عوامی حکومت کو اختیارات سے محروم رکھنا نا انصافی :میاں الطاف
شوکت ساحل
جموں : اننت ناگ ۔راجوری کے رکن پارلیمان ،میاں الطاف احمد لاروی نے یہ بات زور دیتے ہوئے کہی کہ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنا مرکز کی ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہا ’وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں یہ وعدہ کیا ہے کہ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا جبکہ مرکزنے سپریم کورٹ کو بھی بتایاہے کہ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا ‘۔ایشین میل کے مدیر اعلیٰ رشید راہل کیساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رکن پارلیمان میاں الطاف احمد نے کہا ’میں نے سرمائی پارلیمانی اجلاس کے دوران جموں وکشمیر کو ریاستی درجہ بحال کرنے کے حوالے سے اپنی بات مرکزی حکومت کے سامنے رکھی ‘۔ان کا کہناتھا کہ پارلیمنٹ کے باہر بھی جتنے بھی فورم تھے ،وہاں پر بھی ریاستی درجے کی بحالی سے متعلق عوامی کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنی بات رکھی ‘۔میاں الطاف نے کہا کہ ریاستی درجے کی بحالی کے علاوہ بہت سارے ایسے عوامی معاملات بھی ہیں ،جن پر اپنا نقطئہ نظر سامنے رکھا ۔میاں الطاف احمد نے کہا کہ جموں وکشمیر میں تعمیر وترقی کے حوالے سے جتنے پروجیکٹ مرکز ی محکمہ جات کے تحت آتے ہیں ،اُن پر بھی بات کر نی ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ اننت ناگ ۔راجوری پارلیمانی حلقے میں لوگوں کو کافی مسائل درپیش ہیں ،جن کو ترجیحی بنیادوں پر ایڈریس کرنےکی ضرورت ہے ۔ان کا کہناتھا کہ مرکزی محکمہ جات خواہ وہ ریلوے ہو یا بی آر او،ان سے جڑے معاملات کو حل کرنے کی کوششیں بھی کی جارہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ انہوں نے سمتھن ٹاپ ٹنل ،پہلگام اور سونہ مرگ سیاحتی مقامات میں ”مہم جوئی “ کو فروغ دینے کے حوالے سے جموں وکشمیر حکومت سے ایک پروجیکٹ تیار کیا جائے گا ،جسے وہ مرکزی حکومت کے سامنے منظوری کے لئے رکھیں گے ۔ان کا کہناتھا کہ شعبہ سیاحت کو فروغ دینے سے ہی روزگار کے نئے وسائل پیدا ہوں گے ،کیوں کہ آج کل ”مہم جوئی “ کے لئے کافی سیاح وادی کشمیر کا رخ کررہے ہیں اور اس سے کئی لوگوں کو روزگار حاصل ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا ایک بہت بڑا فورم ہے ،جہاں ہر معاملے کو ابھارا نہیں جاسکتا ہے ۔تاہم عوامی ترجمانی کے لئے جتنے بھی فورم دستیاب ہیں ،وہاں پر بات رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ،جس میں کافی پیشرفت ہوئی ہے ۔میاں الطاف احمد نے کہا ’مسائل بہت سارے ہیں ،مسائل حل ہورہے ہیں ،نئے مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں ‘۔انہوں نے کہا کہ سیاسی ،اقتصادی ،بے روزگاری اور مہنگائی کے مسائل ہیں ،جنہیں ایڈریس کرنے کی کوششیں جاری ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں میاں الطا ف نے کہا کہ جہاں تک جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کا تعلق ہے ،وزیر اعظم ،وزیر داخلہ پہلے ہی جموں وکشمیر کے عوام سے وعدہ کرچکے ہیں اور یہی بات مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے سامنے بھی رکھی ہے ۔
ان کا کہناتھا کہ امید ہے کہ مرکزی حکومت اپنے وعدہ کو پورا کرے گی اور اپنا وعدہ پورا بھی کرنا چاہیے ،کیوںکہ عوامی حکومت کو اختیارات سے محروم رکھنا نا انصافی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاستی درجے کی بحالی کے حوالے سے نیشنل کانفرنس نے جموں وکشمیر میں اپنی سرکار بنانے کیساتھ ہی ایک قرارداد بھی اسمبلی ایوان سے منظور کی ۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم اپنی ذمہ داری پوری طرح سے نبھائیں گے ،فیصلہ مرکزی سرکار کو ہی کرنا ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں اننت ناگ ۔راجوری کے رکن پارلیمان ،میاں الطاف احمد لاروی نے کہا ’پارلیمنٹ میں ہر ایک مسئلے پر بات کرنا ممکن نہیں ،وہاں پنچایت کے معاملے پر بحث نہیں کی جاسکتی اور یہ بے معنیٰ بھی ہے ،اس کے لئے اب جموں وکشمیر میں عوامی سرکار موجود ہے۔‘یہ پوچھے جانے پر کہ ماضی اور حال کی سیاست میں آپ کیا محسوس کررہے ہیں ؟میاں الطاف نے کہا ’اس وقت زیادہ تر تنقید ہوتی ہے ،عوامی توقعات بھی ہیں ،ماضی عزت ووقار اور اختیارات ہوا کرتے تھے ،لیکن اس وقت اختیارات بھی محدود ہیں‘۔ان کا کہناتھا کہ اس وقت انفرادی سطح کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ہے ،تاہم مشترکہ کوششوں سے کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے جبکہ بحیثیت ممبر پارلیمنٹ وہ اپنا مثبت اور ذمہ دارانہ رول ہر فورم پر ادا کریں گے ۔