جموں وکشمیر میں آئینی اور قانونی ترامیم کے بیچ تاریخ ساز اسمبلی انتخابات تین مراحل میں منعقد ہورہے ہیں۔یہ پہلا موقع ہے کہ یہ انتخابات ’یوٹی ‘ درجے میں منعقد ہورہے ہیں ۔نئی حد بندیوں کے سبب جموں وکشمیر کے ایوان اسمبلی کا دائرہ 111نشستوں سے بڑھا کر 119کردیا گیا ۔ 90نشستوں پر براہ راست امیدواروں کے درمیان ٹکر ہوگی جبکہ 5نشستیں نامزدگیوں کی بنیاد پر پُر کی جائیں گی ۔اس کے علاوہ ایوان میں24نشستیں(پاکستان زیر قبضہ کشمیر ) کے لئے مخصوص رکھی گئی ہیں ۔کیوں کہ جموں وکشمیر کی تاریخ اور حکومت ہند کی منظور کردہ قرارداد کے مطابق پاکستانی زیر قبضہ کشمیر ،بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ،جسے کسی بھی صورت میں واپس حاصل کیا جائے گا ۔ بہرکیف یہ الگ بحث ہے ،ہمارا موضوع اسمبلی انتخابات کے رنگ ،سیاسی اتھل پتھل ،غیر یقینی سیاسی صورتحال اور اقتدار کی کرسی پر بیٹھنے کی تگ ودو ہے ۔ایک طرف سیاسی وفا داریاں بدلنے کا موسم نقطئہ عروج پر ہے ،وہیں دوسری جانب نئے چہرے بھی انتخابی اکھاڑے میں اتر رہے ہیں ۔
جموں وکشمیر میں سیاسی اور انتخابی سرگرمیاں تیز تر ہوگئیں ۔سیاسی پارٹیوں کے امیدوار عوامی منڈیٹ حاصل کرنے کے لئے انتخابی مہم جوئی میں مصروف ِ عمل ہیں ۔تاہم اس بیچ حالیہ دنوں امریکی سفارتکاروں کی سرگرمیاں بھی دیکھنے کو ملی ۔26اگست کو نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے ایک بیان جاری کیا جبکہ سوشل میڈیا کے آفیشل اکاﺅنٹ سے تصاویر اور بیان جاری کرتے ہوئے لکھا ’امریکی سفارت کاروں کے ایک وفد نے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ سے ان کی گپکار رہائش گاہ پر ملاقات کی۔وفد میں منسٹر کونسلر برائے سیاسی امور گراہم مائر، فرسٹ سکریٹری گیری ایپل گارتھ اور پولیٹیکل کونسلر ابھی رام شامل تھے۔اس موقعے پر پارٹی کے رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی اور ترجمانِ اعلیٰ تنویر صادق نے بھی موجود تھے۔اس دوران جموں و کشمیر موجودہ سیاسی صورتحال، حالات و واقعات، تبدیلیوں اور آنے والے اسمبلی انتخابات کے علاوہ خطے سے متعلق وسیع مسائل پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔اس خبر کے بعد پیپلز کانفرنس نے بھی ایک بیان جاری کیا ،جس کے مطابق امریکی سفارت کاروں کی ایک سہ رکنی وفد نے منگل کے روز یہاں پیپلز کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر سجاد لون کے ساتھ ملاقات کی۔پیپلز کانفرنس کے ترجمان عدنان اشرف میر جنہوں نے خود اس میٹنگ میں شرکت کی، نے بتایا: ‘وزیر و کونسلر برائے سیاسی امور گراہم مائرکی قیادت والی امریکی سفارت کاروں کی ایک وفد نے فرسٹ سکریٹری گیری ایپل گارتھ اور سیاسی کونسلر ابھیرام گھڑیا پاٹل کے ساتھ آج پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔‘انہوں نے کہا کہ میٹنگ کے دوران مختلف النوع مسائل پر گفت و شنید ہوئی۔کشمیر میں سیاسی لیڈروں کے ساتھ ملاقات کرنے والے امریکی وفد سے وابستہ عہدیداروں نے بتایا کہ یہ سابق ریاست میں زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے ایک ’معمول کے آﺅٹ ریچ پروگرام‘ کا ایک حصہ ہے۔
اس ٹیم نے سابق سری نگر میئر جنید متو سے بھی ملاقات کی تھی۔اس کے علاوہ اس ٹیم نے کس کس سے ملاقاتیں کیں ،اس حوالے سے خبریں کھل کر منظر عام پر نہیں آئیں ،تاہم کہا جارہا ہے کئی دیگر سیاسی وغیر سیاسی شخصیات سے بھی اس ٹیم نے ملاقاتیں کیں ۔ سیاسی امور کے وزیر مشیر گراہم مائر کی سربراہی میں فرسٹ سکریٹری گیری ایپل گارتھ اور سیاسی کونسلر ابھیرام گھڑیا پاٹل کے ساتھ امریکی سفارت کے وفد کا یہ دورہ اُس وقت ہو رہا ہے جب جموں و کشمیر میں قریب ایک دہائی کے طویل عرصے کے بعد اسمبلی انتخابات منعقد ہو رہے ہیں۔یہ دفعہ370کی تنسیخ اور جموں وکشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام حصوں میں منقسم کرنے کے بعد جموں و کشمیر میں پہلے اسمبلی انتخابات ہیں۔انتخابی عمل کے دوران امریکی سفارتکاروں کی سرگرمیاں کئی سوالات کو جنم دے رہی ہیں ۔کیا امریکہ جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کے دوران اثر انداز ہونے کی کوشش کررہا ہے ؟کیا امریکا کشمیر میں اپنی آماجگاہ تلاش کرنے کی کوشش کررہا ہے ؟کیا آنے والی حکومت سے قبل امریکا جموں وکشمیر میں اپنی زمین ہموار کررہا ہے ؟ان سوالات کے جوابات تلاش کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔تاہم انتخابی عمل کے دوران غیر ملکی سفارتکاروں کی ملاقاتوںکا الیکشن کمیشن آف انڈیا کو سخت نوٹس لینا چاہیے ۔کیوں کہ اسمبلی انتخابات کا منصفانہ ،آزادانہ اورغیر جانبدارانہ انعقاد کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے ۔اس طرح کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہونی چاہیے بلکہ عوامی حکومت کی تشکیل کے بعد ہی ایسی سرگرمیاں ہونی چاہیے ۔تاکہ عوامی امنگوں میں کسی طرح کی بد گمانی پیدا نہ ہو کہ پہلے ہی کوئی ان انتخابات پر اثر انداز ہوا ہے اور یہ آزاد ہندوستان کے جمہوری نظام پر سوالیہ نشان ہے ۔
