور تیز آواز میں بولتے ہوئے کرسی کی طرف بڑھے۔ وقفہ صفر شروع کرتے ہوئے، مسٹر ہری ونش نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے کناد پورکایستھ سے کہا کہ وہ اپنا موضوع پیش کریں۔ اس دوران اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ آرائی تیز کردی۔ قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ارکان کو یہ بتایا جانا چاہیے کہ وہ کیا لکھ کر دیں کی رول 267 کے تحت ان کا نوٹس قبول کیا جاسکے۔
ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ زیرو آور اور وقفہ سوالات انتہائی اہم کارروائی ہوتی ہے اور اس میں اراکین قومی مفاد کے مسائل اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے ہنگامہ کرنے والے ارکان سے درخواست کی کہ وہ اپنی نشستوں پر واپس جائیں اور ایوان کی کارروائی جاری رہنے دیں۔
اس دوران ڈپٹی چیئرمین کے علم میں یہ بات لائی گئی کہ بعض ارکان بیج لگاکر ایوان میں آئے ہیں۔ اس پر ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ ارکان کو ایسا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ قواعد کے مطابق نہیں ہے۔ ایوان میں افراتفری کا ماحول دیکھ کر ڈپٹی چیئرمین نے کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی۔
یواین آئی