پوری دنیا میں جسمانی طور معذور افراد کا عالمی دن نہایت ہی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا اور ملک میں بھی اس حوالے سے مختلف تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا اور جسمانی طورمعذور افراد کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔وادی کشمیر میں بھی اس حوالے سے کئی تقریبات کا اہتمام ہو ا جن میں جسمانی طور معذور افراد کے ساتھ ساتھ اُن کے والدین اورمتعلقہ محکموںکے افسران نے شرکت کی۔ایک طرف جہاں ان تقریبات میں جسمانی طور معذور افراد کے حوالے سے مقررین نے ان سے یکجہتی اور مدد کرنے کی تلقین کی ،وہیں شہر سرینگر کے تاریخیلال چوک میں جسمانی طورمعذور سینکڑوں افراد نے حکومت اور انتظامیہ کے خلاف یہ کہہ کر احتجاج کیا کہ سرکار ان افراد کو کسی بھی قسم کی سہولیت فراہم نہیں کر رہی ہے۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جسمانی طور معذور افراد ہمیشہ دوسروں کے محتاج ہوتے ہیں۔اگر چہ ان معذور افراد کے والدین پر یہ اللہ تعالیٰ کی آزمائش ہے لیکن دوسری جانب سرکار اور معاشرے میں موجود صحت مند افراد کے لئے بھی کسی آزمائش سے کم نہیں جن کی یہ اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ ان افراد کو ہر ممکن مدد فراہم کرے ،اس طرح وہ لوگ بھی اپنی صحت مندی کا شکرانہ ادا کر سکیںکہ کس طرح قدرت نے انہیں صحت مند بنایا ہے ۔بقول شاعر مشرق حضرت سرعلامہ سر محمد اقبال ؒ :(درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو۔۔۔ورنہ اطاعت کے لئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں۔)قدرت نے بنی نواع انسان کو ایک دوسرے کی مدد کے لئے بھیجا ہے لیکن انسان جب جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتا ہے تووہ سب کچھ بھول جاتا ہے اور صرف اپنی مستی میں مگن ہو کر اپنا نام اور مقام کمانے میں لگتا ہے اور اصل مقصد بھول جاتا ہے۔جہاں وادی کشمیر کا تعلق ہے ،یہاں بھی ہزاروں کی تعداد میں ایسے افراد موجود ہیں جو دوسروں کے محتاج ہیں جنہیں اپنے دوست واحباب بھی اپنے اُوپر بوجھ سمجھتے ہیں۔جہاں کچھ غیر سرکاری تنظیموں کا تعلق ہے، وہ اس بارے میں اچھا خاصا کام کرتی ہیں لیکن سرکاری سطح پر اُن کی حوصلہ افزائی نہیں کی جا رہی ہے جہاں تک سماج میں موجود عام لوگوںکا تعلق ہے وہ بھی ان تنظیموں کی مدد کرنے کی بجائے اُن کی مخالفت کرتے رہتے ہیں ۔سرکارجسمانی طور معذور ان افراد کے لئے اسکیمیں تو مخصوص رکھتی ہیں لیکن سبھی مستحق افراد ان اسکیموں سے فائدہ حاصل نہیں کر پارہے ہیں کیونکہ اُنہیں ان اسکیموں کے بارے میں کوئی علمیت نہیں ہوتی ہے۔
متعلقہ محکموں کو اس حوالے سے ہر علاقے میں جاکر جانکاری مُہم چلانی چاہئے تاکہ جسمانی طور معذور افراد ان اسکیموں سے فائدہ حاصل کر سکیں ۔جسمانی طور معذور بچوں کے والدین کو بھی سرکاری ملازم کی صورت میں رعایت دینی چاہئے اور انہیں اپنے آبائی علاقوں سے دور تبدیل نہیں کرنا چاہئے تاکہ وہ اپنے ان بچوں کی بہتر ڈھنگ سے خدمت اور پرورش کر پائیںجو حقیقی معنوں میں دوسروں کے محتاج ہیں۔عام لوگوں میں بھی یہ شعور پیدا کرنے کی بے حد ضرورت ہے کہ وہ ان معذور افراد کی تعلیم و تربیت اور دیکھ بال کرنے والی تنظیموں کی مالی معاونت کریںتاکہ جسمانی طور معذور افراد بھی خوشحال زندگی گذار سکیں ۔