منگل, دسمبر ۳, ۲۰۲۴
13.9 C
Srinagar

موسم سرما اور کشمیری پکوان :پھرہ ’اسموکڈ فش‘ سردیوں کی خاص سوغات

 نیوزڈیسک

وادی کشمیر میں موسم سرما کے دوران شب و روز گزارنے کی تیاری لوگ موسمِ سرما کی آمد سے تین چار ماہ قبل ہی شروع کر دیتے ہیں۔موسمِ سرما کی آمد سے قبل سبزیوں کو سوکھا کر محفوظ کر لیا جاتا ہے۔ یہ سوکھی سبزیاں کشمیری اصطلاح میں ’ہوکھہ سیون‘ کہلاتی ہیں۔ ان میں سب سے پسندیدہ ’الہ ہچہ‘ یعنی سکھائے گئے کدو ہے، جسے عام طور پر گوشت کے ساتھ پکایا جاتا ہے۔

سخت سردی کے موسم میں گوشت اور سوکھی سبزیوں کے ساتھ ساتھ تازہ اور سکھائی گئی مچھلی، دالوں، خشک میوہ جات، اچار، پھرہ (سموکڈ فش) اور شہد وغیرہ کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ جہاں موسم سرما کے دوران طرح طرح کے روایتی پکوان دستر خوان کی زینت بنتے ہیں ۔تاہم موسم سرما میں ”پھری یعنی سموکڈ فش) کا استعما ل بھی کثرت کیساتھ کیا جاتا ہے ۔

موسم سرما کے دوران وادی کشمیر میں لوگوں کے دسترخوان پر سجنے والی” اسموکڈ فش“ جسے کشمیری اصطلاح میں” پھرہ“ کہا جاتا ہے ، ایک روائتی ڈش ہے۔سموکڈ فش کو سردیوں میں سب سے لذیز اور غذائیت سے بھرپور پکوانوں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ یہ اپنے دھواں دار ذائقے اور نازک ساخت کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے جبکہ مغربی ممالک میں اس کا چلن عام ہے۔

ایک سرخی مائل بھوری سموکڈ فش کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سردی سے متعلق بیماریوں کے خلاف زبردست طاقت فراہم کرتی ہے۔ کشمیر میں موسم سرما کے دوران منفی درجہ حرارت میں اس خاص پکوان کا استعمال کیا جاتا ہے، کیونکہ اس کے کھانے سے جسم میں گرمی بھی پیدا ہوتی ہے۔ اس مخصوص اسموکڈ فش کو تیار کرنے کا روائتی عمل بھی کافی دلچسپ اور قابل دید ہے۔

موسم خزاں کے اختتام سے ہی سرینگر سمیت تمام آبی ذخائر کے قریب والے علاقوں کے لوگ اپنے روائتی مچھلی بھننے کے کام میں لگ جاتے ہیں۔ در اصل یہ عمل موسم خزاں کے دوران ہی شروع ہوجاتا ہے جب قریبی علاقوں سے جنگلی گھاس کو جمع کر نے کا کام شروع ہوتا ہے جس کے بعد اس گھاس کو سوکھا نے کے لئے رکھ دیا جاتا ہے۔بعد میں سرما کے دوران تازہ مچھلیاں پکڑی جاتی ہیں۔ انہیں اچھے طریقے سے صاف کر کے س±کھا لیا جاتا ہے اور پھر ان مچھلیوں کو جمع شدہ خشک گھاس سے ترتیب دیئے گئے پلیٹ فارم کی تہوں میں رکھ کر بھنا جاتا ہے۔

سموکڈ فش کو تیار کرنے میں دو گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ زرعی یونیورسٹی کشمیر سے فشریز میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کرنے والے جہاں زیب کے مطابق سموکڈ فش یا پھری کے بہت سے فوائد ہیں۔ اس کے مطابق یہ دھوئیں کی جراثیم کش خصوصیات کی وجہ سے نقصان دہ مائکروجنزموں سے بچاتا ہے،کیمیائی اجزا جیسے ایسٹک ایسڈ فنگس، بیکٹیریا کی افزائش کو روکتے ہیں۔

ہر موسم سرما میں کشمیر کے بازاروں میں سیکڑوں کلوگرام سموکڈ فش فروخت کی جاتی ہیں۔ ان مچھلیوں سے بھری ٹوکریوں کے ساتھ خواتین کو سرینگر کے مختلف حصوں میں خاص طور پر تیار کی گئی اس مچھلی کو فروخت کرتے دیکھا جا سکتا ہے، تاہم گزشتہ چند برس کے دوران اس کے رجحان میں کافی حد تک کمی رونما ہوئی ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img