صد ف شبیر ،فہیم متو
سری نگر: جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جموں وکشمیر یونٹ )کے سربراہ طارق حمید قرہ نے پیر کو مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست کا درجہ اور آئینی ضمانتیں بحال کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرے۔ سری نگر کے پارٹی ہیڈکوارٹرمیں ایک احتجاجی مظاہرہ کی قیادت کرنے کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے طارق حمید قرہ نے کہا کہ یہ مطالبہ کوئی احتجاج نہیں تھا بلکہ 2019 میں بی جے پی حکومت کے وعدوں پر مبنی ایک اصولی موقف تھا۔
ان کا کہناتھا ’انتخابات سے پہلے قبل ،دوران اور اس کے بعد میں بھی ہم نے پرزور مطالبہ کیا تھا کہ2019 میں چھینے گئے ہمارے حقوق اور آئینی ضمانتیں بحال کی جائیں۔ ہم سے ریاستی اور آئینی ضمانتوں کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن وہ وعدے صرف خالی الفاظ ہی بن کر رہ گئے ہیں۔‘قرہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کو بحال کرنے کی فوری ضرورت ہے، مرکزی حکومت کی طرف سے بارہا وعدہ کیا گیا تھا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ پی ایم مودی کی قیادت والی حکومت کو متعدد مواقع پر کیے گئے وعدوں کی یاد دلانا چاہتے ہیں، بشمول 19 ستمبر کو سری نگر میں دی گئی یقین دہانی کہ ریاست کا درجہ”جلد ازجلد “بحال کیا جائے گا۔“ تاہم پیش رفت کے فقدان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے طارق حمید قرہ نے تاخیر کو جموں و کشمیر کے لوگوں کے جذبات، امنگوں اور جمہوری حقوق کی توہین قرار دیا۔ان کا طنزیہ انداز میں کہنا تھا ’سری نگر سے یہ آواز ان اندھے اور بہرے لوگوں تک پہنچائی جا رہی ہے، جو اسے نظر انداز کرنے کے مرتکب ہورہے ہیں۔‘ انہوںنے کہا کہ حکومت کا یہ رویہ غیر معینہ مدت تک برقرار نہیں رہ سکتا۔
طارق حمید قرہ نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا نے دو اہم اقدامات پر زور دیا ہے ،ایک خطے میں اسمبلی انتخابات کا فوری انعقاد اور دوسرا ریاست کی بحالی۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ اخلاقی ذمہ داری کے طور پر اپنے وعدوں کو نبھا نہیں سکتے تو کم از کم سپریم کورٹ کی ہدایات کا احترام کریں۔عمر عبداللہ کے حالیہ ریمارکس کے بارے میں پوچھے جانے پر طاریق حمید قرہ نے کہا کہ وہ روزانہ کے ایجنڈے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں آج کی اہمیت کے علاوہ کسی اور چیز پر بات نہیں کرنا چاہوں گا۔