تین مراحل پر مشتمل جموں کشمیر اسمبلی انتخابات نہایت ہی جوش وجذبے اور خوش اسلوبی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچے۔1987کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب جموں کشمیر کی دو تہائی اکثریت نے اپنی رائے کا اظہار کیا اور اپنے من پسند امیدوارں کے حق میں ووٹ ڈالے ۔چند روز بعد یعنی 8اکتوبر کو ووٹ شماری کا عمل صبح 7بجے سے شروع ہوگا اور اس طرح دوپہر تک نتائج سامنے آنے کی اُمید ہے۔ووٹ شماری کے لئے تمام تر لوازمات پورے کئے گئے ہیں ۔ ووٹ شماری پر معمور عملے کو باضابطہ تربیت دی گئی ہے تاکہ انتخابات کا یہ مرحلہ بھی خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیا جاسکے۔ جموں کشمیر اسمبلی کا خد و خال کیا ہوگا؟ یہ تصویر بھی 9اکتوبر تک صاف ہو جائے گی ۔یہ پہلا موقعہ ہے جب جموں کشمیر اسمبلی کے منتخب ارکان اور وزیر اعلیٰ کو ایل جی کے دائرہ اختیار میں کام کرنا ہوگا کیونکہ جموں کشمیر ایک یو ٹی ہے، جہاں ایل جی کے پاس زیادہ اختیارات ہیں اور کوئی بھی کام اُن کے حکم کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
جموں کشمیر اسمبلی میں پہلی مرتبہ لداخ کے اُمیدوار نظر نہیں آ ئیں گے کیونکہ وہ خطہ اب جموں و کشمیر کا حصہ نہیں رہا ۔بہر حال جموں کشمیر میں جس خوش اسلوبی اور پُرامن طریقے سے انتخابات کا انعقاد ہوا ہے، اس کے لئے الیکشن کمیشن آف انڈیا ، ایل جی انتظامیہ اور مرکزی سرکار مبارک بادی کی مستحق ہے ، جن کی انتھک کوششوں کی بدولت ان انتخابات میں وہ لوگ بھی شامل ہوئے ہیں،جو 1987کے بعدانتخابات سے دوری اختیار کرتے تھے اورووٹ ڈالنے کو گناہ تصور کرتے تھے اور ووٹ مانگنے والوں کو قومی غدار تصور کرتے تھے۔اب چونکہ 10برسوں کے بعد منتخب عوامی سرکار وجود میں آرہی ہے اور جموں کشمیر کی دو تہائی اکثریت ان امید واروں کو اسمبلی کے ایوان تک پہنچا رہی ہے ۔
اب ان عوامی نمائندوں کی یہ اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورے کرنے میں جی توڑ کر محنت کریں ۔تاکہ جموں کشمیر کے عوا م کو امن و سکون، راحت،تعمیر وترقی اور خوشحالی نصیب ہو ۔لوگوں کو بنیادی سہولیات میسر رکھی جائیں ۔پانی اور بجلی 24گھنٹے دستیاب رکھی جائے ،بہترین رابطہ سڑکیں تعمیر کی جائیں ۔بے روزگار نوجوانوں کے لئے روز گار کے مواقعے تلاش کئے جائیں۔جموں کشمیر کے لوگوں کو عزت و وقار کا مقام فراہم کیا جائے ۔جموں کشمیر کے مختلف سرکاری محکموں میں کام کر رہے ڈیلی ویجر ملازمین کی مستقلی کے لئے ایک منصوبہ عملایا جائے تاکہ اُن کے اہل خانہ بھی خوشحال زندگی گذار سکیں۔مرکزی سرکار کو بھی بنا کسی سیاسی تعصب کے دل کھول کر جموں کشمیر کی نئی سرکار کو مالی امداد فراہم کر نی چا ہیے تاکہ جموں کشمیر میں ایک نئی صبح کا آغاز ہوسکے اور ملک کا یہ خطہ ہر حال میں ملک کا تاج نظر آسکے جس کو بد قسمتی سے آج تک سیاست کی نذر کیا گیا ہے ۔





