جمعہ, ستمبر ۲۰, ۲۰۲۴
24.9 C
Srinagar

پارٹی سے نکلا نہیں نکالا گیا،غلطی کی ،سبق سیکھا :الطاف بخاری

شوکت ساحل

سرینگر : اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں جاری انتخابی مہم کے بیچ جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے بانی سید محمد الطاف بخاری نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی ) سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ اُن کا نہیں تھا بلکہ پارٹی نے اُنہیں نکالا ۔ایشین میل ملٹی میڈیا سے مختصر لیکن خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ پارلیمانی انتخابات کے دوران بھارتیہ جنتاپارٹی کی حمایت لینا اور پیپلز کانفرنس کو حمایت دینا پہلی اور آخری غلطی تھی ،اس لئے اسمبلی انتخابات میں کسی پارٹی کی نہ تو حمایت کی اور نہ کسی پارٹی کی حمایت لی ۔
”اگر 1987کی طرح عوام کی رائے کا احترام نہیں کیا گیا ،تو کل کیا ہوگا؟ مجھے نہیں پتہ “
جموں وکشمیر کے بدلتے سیاسی منظر نامے میں نئے چہروں کی سیاست میں اینٹری اور علیحدگی پسندوں کا مین اسٹریم میں شمولیت اختیار کر نے پر الطاف بخاری نے کہا کہ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ جمہوریت پر یقین رکھنے لگے ہیں ۔ان کا کہناتھا ’اِن لوگوںکا(علیحدگی پسندوں کا) جمہوریت پر یقین رکھنا ،ہماری پہلی جیت ہے ،اب یہ وقت کی سرکار پر انحصار ہے کہ وہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو آزادانہ ،منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات دے اور لوگوں کی رائے کا احترام کیا جائے،لوگوں کی رائے کی قدر کریں ،تاکہ لوگ یقین کرسکیں کہ اس ووٹ کی کوئی قدر وقیمت ہے ۔الطاف بخاری نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا ’اگر 1987کی طرح عوام کی رائے کا احترام نہیں کیا گیا ،تو کل کیا ہوگا؟ مجھے نہیں پتہ ‘۔
”1947سے لیکر ہم خوابوں میں ہی رہے ۔لیکن 5اگست 2019نے ہمیں جگا دیا“
اسمبلی انتخابات کو سچ اور جھوٹ کی لڑائی قرار دینے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جوا ب میں اپنی پارٹی کے بانی نے کہا ’سچ کہو ںگا،ہم سیاست میںدو طبقے ہیں،ایک خواب دکھانے نکا لا ہے اور دوسرا حقیقت دکھا نے نکالا ہے،لوگوں کو خواب اور حقیقت کے درمیان خود پہنچان کرنی ہوگی ۔ اُنہیں جو صحیح لگے گا ،اس کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے یعنی اپنا منڈیٹ دینا چاہیے ۔‘انہوں نے کہا ’ہم لوگوں کو بہت سارے خواب دکھا ئے گئے ،1947سے لیکر ہم خوابوں میں ہی رہے ۔لیکن 5اگست 2019نے ہمیں جگا دیا ۔جب ہمارے سینے میں چھرا گھونپا گیا ،وہ چھرا نکالتے نکالتے ہمارا اتنا خون بہہ گیاکہ بیان نہیں کیاجاسکتا ہے ،صحیح معنوں میں کوئی مرا نہیں،لیکن ہمارے جگر کا خون بہہ گیا اورابھی بھی بہہ رہا ہے۔۔کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ہمارے ساتھ دھوکہ ہوا۔‘

الطاف بخاری نے کہا کہ دفعہ370اور35(اے )کی ضمانت ملک کے پہلے وزیر اعظم آنجہانی پنڈت جواہر لعل نہرو نے سرینگر کے تاریخی لالچوک میں عوام کے جم ِغفیر کی موجودگی میں دی ۔انہوں نے امیر خسرو دہلوی کے کلام کو دوہراتے ہوئے کہا ’یہ تو ہمیں اُس وقت کے وزیر اعظم آنجہانی پنڈت جواہر لعل نہرو اور اُس وقت کے ہمارے لیڈر مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے لالچوک میں دو ہاتھ پکڑ کر کہا تھا’من تو شدم تو من شدی من تن شدم تو جان شدی‘یعنی (میں تم ہوگیا، تم میں ہوگئے، میں تن ہوگیا ، تو جان ہوگیا)کہہ کر دیا تھا ‘۔انہوں نے کہا ’ہمیںدفعہ370کاتاج دیا گیا تھا ،لیکن اس تاج کوروند ڈالا گیا،بلکہ میں یہ کہوں گا کہ انہوں نے تاج کو نہیں بلکہ ہمارے جذبات کو روند ڈالا ‘ ۔
”نہ میں الزام لگا رہا ہوں ،نہ میں تنقید کررہا ہوں ،نہ میرا کوئی سیاسی حریف ہے ،نہ میں کسی کا سیاسی حریف ہوں “
سیاست کے تمام آپشن کھلے رکھتے ہوئے الطاف بخاری نے ایک سوال کے جواب میں کہا ’نہ میں الزام لگا رہا ہوں ،نہ میں تنقید کررہا ہوں ،میں حقیقت بیان کررہا ہوں ،میں نہیں کروں گا ،مورخ تو کرے گا ہی‘۔ان کا کہناتھا ’ میرا کوئی سیاسی حریف نہیں ،نہ میں کسی کا سیاسی حریف ہوں ،ہمارا سیاست میں کوئی حریف نہیں ،ہم چھوٹے پلیر(کھلاڑی ) ہیں ،وہ ہم سے بڑے پلیر (کھلاڑی) ہیں ۔وہ ہمیں کیا حریف تصور کریں گے ‘ ۔انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ’کسی نے کہا تھا یہ لوگ کون ہیں ؟بات سچ ہے،ہم لوگ کون ہیں؟۔تاہم یہ کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ انہوں نے کبھی لوگوں کی قدر وقیمت ہی نہیں سمجھی،چھوٹا سا کنکر سڑک پر ہوتا ہے نا!،وہ بھی کسی کام آتا ہے‘۔
”لوگ کہیں گے ،گھر پر بیٹھو ،گھر میں بیٹھیں گے ،یہ کیا ضروری ہے کہ اقتدار ہی ہونا چاہیے“
یہ پوچھے جانے پر کہ اپنی پارٹی جموں وکشمیر کی سبھی نشستوں پر الیکشن نہیں لڑ رہی ہے ،عوام سے پانچ سال کے لئے مینڈیٹ مانگ رہی ہے ،حکومت سازی کے لئے اتحاد کی ضرورت پڑے گی ،کہاں جانا پسند کریں گے ؟اس سوال کے جواب میں اپنی پارٹی کے بانی نے کہا ’عوامی مینڈیٹ ملنے کی صورت میں ہم اپنے لوگوں سے پوچھیں گے ،کس کے ساتھ جانا ہوگا ،پہلا قدم لوگ ہمیں اپنا مینڈیٹ دیں ،ہمارے امیداواروںکوکامیاب کریں ،دوسرے قدم میں واپس آئیں گے،سب کو سکھاﺅں گا ،کیسے سیاست کرتے ہیں؟‘۔انہوں نے کہا ’مینڈیٹ ملنے کی صورت میں لوگوں کے پاس آئیں گے ،لوگ کہیں گے ،گھر پر بیٹھو ،گھر میں بیٹھیں گے ،یہ کیا ضروری ہے کہ اقتدار ہی ہونا چاہیے،ہمیں جو کچھ بھی ملے گا،وہ لوگوں کے ووٹ سے ہی ملے گا ،جو یہ کہیں گے ،وہ کریں گے ،جب اپنی پارٹی کو جموں وکشمیر کے عوام مینڈیٹ دیں گے ،اُس وقت کہیں گے ،لوگوں سے بولیں گے، آگے کیا کرنا ہے ؟‘
”میں کسی پارٹی کو چھوڑ کر نہیں چلا گیا ،مجھے نکالا گیا،میں نے پارٹی نہیں چھوڑی،مجھے نکالا گیا۔“
پی ڈی پی کو چھوڑنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں الطاف بخاری نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ’میں کسی پارٹی کو چھوڑ کر نہیں چلا گیا ،مجھے نکالا گیا،میں نے پارٹی نہیں چھوڑی۔‘جب یہ پوچھا گیا کہ وجہ کیا بنی ؟ تو الطاف بخاری نے کہا ’اُن سے پوچھو ،شاید ان کو لگا کہ نومبر 2018میںتین جماعتوں نے مجھے ’چیف منسٹرشپ‘(وزیر اعلیٰ) کے لئے نامزد کیا،دو مہینے میں مجھے پارٹی سے نکالا گیا‘۔انہوں نے مزید کہا ’انہیں لگا شاید گھر میں ہی ہمارا کوئی حریف پیدا ہوا ہے،میں حریف بھی نہیں تھا ،میں کسی کا حریف نہیں آج بھی نہیں،ہم سب کی عزت کرتے ہیں ،ایک ہماری بہن ہے،ایک باپ کے برابر ہے۔‘
5اگست2019کے بعد اپنی پارٹی کی تشکیل کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں الطاف بخاری نے کہا ’اپنی پارٹی کی تشکیل لوگوں کی مجبوری تھی،مجھے یہ ہمیشہ دکھ تھا کہ1990 میںجب20 لاکھ لوگ سڑکوں پر نکلے،کاش اُس تحریک کے لئے انہوں نے جرات کی ہوتی،میری طرح دہلی گئے ہوتے ،بات کچھ بنی ہوتی،شاید وہ ڈر گئے کہ ایسی شرپسند سیاسی جماعتیں یہاں ہیں ،وہ ان کو ہندوستانی ایجنٹ کا نام دیں گی ،وہ ان کو بکھاﺅ کا نام دیتے،غداروں کا نام دیں گے،لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جو لوگوں کے سامنے آیا،اس کو ان چیزوں کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے ،اس کو جاکر لوگوں کی بات کرنی چاہیے ،بات سے ہی بات بنتی ہے ‘۔
”میں یہ جھوٹ نہیں کہوں گا،1947میں ایک فیصلہ ہوا ،جو لوگوں کی منشا کے مطابق نہیں تھا“
پارلیمانی انتخابات میں پارٹی کی شکست کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں الطاف بخاری نے کہا ’میں تسلیم کرتا ہوں کہ ہم سے غلطی ہوئی ،بالکل ہوئی ‘۔ان کا کہناتھا ’کیوں کہ ہم نے ایسی جماعتوں کا سپورٹ تسلیم کیا تھا ،کچھ ایسی جماعتوں کو سپورٹ دیا تھا کہ لوگ خوش نہیں ہوئے،اچھا کیا سزا دی،لوگوں نے ہمارا کان کاٹا نہیںبلکہ کھینچا ،میں ایک اچھا اسٹوڈنٹ ہوں،میں نے سیکھ لیا،جو لوگ کہیں گے، ہم وہ کریں گے ،ہم نے آج کسی کے ساتھ اتحاد نہیں کیا اور نہ کسی کو سپورٹ کیا۔‘انہوں نے کہا کہ پارلیمانی انتخابات کے دوران گٹھ جوڑکرنا ایک غلطی تھی ،لوگ مجاز ہیں،انہوں نے (لوگوں نے)کہا ہمیں تمہارا رشتہ بھاجپا کیساتھ منظور نہیں ہے ،پیپلز کانفرنس کیساتھ اتحاد تسلیم نہیں،یہ پہلی غلطی تھی ۔۔اللہ بھی پہلی غلطی معاف کرتا ہے ۔‘
اس سے قبل معروف سماجی کارکن ارجمند مخدومی کی پارٹی میں شمولیت سے متعلق نٹی پورہ سرینگر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہا ’کشمیر کے حالات1947سے ایسے ہی ہیں ،میں یہ جھوٹ نہیں کہوں گا،1947میں ایک فیصلہ ہوا ،جو لوگوں کی منشا کے مطابق نہیں تھا،میں سچ کہنے سے نہیں ڈرتا ہوں،سچ تو یہی ہے ،لوگوں کی منشا نہیں تھی، یہ ملک بنا تھا مذہبی بنیاد پر ،ہم مسلم اکثریت ریاست تھے ،ہمیں پاکستان کیساتھ جانا تھا،اس وقت کے لیڈر دہلی گئے فیصلہ کیا،ہمیں ہندوستان کے حوالے کیا۔‘انہوں نے مزید کہا ’ہمارا مقدر 1947میں ہندوستان کیساتھ لکھ وایا گیا،نوجوان اپنی جانیں ضائع نہ کریں ،کوئی کہتا ہے دو لاکھ،کوئی کہتا ہے اڑھائی لاکھ،لیکن قبرستانوں میں ہمارے نوجوان مدفون ہیں،یہ ہماری خطاءہے ،کیوں کہ ہم نے اُنہیں ایسے خواب دکھا ئے ،جو کبھی پورے نہیں ہوتے ‘۔الطاف بخاری نے اپنے خطاب کے دوران مزید کہا ’سچ بولنا کڑوا ہے،سچ سننا ہم میں سے کسی کو پسند نہیں،لیکن سچ اور حقیقت یہی ہے ۔‘

Popular Categories

spot_imgspot_img