پیر, جنوری ۲۰, ۲۰۲۵
9.1 C
Srinagar

’یہ تاثر صحیح نہیں کہ کشمیریوں نے بھاجپا کو ووٹ نہیں دیا‘

ہم نہیں نیشنل کانفرنس تقسیمی سیاست پر یقین رکھتی ہے ،ہمارا ایجنڈاواضح’ سب کا ساتھ سب کا وکاس‘: ڈاکٹر ابھیجیت جسروٹیا

 

شوکت ساحل

جموں : بی جے پی کے سینئر لیڈر اور پارٹی کے ترجمان ڈاکٹر ابھیجیت جسروٹیا نے کہا کہ حالیہ اسمبلی انتخابات کے دوران جموں وکشمیر کے عوام نے جو منڈیٹ دیا ،ہم اس کا احترام کرتے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ تاثر غلط ہے کہ کشمیری عوام نے بھاجپا کو ووٹ نہیں دیا ۔ان کا کہناتھا کہ وادی کشمیر میں کئی نشستوں پر ہم دوسرے نمبر پر رہے جبکہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں بھاجپا نے نیشنل کانفرنس سے ڈیڑھ لاکھ ووٹ زیادہ لیا ۔
ایشین میل کے مدیر اعلیٰ رشید راہل کیساتھ خصوصی گفتگو کے دوران بی جے پی کے ترجمان ڈاکٹر ابھیجیت جسروٹیا نے کہا کہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) واحد وہ جماعت ہے ،جو سب سے بڑی جماعت ابھر کر سامنے آئی ہے ۔ان کا کہناتھا ’ہم حکومت نہیں بنا سکے ،انتخابات کے دوران’ جموں بمقابلہ کشمیر،ہندو ۔مسلم اور ڈوگرا بمقابلہ کشمیری‘ کا بیانیہ بنایا گیا ،جو زمین پر چلا ۔ان کا کہناتھا ’اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا ہے ،جس طرح کا بیانیہ نیشنل کانفرنس نے بنایا ،وہ زمینی سطح پر چلا ،کیوں کہ یہ جماعت گزشتہ 50برسوں سے اسی بیانیہ کی بنیاد پر اقتدار میں آئی ہے ‘۔
ابھیجیت جسروٹیا نے کہا ’یہ ہم پر فرقہ پرست ہونے کا الزام عائد کررہے ہیں ،در اصل یہ خود فرقہ پرست ہیں ،ہندو ۔مسلم ،جموں بمقابلہ کشمیر اور ڈوگرا بمقابلہ کشمیری تو انہوں نے بیانیہ بنایا ،جس کی بنیاد پر انہیں مینڈیٹ ملا ۔‘انہوں نے کہا کہ 1947میں وادی کشمیر کو زیادہ اسمبلی نشستیں دینا ،آبادی لے لحاظ سے غلط فیصلہ تھا جبکہ جموں کو ہی زیادہ نشستیں ہونی چاہیے ،اس غلطی کو درست کرنا بے حد ضروری ہے ۔‘

ایک سوال کے جواب میں بی جے پی کے سینئر لیڈر اور پارٹی کے ترجمان ابھیجیت جسروٹیا نے کہا ’تاہم یہ کہنا غلط ہے کہ کشمیریوں نے بھاجپا کو ووٹ نہیں ،ووٹ دیا اور کشمیریوں نے بھی سب کا ساتھ سب کا وکاس پر یقین رکھا ،اس لئے وادی کشمیر میں ہم کئی اسمبلی نشستوں پر دوسرے نمبر پر رہے ‘۔
انہوں نے کہا ’مستقبل میں یہ فیصلہ کشمیریوں کو کرنا ہے ،وہ آباد قبرستان دیکھنا چاہتے ہیں یا خوشحال جموں وکشمیر دیکھنا چاہتے ہیں ‘۔ان کا کہناتھا ’کشمیری عوام کو ان سے50سال کے اقتدار کے مزے کا حساب لینا چاہیے تھا ،جو نہیں لیا گیا ،ہمارے پانچ سال کے دور اقتدار کو دیکھیں ،کتنی ترقی یکساں طور پر جموں وکشمیر میں ہوئی ہے ‘۔انہوں نے کہا کہ مرکز نے اگر دوہزار روپے جموں وکشمیر بھیجے ،وہ دو ہزار روپے سارا بانو کے کھاتے میں گئے اور گیتا دیوی کے کھاتے میں بھی گئے ‘،کہاں ہم نے ترقی کو ایک آنکھ سے دیکھا ،اگر ایسا ہوتا تو جموں میں زیادہ ترقی ہوتی بہ نسبت کشمیر کے لیکن وزیر اعظم نریندر مودی سب کا ساتھ سب کا وکاس پر یقین رکھتے ہیں اور جموں وکشمیر میں گزشتہ پانچ برسوں میں اسی منتر پر کام کیا گیا اور یکساں ترقی کی گئی ہے ۔‘انہوں نے کہا ’بھاجپا نے جموں وکشمیر میں ترقی ایک آنکھ سے نہیں بلکہ دونوں آنکھوں سے کی ،جموں کے لئے ایمز اور کشمیری کے لئے بھی ایمز دیا گیا ،اسی طرح آئی آئی ٹی کو بھی یکساں طور پر قائم کیا گیا ،سوال یہ ہے کہ بھاجپا نے کہاں ہندو ،مسلم کی سیاست کی ،ترقی یکساں طور پر کی ‘۔ان کا کہناتھا ’نریندر مودی کی مرکزی سرکار ذات پات پر یقین نہیں رکھتی ،ہم مذہبی رواداری اور کشمیریت پر مبنی کشمیر کو دوبارہ بحال کرنے چاہتے ہیں اور اس میں ہمیں کشمیری عوام کے تعاﺅن کی ضرورت ہے ‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی پر بھاجپا کا کیا موقف ہے ،بی جے پی کے سینئر لیڈر اور پارٹی کے ترجمان ابھیجیت جسروٹیا نے کہا ’وزیر اعظم اور وزیر داخلہ اعلان کرچکے ہیں ،اور یہ وعدہ پورا ہوگا لیکن بہانہ بازی کے بغیر اب نیشنل کانفرنس کی سرکار اپنے وعدوں پر پورا کرے ،جو وعدے کھوکھلے وعدے عوام سے کئے گئے ہیں،200یونٹ مفت کا وعدہ پورا کرے ،جس کا عوام کو انتظار ہے ‘۔ایک اور سوال کے جواب میں بھاجپا کے ترجمان نے کہا کہ1987کے انتخابات میں بڑی دھاندلی کشمیر میں قبرستان آباد ہونی وجہ ہے ،اگر دھاندلی نہ کی گئی ہوتی تو آج کشمیر کا نقشہ ہی تبدیل ہوچکا ہوتا ہے ،ڈیڑھ لاکھ قبریں نہیں ہوتیں ،یہ خاندانی راج ہی ہے ،جس نے بم ،بارود اور گولیوں کی گھن گرج عطا کی ‘۔انہوں نے کہا کہ بھاجپا کے لئے ہر اس شخص کے لئے دروازے کھلے ہیں ،جو وطن سے محبت رکھتا ہو ‘۔
انہوں نے کہا’بھاجپا نے اُس کلینڈر کو ہی بند کیا ،جس کی وجہ سے کشمیر آدھے سال کے لئے بند رہتا تھا ،پاکستان نے1947سے ہی جموں وکشمیر میں سازشیں کیں ،جوکبھی کامیاب نہیں ہوئیں اور مستقبل میں بھی کامیاب نہیںہوں گے ‘۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ آنے والے وقت میں کشمیر میں بھی کنول کھلے گا اور بھاجپا اکثریت کیساتھ اپنی سرکار بنائے گی،ہم اپنے پارٹیوں کارکنوں کو آگے بڑھنے کا موقع فراہم کریں گے ،جنہوں نے ایک ہاتھ میں ترنگا اور دوسرے ہاتھ پارٹی کا پرچم اٹھایا‘ ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img