سری نگر: زعفران کی بڑھتی ہوئی مانگ کے بیچ امسال مسلسل خشک موسم اور آبپاشی کی ناکافی سہولیات کی وجہ سے اس سال کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
ڈائریکٹر زراعت چوہدری محمد اقبال نے کہا کہ 10 اور 11 نومبر کے دوران محکمہ موسمیات کی ممکنہ بارشوں کی پیش گوئی کے پیش نظر پیداوار میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ زعفران کے پھولوں کو اٹھانے کا سلسلہ 15 نومبر تک جاری رہے گی۔
جنوبی کشمیر کے زعفران کی فصل کے لئے مشہور قصبہ پامپور اور ملحقہ علاقوں میں ان دنوں کاشتکار مرد زن زعفران کے پھول اٹھانے کے کام میں انتہائی مصروف ہیں۔
تاہم ملکی و بین الاقوامی خریداروں کی طرف سے بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر کم پیداوار کاشتکاروں کے لئے ایک بہت بڑا چلینج بن گیا ہے۔
زعفران ایسو سی ایشن کشمیر کے چیئرمین عبدالمجید وانی نے یو این آئی کو بتایا: ’ملکی و بین الاقوامی سطح پر کشمیر کے زعفران کے لئے مانگ کافی بڑھ گئی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ بڑی کمپیناں جیسے کرناٹک کی جینتی ہربز اینڈ سپیشیز اس میں کافی دلچسپی لے رہی ہیں۔
انہوں نے کہا: ’یہ کمپنی جو پہلے ایران سے زعفران منگواتی تھی، اب کشمیر کے زعفران کے معیار اور جی آئی ٹیگ کو دیکھ کر ہم سے بھاری مقدار میں زعفران خریدنا چاہتی ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی کے ساتھ معاہدہ جلد طے پانے کا امکان ہے۔
جی آئی (جغرافیائی اشارے) ٹیگ، جو کشمیر کے زعفران کی پاکیزگی اور اصلیت کی تصدیق کرتی ہے سے، مانگ کافی بڑھ گئی ہے۔
پامپور کے کشمیری زعفران پارک میں زیادہ تر اسٹاک پہلے ہی کمپنیوں اور انفرادی خریداروں کے ذریعہ مسابقتی قیمتوں پر بُک کیا جا چکا ہے۔
مسٹر وانی نے کہا: ’کئی کمپنیوں نے اس سال کی فصل کے لئے پہلے ہی بُکنگ کی ہے بلکہ کچھ کمپنیاں ساری فصل خریدنا چاہتی ہیں‘۔
انہوں نے کہا: ’تقریباً30 سے40 ملکی اور بین الاقوامی سطح کے بڑے خریدار، ، فی الحال کشمیر سیفرون پارک کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں‘۔
ان کا اندازہ ہے کہ موجودہ بکنگ کے پیش نظراس موسم میں تقریباً 50 سے 100 کلوگرام زعفران ان خریداروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال سے جی آئی ٹیگ کی حکمت عملی، جس میں کشمیر کے زعفران کو فروغ دینے کے لیے ملک بھر میں تھوڑی مقدار میں فروخت کرنا شامل تھا، مصنوعات کے معیار کے بارے میں بیداری اور تعریف کو بڑھانے میں کامیاب ثابت ہوئی۔
موصوف چیئرمین نے امید ظاہر کی کہ نئی حکومت زعفران کھیتوں کی آبپاشی کے لئے اقدام کو ترجیح دے گی۔
انہوں نے کہا: ’ہم نے متعلقہ رکن اسمبلی کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھایا ہے اور ہم امید کرتے ہیں اس کو ترجیح دی جائے گی‘۔
یو این آئی