تہران: اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادراے کے بورڈ آف گورنرز نے کئی گھنٹوں کی گرما گرم بحث کے بعد ایجنسی کے ساتھ ایران کے ناقص تعاون کی مذمت کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی۔
جون میں اسی طرح کی کارروائی کے بعد برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے 35 ملکی بورڈ میں مذمتی تحریک پیش کی تھی۔
لیکن موجودہ قرارداد ایسے وقت سامنے آئی ہے جب ایران کے جوہری پروگرام پر کشیدگی عروج پر ہے اور ناقدین کو خدشہ ہے کہ تہران جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کی اسلامی جمہوریہ ایران تردید کرتا ہے۔
دو سفارت کاروں نے اے ایف پی کو بتایا کہ قرارداد کے حق میں 19 ووٹ آئے اور چین، روس اور برکینا فاسو نے مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ 12 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
جمعرات کی ووٹنگ سے پہلے امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے ایران کی مذمت کرتے ہوئے اپنی قرارداد کے لیے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی۔
بورڈ کو اپنے بیان میں واشنگٹن نے کہا کہ تہران کی جوہری سرگرمیاں "انتہائی پریشان کن رہیں” اور ملک کا تعاون توقعات سے "بہت کم” رہا۔
یورپی طاقتوں نے کہا کہ ایران کا "جوہری دائرے میں رویہ” بدستور "بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرے” کی نمائندگی کرتا ہے۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا، "ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے لیے عالمی برادری کو اپنے عزم پر ثابت قدم رہنا چاہیے۔”
یواین آئی