شوکت ساحل | کشمیر ویدر
سرینگر: وادی کشمیر میں جاری طویل ترین خشک سالی کے بیچ ’کشمیر ویدر ‘ نامی نجی موسمیاتی ادارے نے انکشاف کیا کہ ماہ ِ اکتوبر میں جموں وکشمیر میں74فیصد کم بارشیں ریکارڈ ہوئیں ۔ادھر مسلسل خشک سالی کے سبب دریائے جہلم سمیت ندی نالوں میں سطح آب میں ریکارڈ کمی درج کی گئی ہے ۔ ماہ نومبر کے پہلے ہفتے میں بارشوں اور برفباری کی پیشگوئی کے بیچ جموں و کشمیر کے بیشتر مقامات پر رات کا درجہ حرارت معمول سے کم ریکارڈ کیا گیا۔محکمہ موسمیات کے مطابق وادی کشمیر میں آئندہ کچھ دنوں تک موسمی صورتحال میں تبدیلی نہیں آئے گی ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق وادی کشمیر میں آئندہ کچھ دنوں تک موسم مجموعی طو رپر خشک رہے گا اور 5نومبر تک موسم میںکوئی تبدیلی کا امکان نہیںہے ۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے بیشتر مقامات پر موسم اس وقت صاف ہے اور 5نومبر تک صاف ہی رہے گا تاہم جموں و کشمیر میں 6 نومبر کو کچھ مقامات پر ہلکی بارش یا برفباری کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات نے بتایا کہ جموں و کشمیر کے بالائی علاقوں میںہلکی برفباری اور میدانی علاقوں میں بارشوں کا امکان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال موسم بنیادی طور پر خشک رہے گا۔درجہ حرارت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سرینگر میں جمعرات کو کم سے کم درجہ حرارت 4.6 ڈگری سیلسیس ، قاضی گنڈ3.0 ڈگری سیلسیس ، پہلگام 0.8 ڈگری سیلسیس، کپواڑہ 3.1 ڈگری ، کوکرناگ 4.8 ڈگری اور گلمرگ میں4.0 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس مدت کے دوران دن کے درجہ حرارت میں زبردست کمی آئے گی اور دن سرد ہوں گے۔
بارشیں کم ریکارڈ :کشمیر ویدر کی ایک رپورٹ کے مطابق جموں وکشمیر میں ماہ ِ اکتوبر کا اختتام74فیصد کم ترین بارشیں ریکارڈ ہونے کیساتھ ہوا ۔جبکہ ماہ ِ اکتوبر میں لداخ میں89فیصد بارشیں کم ریکارڈ ہوئیں ۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 33.1ملی میٹر کی بجائے جموں وکشمیر میں 8.7ملی میٹر بارشیں ہوئیں ۔شمالی کشمیر میں منفی95سے منفی100فیصد بارشیں ریکارڈ ہوئیں ۔اسی طرح وسطی کشمیر میںمنفی85سے منفی91فیصد بارشیں ریکارڈ ہوئیں ۔بانڈی پورہ میں منفی90فیصد ، بارہمولہ میں91فیصد اور کپوارہ میں منفی57فیصد بارشیں ریکارڈ ہوئیں ۔
ڈوڈہ ،جموں اور کٹھوعہ میں ماہ اکتوبر میں منفی32 سے منفی 45فیصد رنیج تک بارشیں کم ریکارڈ کی گئیں۔تاہم سانبہ میں معمول سے زیادہ25فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں ۔کرگل میں منفی100فیصد تک بارشیں ریکارڈ ہوئیں ۔جبکہ لہیہ میں منفی88فیصد بارشیں ریکارڈ کی گئیں ۔کشمیر ویدر کی رپورٹ کے مطابق جموں وکشمیر میں منفی89بارشیں کم ریکارڈ کی گئیں ۔کشمیر ویدر نے آئندہ10روز کے لئے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں موسم خشک رہنے کا امکان ہے جبکہ ماہ نومبر میں دریاﺅں اور ندی نالوں میں سطح آب میں کمی ریکارڈ ہوگی ۔
دریائے جہلم میں سطح آب: کشمیر فلڈ واچ یعنی محکمہ آبپاشی وفلڈ کنٹرول کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق دریائے جہلم 31اکتوبر کی رات8بجے تک سنگم کے مقام پر -0.72فٹ، پانپور کے مقام پر 1580.984میٹر ، رام منشی باغ سرینگر کے مقام پر 1.44فٹ اورشم کے مقام پر 1.36فٹ سطح آب کیساتھ بہہ رہا تھا ۔اعداد وشمار کے مطابق دریائے جہلم کم ترین سطح آب کے انتباہی نشان سے نیچے بہہ رہا ہے ۔15ستمبر2023کو جہلم میں سطح آب میں70برس کی ریکارڈ کمی واقع ہوئی تھی ۔ولر میں سطح 1573.690میٹر سطح آب ریکارڈ جبکہ اسی طرح وشنو نالہ (کھڈونی) میں سطح آب 1588.781میٹر ریکارڈ ، رمبی آرہ میں سطح آب 1 588.530میٹرریکارڈ ، لدر نالہ (بٹہ کوٹ) میں سطح آب 1954.246میٹر ریکارڈ دودھ گنگا نالہ (برزلہ) میں 1585.142میٹر سطح آب ریکارڈ جبکہ اسی طرح دیگر ندی نالوں میں بھی سطح آب کمی درج کی گئی ہے ۔ماہ ِ نومبر میں اس میں مزید کمی درج ہونے کا قوی امکان ہے ۔
مہاجر آبی پرندوں کی آمد : ایشیا کے سب سے بڑے جھیل ولر میں ان دنوں مہاجر آبی پرندوں کی کثیر تعداد آئی ہوئی ہے جن سے آبی ذخائر والے علاقوں کا قدرتی حسن اور دوبالا ہوگیا ہے ۔ مہاجر پرندوں میں بطخ ، ہنس، سارس وغیرہ شامل ہیں۔ مہاجر پرندوں کی آمد سے ضلع گاندربل کے شالہ بُگ جھیل ہوکرسر ، میر گنڈ اور ہائیگام کے آبگاہوں میں خوب رونق بڑھ گئی ہے اور یہاں پر صبح ہزاروں رنگ برنگی پرندے بیٹھے ہوتے ہیں جو آپنی خوراک کی تلاش میںایکد وسرے پر جھپٹ پڑتے ہیں۔ ماہرین کے نزدیک سال رفتہ کے مقابلے اس سال مہاجر پرندوں کی زیادہ تعداد کشمیر آئی ہے جسکی وجہ سے ان کے لئے غذا کے مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ مہمان پرندوں میںزیادہ تر سائبریا، مشرقی یورپ، فلپائن اور چین سے آئے ہیں جنہیں وادی کشمیر کا سرمائی موسم اپنے لئے بہترین قرار گاہ لگ رہا ہے ۔
مہمان پرندوں کے وہ اقسام جو شام ڈھلنے کے ساتھ ہی آبگاہوں میںبیٹھتے ہیں آس پاس کے علاقوں میں رہنے والوں کے لئے خوب نظارہ پیش کرتے ہیں اور لوگ جوش وخروش کے ساتھ انہیں دیکھنے کےلئے نکلتے ہیں۔ گو کہ جموں کشمیر میںآبی پرندوں کو شکار کرنے پر سرکاری پابندی عائد ہے لیکن اس کے باوجود پرندوں کےلئے شکاریوں کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے ۔ چونکہ یہ پرندے صبح اور شام کے وقت کافی کم اونچائی کی اڑان بھرتے ہیں اسلئے شکاریوں کے لئے انہیں شکار کرنا آسان بن جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین اور دوسرے ذی شعور لوگوں کو پرندوں کی سلامتی کے بارے میں خدشہ لاحق ہے ۔
اس سلسلے میں ماہرین نے بتایا”اگر چہ مہاجر پرندوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لئے وائلڈ لائف پروٹیکشن کے اہلکار متحرک ہیں جنہیں پرندوں کو ہر ممکن تحفظ دینے کے سخت ہدایات دئے گئے تاہم جب یہ پرندے غذا کی تلاش میںجھیلوں اور آبگاہوں کی طرف نکل پڑتے ہیں تو انکا شکار کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ آبی پرندوں کو بیرون ممالک سے آکر ہمارے جھیلوں اور آبگاہوں میں بیٹھنااس قوم کے لئے قدرت کی دین اور ورثہ عظیم ہے جسکی حفاظت ہر ایک کشمیر ی کے لئے واجب ہے انکے مطابق اگر ہم ان پرندوں کو تحفظ دینے میں ناکام رہے تو ہم ایک عظیم گناہ کے مرتکب ہوسکتے ہیں۔
انہوںنے نوجوان نسل سے نصیحت کی کہ وہ ان پرندوں کا شکار کرنے کے بجائے آپنے بزرگوں سے ان سے متعلق ماضی کی کہانیاں سنیں ۔ ان کے مطابق آج کل پرندوں کا شکار تجارتی مقاصد کےلئے کیا جاتا ہے جو کہ اخلاقی اور انسانی طور ناقابل معاف گناہ ہے۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں برسہا برس سے مہاجر پرندے کشمیر آتے ہیں جو اکتوبر مہینے سے لیکر اپریل تک یہاں رہتے ہیں۔