ملک کے وزیر خارجہ پاکستان میں منعقد ہو رہی شنگھائی کانفرنس میں شرکت کرنے کے لئے جارہے ہیں ،جہاں وہ کانفرنس میں شامل ممالک کے مندوبین اور نمائندوں کے سامنے بھارت کا نقطئہ نظر رکھیں گے اوران ممالک کو اپنا تعاون پیش کریں گے۔طویل مدت سے بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری سیاسی تعلقات سرد مہری کے شکار ہیں اور دونوں ممالک کے سیاستدان ایک دوسرے سے دوری اختیار کرنے میں ہی اپنی خیر و عافیت سمجھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی مذاکرات بھی تعطل کے شکار ہیں ۔ میڈیا چینلوں اور اخبارات میں دونوں جانب سے ایک دوسرے ملک کے خلاف بیان بازیاں سُننے اوردیکھنے کو ملتی ہیں ، خاصکر جموں کشمیر میں دفعہ 370کے خاتمے اور ریاست کی تقسیم کے بعد دونوں مالک کی سیاسی قیادت کے درمیان سرد جنگ شروع ہوچکی ہے۔اب جب کہ شنگھائی کانفرنس کے بہانے ملک کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر پاکستان جارہے ہیں اور دیکھنا یہ ہے کہ پاکستانی ہم منصب بھارتی وزیر خارجہ کے نقطئہ نظر سے کس قدر متفق ہوں گے ۔
گذشتہ روز وزیر خارجی ایس جے شنکر نے سشما سوراج بھون میں تارکین وطن کارکنوں کی محفوظ نقل مکانی کے لئے وزارت خارجہ کے فارن ایمپلایمنٹ ڈویژن کے ذریعہ تیار کردہ پوٹل ©(ای مائیگریشن ) کے نئے ورڑن کی نقاب کشائی کرتے ہوئے دنیا بھر کے ممالک سے اپیل کی وہ ہندوستان کی صلاحیتوں سے استفادہ حاحل کریں۔وزیر خارجہ نے اس موقعے پر موجود عالمی سفیروں سے مخاطب ہو کرکہا تھاکہ ہندوستان کے ہُنرمند اور باصلاحیت پڑھے لکھے نوجوانوں میں یہ صلاحیتیں موجود ہیں کہ وہ جس ملک میں بھی کام کرنے کے لئے جائیں گے، اُس ملک کو ہر حال میں فائدہ ہی ہو گا۔پاکستان کا جہاں تک تعلق ہے ،وہ سیاسی اورمعاشی اعتبار سے بہت کمزرو ہے ۔اگر پاکستان کے حکمران چا ہیں تو وہ بھارت جیسے اقتصای ترقی یافتہ ملک سے بہت سارے شعبوں میں اشتراک کر کے اپنے ملک کی معاشی حالت کو بہتر بناسکتے ہیں لیکن انہیں اپنے سوچ میں تبدیلی لانی ہوگی ۔انہیں بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کے لئے اپنا طریقہ کار تبدیل کرنا ہوگا ۔
شنگھائی کانفرنس میں شرکت سے ایک دن قبل وزیر خارجہ کا دنیا کے ممالک سے یہ اپیل کرنا کہ وہ بھارت کی ترقی سے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں ،کے اس بیان سے لگتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور مختلف شعبوں میں شراکت داری کی اُمید جاگ اُٹھی ہے ۔لگتا ہے کہ وزیر خارجہ پاکستان کے ساتھ ساتھ کانفرنس میں شریک دیگر تمام ممالک کے سامنے اس طرح کی پیش کش ضرور رکھےں گے اور اس کا فائدہ پاکستان بھی اُٹھا سکتا ہے ۔شرط یہ کہ پاکستانی سرکار کھلے ذہن سے آگے بڑھے گی اور اپنے ملک کی تعمیر و ترقی کی خاطر اس موقعے کو ہاتھ سے ہرگز جانے نہیں دے گی اور دہائیوں سے چلی آرہی رسہ کشی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کرے گی، جس سے پاکستان کو ہی ہمیشہ نقصان ہوا ہے۔ یہی ایک بہترین موقع ہے جب دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات قائم ہو سکتے ہیں ۔