ملک کی پارلیمنٹ میں وزیر مالیات نرملا سیتا رمن کل سے شروع ہو رہے، اجلاس میںملک کا سالانہ بجٹ پیش کرنے جارہی ہیں۔اس بجٹ میں جہاں ملک کی تعمیر و ترقی اور عوامی خوشحالی کے لئے مختلف محکموں کے لئے رقومات مختص رکھے جائیں گے، وہیں جموں کشمیر کے عوام کو اس بات کا پورا پورا یقین ہے کہ اب کی بار جموں کشمیر کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ یہاں بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر قابو پایا جاسکے اور مختلف محکموں میںبرسوں سے کام کر رہے ڈیلی ویجر وں کی نوکریاں بھی مستقل ہو جائیں۔جموں کشمیر اسمبلی کا بجٹ اجلاس اگر چہ تین مارچ سے شروع ہوگا جسمیں مرکزی حکومت کوسالانہ بجٹ میں اضافے کی مانگ کی جائے گی، تاہم یوٹی کے ہوتے ہوئے مرکزی حکومت کے پاس تمام اختیارت موجود ہیں کہ وہ کتنا بجٹ سال2025-2026کے لئے مختص رکھے گی۔گزشتہ بجٹ میںجموں کشمیر یونین ٹریٹری کے لئے کل بجٹ 1لاکھ 18ہزار390کروڑ تھاجبکہ باقی خرچات خود ہی جموں کشمیر کو برداشت کرنے پڑے تھے۔جہاں تک جموں کشمیر کا تعلق ہے یہ ملک کی وہ واحد ریاست ہے جہاں لوگوں کی آمدنی کا دارمدار ایگریکلچر،ہارٹی کلچر،دستکاری اور سیاحتی شعبوں پر رہتا ہے۔
اگر باریک بینی سے دیکھا جائے گزشتہ چند برسوں کے دوران جموں کشمیر میں بارشیں بہت کم ہوئیں، جس وجہ سے پیداوار میں بہت حد تک کمی آچکی ہے اور میوہ صنعت کو مالی خسارے سے دو چار ہونا پڑا، یہاں کے باغ مالکان کو لینے کے دینے پڑگئے ۔جہاں تک سیاحتی شعبے کا تعلق ہے، سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا لیکن پھر بھی جموں کشمیر میں بے روزگاری کا گراف بڑھتا گیا ،جس وجہ سے عام لوگوں میں مشکلات پیدا ہوئے ہیں۔وادی کی اگر بات کریں تو یہاں پرائیوٹ سیکٹر اکثر و بیشتر نقصان سے دو چار ہو رہا ہے کیوں کہ خام مال کو ملک کے مختلف علاقوں اور ریاستوں سے ہی خریدنا پڑ رہا ہے جس کی قیمت یہاں پہنچانے میں بہت زیادہ ہو جاتی ہے اور جو بھی چیزیں یہاں تیار کی جارہی ہیں، ملک کے باقی ریاستوں کی نسبت وہ مہنگے تیار ہو رہیہیں اور اس طرح بازاروں میں ان چیزوں کی خرید و فروخت بہت کم ہو جاتی ہے۔یہ بھی ایک بہت بڑی وجہ ہے کہ ملک اور بیرونی ممالک کے سرمایہ دار یہاں اپنا سرمایہ لگانے سے لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں اور اسطرح بے روز گاری کے گراف میں اضافہ ہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہاں پانی وافر مقدارمیں پایا جاتا ہے جس سے بجلی کی پیداوار اچھی خاصی ہوتی ہے لیکن جموں کشمیر میں پاور سیکٹر کو پرائیوٹ کمپنیوں کو سونپ کر بجلی فیس بہت حد تک بڑھ چکا ہے، جو یہاں کے عام لوگوں کے برداشت سے باہر ہے۔کل ملا کر یہی کہا جائے گا جموں کشمیر ایک و ویلفیئر ریاست تھی جو اب یونین ٹریٹری میں تبدیل ہوچکی ہے ۔
ان حالات میں مرکزی حکومت کی اولین ذمہ داری بن جاتی ہے، وہ سالانہ بجٹ پیش کرتے وقت ان تمام حالات و معاملات کا خیال رکھے اور جموں کشمیر کے عوام کو ملک کے دیگر علاقوں میں آباد لوگوں کی نسبت مختلف معاملات میں رعایت دینے کےلئے بجٹ میں رقومات مختص رکھے اور وادی میں نئے بجلی پرو جیکٹ بنانے کے لئے رقومات دستیاب رکھے۔ایگریکلچر،ہارٹی کلچر ،دستکاری صنعت اور پراویٹ سیکٹر کو مضبوط بنانے کے لئے وافر مقدار میں رقومات مختص رکھے تاکہ یہاں بے روز گار ی کا خاتمہ ممکن ہو سکے اور یہاں کے لوگ بھی خوشحال زندگی گزار سکیں۔