اچھا ہوا کہ2024 سے چھٹکارا ملا اور اب یہ خواہش ہے کہ2025 کا نیا سال نئی امیدیں اور امنگیں لے کر آئے۔یہ ہے وہ احساس جو دنیا بھر کے ان لوگوں میں پایا گیا ،جو نئے سال کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔منگل اور بدھ کی درمیانی رات کو ہم نے سال2024کو خیر باد کیا اور2025میں کافی امیدوں کیساتھ قدم رکھا ۔سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کے انتقال پر سوگ کی وجہ سے ملک بھر کیساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں نئے سال کی تقریبات ماند پڑ گئیں۔ کئی مقامات پر تقریبات کو جشن کے انداز کی بجائے یا تو محدود پیمانے پر منایا گیا یا انہیں منسوخ کیا گیا ۔جموں وکشمیر میں سرکاری سطح پر نئے سال کی آمد پر کوئی جشن نہیں منایا گیا ۔تاہم نئے سال کی آمد اور برف باری سے لطف اندوز ہونے کے لئے کشمیر کا رخ کرنے والے سیاحوں نے جگہ جگہ اپنے انداز میں سال نو کی آمد پر جشن منایا ۔چلہ کلان میں پہلی بھاری برفباری نے شعبہ سیاحت سے جڑے افراد کے لئے خوشی کی نوید سنائی ۔کیوں کہ سیاحوں کی ایک خاصی تعداد کشمیر وارد ہورہی ہے ۔جبکہ نئے سال کی آمد پر بھی سیاح اپنی یادوں کو اور زیادہ حسین بنانے کے لئے بھی واردِ کشمیر ہور ہے ہیں۔حالیہ برفباری سے باغ مالکان اور کسانوں کے چہرے بھی کھل اٹھے ۔
سال2024اور2025کی آمد کے یہ رنگ اپنی جگہ لیکن یہ حقیقت بھی اپنی جگہ تلخ ہے کہ جموں وکشمیر میں 2024کے آغاز تک عوامی حکومت نہیں تھی اور بالآخر سپریم کورٹ آف انڈیا کی ہدایت پر الیکشن کمیشن آف انڈیا نے نومبر کے پہلے ہفتے تک جموں وکشمیر میں انتخابات کرکے عوام کو اپنی من پسند سرکار بنانے کا موقع دیا ۔گوگہ جموں وکشمیر میں عوامی حکومت لیکن یہ حکومت اختیارات سے محروم ہیں ،جس کا اقرار ہر کوئی کررہا ہے ۔خواہ وہ سیاست دان ہو یا غیر سیاستدان ،ہر کوئی یہ کہہ رہا ہے کہ سرکار بے بس اور لاچار ہے ۔عام لوگوں میں بھی یہ تاثر پایا جارہا ہے کہ عوامی سرکار کو مرکز نے اپنی زنجیروں سے باندھ رکھا ہے ۔عوامی حکومت کے پاس کی طاقت ہے ،ایسے میں یہ کہنا ہے کہ اختیارات نہیں ہیں ،تو ہم کچھ نہیں کرسکتے ہیں ۔سڑکوں سے برف ہٹائی جاسکتی ہے ،پانی اور بجلی سپلائی کو بہتر سے بہتر کیا جاسکتا ہے ۔غذائی اجناس کا اسٹاک اور سپلائی دونوں میں بہتری لائی جاسکتی ہے ۔رابطہ سڑکوں ہمہ وقت بحال رکھا جاسکتا ہے ۔ہنگامی نوعیت کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے قبل از وقت یا پیشگی منصوبہ بندی تو کی جاتی ہے ۔انتظامی امور کوجوابدہ اور بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔آرام طلب افسران کو کام کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا تو جاسکتا ہے ۔
سال2024میں کیا کچھ ہوا اور کیا کچھ نہیں ہوا ،عوامی حکومت کو کتنے مہینے کام کرنے کا موقع ملا کتنے مہینے نہیں ،اس بحث میں الجھنے کی بجائے اب مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے متفکر ہونے کی ضرورت ہے ۔عوام کو بہتر طبی خدمات ،معیاری اور سستی تعلیم تک رسائی ،غیر نصابی سرگرمیوں میں میرٹ کی بنیاد پر انتخاب ،پولیسنگ میں مزید بہتری ،ٹریفک نظام میں جدیدیت کیساتھ قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ضرورت ۔بیورو کریکٹوں سے اپنے اپنے متعلقہ محکمہ جات سے متعلق رپورٹ حاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔نئے اور زیر تعمیر تعمیراتی پروجیکٹوں کو بروقت پائیہ تکمیل تک پہنچا نے کی ضرورت ہے ۔بچوں کی نشو ونما کو بہتر بنانے کے لئے علیحدہ سرکاری پالیسی کی بھی ضرورت ہے ۔خواتین کو معاشی طور پر با اختیار بنانے کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔نئے سال کا آغاز نئے جوش اور ولولے سے کرنے کی ضرورت ہے ۔نئے سال نئی امید یں وابستہ ہوگئیں ۔حکومت کو بھی نئی امیدوں اور توقعات پر کھرا اتر نے کے لئے عوامی طاقت کیساتھ اپنی جدوجہد کا آغاز کرنا چاہیے ۔مرکزی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوامی حکومت کو عوام کی منشا کے مطابق ریاستی درجہ بحال کرنے کے لئے مﺅثر اقدامات کرے ۔کیوں کہ عوام کی رائے کا احترام ہی بہترین حکمرانی کا ثبوت ہے ۔مرکز ی سرکار کو جموں وکشمیر میں اپنے جامع منصوبوں کو بر وقت مکمل کرنے کا ٹاسک مکمل کرنے چاہیے اور نئے دور کا آغاز کرنا چاہیے ۔آپ سب کو نئے سال کی بہت بہت مبارک باد !