گلوبل وارمنگ کی وجہ سے نہ صرف انسانی جانیں ضا ئع ہو رہی ہیں بلکہ کھانے پینے کی چیزوں کی کمی بھی محسوس کی جا رہی ہے ۔اس عالمی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے اقوام متحدہ اگر چہ منصوبے بناتا ہے لیکن بنیادی سطح پر ان منصوبوں کی عمل آوری نہیں ہو رہی ہے۔گزشتہ لگ بھگ دو برسوں سے روس یوکرین اور اسرائیل فلسطین جنگ چل رہی ہے اور اس جنگ میں بڑے پیمانے پر ایسے ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے جس سے نہ صرف ان ممالک میں ماحولیاتی آلودگی بڑھ رہی ہے بلکہ پوری دنیا اس آلودگی سے متاثر ہو رہی ہے۔جہاں تک بھارت کا تعلق ہے ،اس میں بھی قدرتی آفاتیں آرہی ہیں ۔گزشتہ دنوں ملک کی اہم ریاست کرئیلا کے پہاڑی علاقے وائناڈمیں مٹی کے تودے گرنے سے تباہی مچ گئی۔ایک علاقہ پوری طرح سے تباہ ہو چکا ہے۔لگ بھگ دو سو لوگوں کی لاشیں ابھی تک برآمد کی گئی ہیں جبکہ بہت سارے لوگ ابھی بھی لاپتہ ہیں۔فوج ،این ڈی آر ایف اور مختلف رضاکار تنظیموں سے وابستہ اہلکار اگر چہ لوگوں کو باہر نکالنے میں دن رات محنت کرتے ہیں۔ تاہم اس علاقے کو دوبارہ آباد کرنے میں بہت وقت لگے گا۔ادھر ہماچل اور اُتراکھنڈ ریاستوں میں بھی موسلا دھار بارشیں ہونے سے پسیاں گر آئی ہیں جن میں مال و جان کے نقصان ہونے کا اندیشہ لاحق ہے۔
مرکزی زیر انتظام جموں کشمیر اور لداح میں بھی شدید گرمی سے پھلوں اور فصلوں کو کافی زیادہ نقصان پہنچا ہے ۔یہ پہلا موقع ہے، جب شدید گرمی کی وجہ سے لداخ جانے والی فلائٹوں کو یہ کہ کر منسوخ کیا گیا ہے کہ گرمی کی وجہ سے یہاں جہازوں کے اُترنے اور اڑان بھرنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔جہاں تک سعودی عرب کا تعلق ہے، امسال یہاں حج کے دوران ہزاروں لوگوں کی موت ہوئی ہے، جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اموات بھی شدید گرمی کی وجہ سے ہوئیں۔دنیا کے بیشتر ممالک سے اس طرح کی خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے یہاں بہت ساری تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں اور لوگوں کے جان و مال کو نقصان ہو رہا ہے۔دنیا کے تمام ممالک بشمول اقوام متحدہ اس کوشش میں ہے کہ کس طرح اس گلوبل وارمنگ کا مقابلہ کیا جائے اور کس طرح لوگوں کو بچایا جائے ۔
اس ماحولیاتی آلودگی اور گلوبل وارمنگ کو کم کرنے کے لئے لاکھوں ،کروڑوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں لیکن جہاں ملکی مفادات اور سیاست آڑے آتی ہے ،وہاں یہ لوگ سب کچھ بھول جاتے ہیںورنہ کس کو معلوم نہیں کہ روس یوکرین ،اسرائیل فلسطین ،اور افغانستان امریکہ جنگ میںبے شمار جنگی ہتھیاروں کااستعمال کیا گیا اور کیا جارہا ہے ۔جموں کشمیر اور پنجاب میں بھی دہائیوں تک بم وبارود کا بے تحاشہ استعمال کیا گیا ،جس سے ماحولیاتی آلودگی ہو رہی ہے اور لوگوں کی صحت پر بُرے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔اگر واقعی اقوام متحدہ عالمی سطح پر ہو رہی ماحولیاتی آلودگی اور گلوبل وارمنگ جیسی خطرناک تباہی کو روکنا چاہتا ہے، پھر اس ادارے کو سب سے پہلے دُنیا میں ہو رہی جنگوں کو بند کرنے کے لئے ٹھوس قدم اُٹھانا چاہیے اور جو لوگ دنیا کے کسی بھی ملک میں ہتھیار پہنچا کر نہ صرف لوگوں کے جان و مال کو نقصان پہنچارہے ہیں بلکہ قدرت کے صاف و پاک ماحول کو تباہ کر رہے ہیں، اُن کے خلاف بھی راست اقدامات اُٹھانے ہوں گے، تب جا کر یہ ممکن ہے کہ جس تباہی کی جانب دنیا جارہی ہے، اُس پر روک لگے گی۔
