جمعہ, نومبر ۷, ۲۰۲۵
4.7 C
Srinagar

منتخب اُمیدوار کا امتحان۔۔۔۔۔۔

جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کابالآخر وہ وقت آپہنچا ، جب میدان میں سیاسی جنگ لڑ رہے اُمیدواروں کی سیاسی تقدیر کا عوامی فیصلہسامنے آ ئے گا ۔سیاسی لیڈران کا تزبذب بھی ختم ہو جائے گا اور جموں کشمیر میں نئی سرکار بھی وجود میں آئے گی ۔اس طرح دس سال بعد جموں کشمیر کے عوام کو بھی راحت و سکون ملنے کی اُمید ہے۔اُمید واروں کا نیا امتحان بھی اب شروع ہو جائے گا اور ہر ایک منتخب اُمیدوار کو آگے پرکھ لیا جائے گا کہ وہ کس قدر لوگوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہونگے۔گزشتہ دو مہینوں سے جاری سیاسی دنگل کا بھی خاتمہ ہو گا، جن میں پیسوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کا قیمتی وقت بھی صرف ہوا۔ کن اُمید واروں پر جموں کشمیر کے لوگوں نے بھروسہ کیا، چند گھنٹوں میں صاف ہو جائے گا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ منتخب اُمیدوار لوگوںکی خواہشات پر کھرا اُتریں گے یا نہیں۔۔۔۔؟
جہاں تک نئی اسمبلی میں موجود ممبران اور حکومت کا تعلق ہے، دونوں کے لئے بھی بڑا چیلنج ہو گا کیونکہ اُن کے اتنے زیادہ اختیارات بھی نہیں ہوں گے جتنے پہلے ہوا کرتے تھے کیونکہ پہلے جموں کشمیر کو ریاستی درجہ حاصل تھا، اب ان منتخب ممبران اور حکمرانوں کو یو ٹی کے دائرے میں رہ کر ایل جی کے تحت کام کرنا ہوگا۔جہاں تک ووٹ شماری کا تعلق ہے، چند گھنٹوں کے اندر اندر یہ کام مختلف ضلعی مراکز پر شروع ہو گا۔ اس کے لئے الیکشن کمیشن نے تمام تیاریاں مکمل کی ہیں ۔اُمید کی جاتی ہے کہ انتخابات کا یہ آخری مرحلہ بھی احسن طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچ جائےگا۔اس سلسلے میں تمام تر لوازمات پورے کئے گئےہیں اور سیکیورٹی کے کڑے بندوبست بھی کئے گئے ہیں۔انتخابی اعلانات کے بعد جموں کشمیر میں کہیں جشن اور کہیں سناٹارہے گا لیکن لوگوں کو نتا ئج کے بعد صبر و تحمل سے کا م لینا چاہئے اور ایک دوسرے کے خلاف غم و غصے کا اظہار بھی نہیں کرنا چاہئے کیونکہ آج تک یہی دیکھنے کو ملا ہے کہ جیت درج کرنے والے اُمید وار سب لوگوں کے اُمیدوار ہوتے ہیں اور انہیں اس بات کا حلف دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے عہدے پر رہ کر کبھی بھی کسی قسم کا بھید باﺅ نہیں کرے گا اور ہر ایک ممبر ملک کی وفاداری اور رازداری بنانے کے ساتھ ساتھ برابر کا انصاف ہر ایک کے ساتھ کرے گا۔انتخابات کے بعد اگر چہ ملک کے مختلف تجزیاتی اداروں اور میڈیا چینلز نے ایگزیٹ پول کیا اور اپنا اپنا تجزیہ ووٹ شماری سے قبل عوام کے سامنے رکھا لیکن یہ ہرگز ضروری نہیں کہ وہ صد فیصد صحیح ثابت ہو گا۔
بہر حال چند گھنٹے بعد دود ھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہو جائے گا اور نئی منتخب سرکار کا خدو خال سامنے آئے گا لیکن ان منتخب ممبران اور سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو ان باتوں کا خیال رکھنا چاہئے کہ پورے دس سال کے بعد جموں کشمیر میں ایک عوامی حکومت بننے جارہی ہے اور عوام کی تعمیر وترقی اور خوشحالی کے لئے انہیں ایک مضبوط سرکار کو ترجیح دینی چاہئے تاکہ لوگوں کے دیرینہ مسائل کا حل تلاش ہو سکے اور ایک نئے دور کا آغاز ہو سکے۔بے روزگاروں کے لئے روز گار کے مواقعے تلاش کرنے کی ضرورت،خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے موجود اسکیموں کی زمینی سطح پر عمل در آمد ناگزیر ہے۔ہزاروں ڈیلی ویجروں کی نوکریاں مستقل کی جائیں ،علم و ہُنر کی جانب زیادہ سے زیادہ توجہ مرکوز کی جائے ،شہری اور دیہی ترقی کے لئے منصوبوں کی عمل آوری لازمی ہے اور جموں کشمیر کو پھر سے ریاست کا درجہ دلانے کے لئے مل جُل کر کام کیا جائے تاکہ یہاں کے عوم کا مستقبل بہتر ڈھنگ سے سنور جائے جو ہمیشہ دو راہوں پر کھڑا تھا۔

Popular Categories

spot_imgspot_img