جمعہ, فروری ۱۴, ۲۰۲۵
11.8 C
Srinagar

این سی ۔کانگریس حکمرانی اتحاد ،پی ڈی پی ،سی پی آئی (ایم ) کا یوٹی فاﺅنڈیشن ڈے پر سخت ردِ عمل

یوٹی کو کھبی تسلیم ہی نہیں کیا : نائب وزیر اعلیٰ،31 اکتوبرلوگوں کے لئے یوم سیاہ اور تذلیل : محبوبہ مفتی،طاریق قرہ ،تاریگامی،سجاد لون

شوکت ساحل یو این آئی

سری نگر:این سی ۔کانگریس حکمران اتحاد ،پی ڈی پی ،سی پی آئی (ایم ) نے یوٹی فاﺅنڈیشن ڈے پر سخت ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ دن نہ صرف جموں وکشمیر کے عوام کے لئے ’یوم سیاہ ‘ ہے بلکہ یہ دن منانا عوام کی تذلیل بھی ہے ۔

جموں وکشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ سریندر کمار چودھری نے واضح کیا کہ نیشنل کانفرنس نے یوٹی کو کھبی تسلیم ہی نہیں کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک ریاست کو مرکزی زیر انتظام علاقے میں تبدیل کرنا لوگوں کے ساتھ بہت بڑا دھوکہ ہے۔ان باتوں کا اظہار موصوف وزیر نے جموں میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ دیوالی جموں وکشمیر کے لوگوں کے لئے خوشیوں کی نوید لے کر آئے۔نائب وزیر اعلیٰ نے کہاکہ جموں وکشمیر ریاست کو مرکزی زیر انتظام علاقے میں تبدیل کرنے کا فیصلہ لوگوں کی امنگوں اور توقعات کے برعکس تھا۔انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت نے ریاست کو یوٹی میں تبدیل کرکے لوگوں کے ساتھ بہت بڑا دھوکہ کیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں پوری امید ہیں کہ جلدازجلد ریاستی درجے کی بحالی کا فیصلہ لیا جائے گا۔سریندر کمار چودھری نے کہاکہ نیشنل کانفرنس وہ جماعت ہے جس نے لوگوں کی خاطرقربانیاں دی ہے۔31 اکتوبر جموں وکشمیر کے لوگوں کے لئے ایک سیاہ دن ہے: پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ31 اکتوبر جموں وکشمیر کے لوگوں کے لئے ایک سیاہ دن ہے۔انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ جب تک ہمارے خصوصی اختیارات واپس نہیں کئے جائیں گے تب تک یہ ہمارے لئے سیاہ دن ہی رہے گا۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں نامہ نگاروں کے ساتھ کیا۔انہوں نے کہا: ’میں نے بار ہا یہ کہا ہے کہ جموں وکشمیر بی جے پی کے لئے ایک لیبارٹری بن گیا ہے جس میں وہ مختلف تجربے کرتی ہے‘۔ان کا کہنا تھا: ’اس طرح وہ ملک کے باقی اقلیتی طبقوں کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ وہ جموں وکشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باوجود اس کے ساتھ کیا کرسکتے ہیں، ان کے خصوصی اختیارات چھین سکتے ہیں، ان کے وسائل کے ساتھ من مانی کرسکتے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ سال1947 سے پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کسی ریاست کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا: ’میرا یہ کہنا ہے کہ آج کا دن جموں وکشمیر خاص طور پر پی ڈی پی کے لئے ایک کالا دن ہے اور ہمارے لئے یہ اس وقت تک کالا دن رہے گا جب تک ہمارے خصوصی اختیارات واپس نہیں کئے جائیں گے‘۔انہوں نے کہا: ’جب تک کشمیر کے مسئلے کو حل نہیں کیا جائے گا تب تک پی ڈی پی کی جد وجہد جاری رہے گی‘۔ان کا کہنا تھا: ’حالیہ اسمبلی انتخابات میں لوگوں نے بھاری اکثریت سے ایک سرکار منتخب کی ہے اس سرکار کو بھی یک جٹ ہو کر جہد وجہد کرنا ہوگی تاکہ جس مصیبت میں ہمیں پھنسایا گیا ہے ہم اس سے باہر نکل سکیں‘۔عوام کی چاہت کے بغیر فیصلہ : جموں وکشمیر کانگریس (یونٹ)کے صدر طارق حمید قرہ نے جمعرا ت کو کہا کہ31اکتوبر کو یوٹی یوم تاسیس کے طور پر منانا، جموں و کشمیر کے لیے یوم سیاہ ہے۔سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی 40 ویں برسی پر پارٹی ہیڈکوارٹر پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے طاریق حمید قرہ نے کہا کہ وہ کسی بھی طرح سے اس کی تقریب کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظریہ بہت سے رہائشیوں کے ساتھ گونجتا ہے، جو محسوس کرتے ہیں کہ ان کی ریاست کو ان کی رضامندی کے بغیر یونین کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا گیا ہے، جس سے ان کی خودمختاری ختم ہو گئی ہے۔لیفٹیننٹ گور نر کی زیر صدارت سیکیورٹی جائزہ میٹنگوں میں وزیر اعلیٰ کی عدم موجودگی پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں طارق حمید قرہ نے کہا کہ اس عمل میں مقامی قیادت کی عدم موجودگی کی وجہ سے ان کے پاس(لیفٹیننٹ گور نر)” جامع نقطہ نظر“ کا فقدان ہے۔ انہوںنے کہا کہ سیکیورٹی جائزہ میٹنگوںمیں وزیراعلیٰ یا حکومتی نمائندہ شامل ہونا چاہیے۔جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کے لیے کانگریس پارٹی کے عزم کو دوہراتے ہوئے طارقی حمید قرہ نے کہا کہ اس وعدے کو پورا کیا جانا چاہیے،ہم مکمل ریاست کے لیے لڑنے کے لیے تیار ہیں، چاہے اسمبلی کے اندر ہو یا باہر یا سڑکوں پر۔‘انہوں نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ پر زور دیا کہ وہ ایوان میں اور جموں و کشمیر کے لوگوں سے کیے گئے وعدوں کو پورا کریں۔ جشن منانا عوام کی تذلیل :سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر اور کولگام کے ممبر اسمبلی محمد یوسف تاریگامی نے جمعرات کو کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کا یوم تاسیس منانا جموں و کشمیر کے لوگوں کی ”تذلیل ‘ ہے ۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کو ریاستی درجے سے محروم کرکے یوٹی میں تبدیل کرنا تذلیل کیساتھ ساتھ ملک کے آئین پر حملے کے مترادف تھا ۔ان کا کہناتھا کہ’ جموں کشمیر کے عوام کی تذلیل کاحکمران جشن منا رہے ہیں اور کچھ بیوروکریٹس اس کی تعریف کر رہے ہیں،یہ بدقسمتی ہے۔‘ محمد یوسف تاریگامی نے خبر رساں اداے پی ٹی آئی کو بتایا کہ وادی میں قائم مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں نے اس تقریب سے دوری اختیار کی اور یونین ٹیریٹری کے یوم تاسیس کو منانے پر ایل جی انتظامیہ پر تنقید کی۔تاریگامی نے بھی ایل جی منوج سنہا پرتنقید کی ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ذکر کیا ہے کہ یوٹی کی حیثیت عارضی ہے اور ریاست کا درجہ جلد از جلد بحال کیا جانا چاہیے۔جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندوارہ کے ممبر اسمبلی سجاد غنی لون نے جموں و کشمیر کے یونین ٹیریٹری ڈے منانے پر کڑی تنقید کی ہے اور کہا کہ یہ عملجموں و کشمیر کے لوگوں کی بے اختیاری کی تذلیل ہے اور اس دن کو یادگار قرار دیا ۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا ’وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے زخموں پر نمک پاشی کیوں کررہے ہیں؟‘۔ اس بات پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک ایسے دن کی بے باک یادگاری کو قرار دیا جو جموں و کشمیر کی بے اختیاری کی نمائندگی کرتا ہے، ایک وقت کی سیاسی طور پر بااختیار ریاست جو اب اس حیثیت سے محروم ہے اور یونین ٹیریٹری بنا دی گئی۔انہوں نے منتخب حکومت کو سختی سے مشورہ دیا کہ وہ ایسی تقریب میں شرکت سے کریزکرے، جس کے بارے میں ان کے خیال میں جموں و کشمیر کے لوگوں کو محکوم کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

 

Popular Categories

spot_imgspot_img