وادی میں برف باری سے پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے جموں و کشمیر حکومت نے جس طرح کے اقدامات کیے ہیں ،وہ واقعی قابل تعریف ہیں۔کیوں کہ لگ بھگ ایک دہائی کے بعد عوامی سرکار وجود میں آچکی ہے ،جس کے اختیارات کادائرہ اگر چہ محدود ہے کیونکہ مختلف محکمے براہ راست مرکزی حکومت کے پاس ہیں جن کی نگرانی ایل جی شری منوج سنہاکر رہے ہیں۔ پھر بھی جموں وکشمیر کی نو منتخب حکومت عوامی مسائل حل کرنے میںبھر پور محنت کر رہی ہے۔
سردیوں کے دوران پانی، بجلی اورکھانے پینے کے ا شیاءمیںکمی ہو جاتی تھی اور برف گرنے کی صورت میں رابطہ سڑکیں منقطع ہو رہی تھیںجس وجہ سے عوام لوگوں کو چلنے پھرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا، لیکن جوں ہی رواں موسم کی پہلی اور دوسری برف باری ہوئی ،وادی میں عوامی حکومت نے قبل از وقت تمام تیاریاں مکمل کی تھیں اور تمام ایمرجنسی محکموں کو متحرک رکھا گیا تھا،جوں ہی برف باری ہوئی تو راتوں رات مین سڑکوں سے جدید مشینوں کےذریعے سے برف ہٹائی گئی اور گلی کوچوں میں سے میونسپل اہلکار برف ہٹاتے ہوئے نظر آرہے تھے ،جہاں تک پانی اور بجلی کا تعلق ہے ،ان کی سپلائی میں بھی زیادہ خلل دیکھنے کو نہیں ملا، جو اس بات کی عکاسی ہے کہ موجودہ حکومت ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پوری طرح سے تیار تھی۔اب چونکہ سردیوں کے سخت ترین دن چلہ کلان کا نصف حصہ ختم ہو چکا ہے اور ابھی تک عوام کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا ، جو ایک مثبت تبدیلی ہے۔
عوامی حلقے پُر اُمید ہیں کہ آنے والے ایام میں بھی سرکار اسی طرح چوکنا رہے گی اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہے گی۔ تاکہ عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑ ے۔بہرحال سردیوں کے ایام گزر ہی جا ئیں گے اور بہار کی آمد بھی ہوگی لیکن جموںکشمیر میں بہت سارے مسائل چلہ کلان سے بھی خطر ناک ہیں ۔بے روزگاری اپنے عروج پر ہے،رشوت ستانی حد سے زیادہ بڑھ رہی ہے ،آن لائن سسٹم ہونے کے باوجود دفتری طوالت موجود ہے ،ہزاروں کی تعداد میں مختلف محکموں کے ڈیلی ویجر ملازمین مستقل ہونے کی آس لگائے بیٹھے ہیں، ان تمام مسائل کی جانب عمر عبدللہ سرکار کو ایک جامعہ پالیسی مرتب کرنی چاہئے۔ تاکہ جموں کشمیر میں پھر ایک بار امن و خوشحالی دیکھنے کو ملے جس کےلئے مرکزی سرکار بھی کوشاں ہے ۔اس طرح کی تمام کوششیں تب کامیاب ہوں گی،جب جموں کشمیر کی عوامی سرکار اور مرکز کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم ہوں گے اور اپنے اپنے دائرے میں رہ کر سبھی مل جُل کر کام کریں گے اور ٹکراﺅ کو ترک کریں گےجس سے متعلق عوامی حلقوں میں چہ می گوئیاں کی جارہی ہیں۔