نیشنل کا نفرنس کو مٹانے کے لئے دہلی اور سرحد پار سے کوششیں کی گئیں،انتخابات کے لئے تیار :نذیر گریزی
شوکت ساحل
گریز بانڈی پورہ:سابقہ ریاست جموں و کشمیر اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر اور سابق ایم ایل اے گریز ،نذیر احمد گریزی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی نے ہمیشہ کشمیر میں تجربے کیے ،تاہم اس میں کبھی کبھی نئی دہلی والوں کو کامیابی نہیں ملی ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کو مٹانے کے لئے کبھی نئی دہلی نے تو کبھی سر حد پار سے سازشیں کی گئیں ۔ایشین میل ملٹی میڈیا کے پروگرام ’اہم بات آپ کیساتھ ‘ میں مدیر اعلیٰ ، رشید راہل کیساتھ خصوصی گفتگو کے دوران نذیراحمد خان المعروف نذیر گریزی نے کہا ’نیشنل کانفرنس ہر طرح کے انتخابات کے لئے ہمیشہ تیار تھی ،ہے اور رہے گی ‘۔ان کا کہناتھا ’ نیشنل کانفرنس جمہوریت پر یقین رکھتی ہے ،ہم اسمبلی ہو ،پنچایتی ہو یا پھر بلدیاتی انتخابات ہو ،ہم ہر طرح کے انتخابات کے لئے تیار ہیں،اسمبلی انتخابات جب بھی ہوں گے ،نیشنل کانفرنس بھر پور طریقے سے حصہ لے گی اور عوامی منڈیٹ حاصل کرنے کی کوشش کرے گی ۔‘
سابق ایم ایل اے گریز ،نذیر احمد گریزی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا’نیشنل کانفرنس کو مٹانے کے لئے کافی کوششیں کی گئیں ۔کبھی دہلی نے کیں ،کبھی سرحدپار سے کی گئیں ‘۔انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کبھی سجاد غنی لون کو لایا ،جب وہ ناکام رہا تو انجینئر رشید کو لایا گیا ،نعرہ دیا گیا ،جیل کا بدلا ووٹ سے ،تہار کا بدلہ ووٹ سے ،یہ سب کچھ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کوہرانے کے لئے کیا گیا ۔ان کا کہناتھا ’حالانہ آج تک کوئی بھی ووٹ سے جیل سے باہر نہیں آیا ،اگر ایسا ہوتا ،تو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجروال اور جھار کھنڈ کے وزیر اعلیٰ جیل میں نہیں ہوتے ‘۔نذیر گریزی نے کہا ’نیشنل کانفرنس کا پارلیمانی انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ،نئی دہلی ،سرکاری مشینری ،بی جے پی اور دیگر طاقتوں کے خلاف مقابلہ تھا ،کیوں کہ ساری طاقتیں عمر عبداللہ صاحب کو شکست دینے کے لئے آئی تھیں ۔صورت ِ حال یہ ہے کہ آج پارلیمنٹ میں بارہمولہ پارلیمانی حلقے کا کوئی نمائندہ نہیں ہے ‘۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی انتخابات لڑ نے کے لئے مدعے بہت سارے ہیں ’غریبی ہے ،عزت ووقار کیساتھ کھلواڑ کیا گیا ،370چھینا گیا ،بھاجپا کو 70برس لگے 370ختم کرنے میں ،ہمیں یقین ہے ہم ایک نہ ایک دن اپنا حق ضرور واپس لیں گے ،ہم لڑیں گے اور جدوجہد جاری رکھیں گے ،کچھ لوگوں کا خیال ہے ،370واپس نہیں آئے گا ،لیکن ہمارا یقین ہمارے چھینے گئے حقوق واپس ضرور ملیں گے ۔‘
ایک سوال کے جواب میں نذیر گریزی نے کہا ’جموں وکشمیر ایک ریاست تھی ،پہلے لداخ کو علیحدہ کیا گیا ،پھر کشمیر کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کیا گیا ،نئی دہلی نے ہمیشہ کشمیر میں تجربے کئے اور ہمیشہ ان کے تجربے ناکام ہوجاتے ہیں ،ایسا کرنے سے ویسا کرنے سے کچھ نہیں بدلے گا ۔‘ انہوں نے کہا کہ موجودہ مرکزی سرکار کی لیڈر شپ دعویٰ کررہی ہے کشمیر بدل رہا ہے ،نیا کشمیر بن رہا ،لوگوں کو باختیار بنایا جارہا ہے ،ڈیموکریسی (جمہوریت) پنپ چکی ہے ،دوسری جانب جمہوریت کا گھلا گھونٹ دیا ،اسمبلی انتخابات میں تاخیر کی جارہی ہے ،سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کیا جارہا ہے ،ہمارا ایجنڈا یا ہدف اقتدار نہیں بلکہ لوگوں کی صحیح ترجمانی ہے ۔‘
لیفٹیننٹ گور نر کو سونپے گئے مزید اختیارات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں نذیر گریزی نے کہا ’ہمیں جتنا بے اختیار کیا جائے ،طاقت کو کم کرے،لوگوں کی تذلیل کی جائے ،ہم اپنے حقوق کی خاطر جدوجہد کریں گے ،اس وقت نئی دہلی دعوے تو کررہی ہے ،لیکن لوگوں کو گلے لگانے کے لئے تیار نہیں ،عزت ووقار کیساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے ،لیکن وہ دن دور نہیں جب جموں وکشمیر ایک خوشحال ریاست کے طور پر ابھرے گا ‘۔گریز کی تر قی اور سیاحت کے حوالے سے نذ یر گریزی نے ایک سوال کے جواب میں کہا ’گریز میں ماحولیات کو برقرار رکھنے کے لئے گریز ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے ، کچرے کو ٹھکانے کے لئے لگانے کے لئے ڈمپنگ سائٹ کی ضرورت ہے ۔‘ ان کا کہناتھا ’گریز اور جموں وکشمیر کے دیگر حصوں کے درمیان رابطے کی خلیج کو کم کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر بعض اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ،جن میں گنڈولہ سروس شامل ہے ۔انہوں نے کہا ’اس وقت گریز عوامی نمائندگی سے محروم ہے ،منڈیٹ ملا تو نیشنل کانفرنس ضرور ان ترجیحات پر کام کرے گی ۔‘ انہوں نے گریز کے عوام اور سیاحوں وسیلانیوں سے اپیل کی کہ وہ گریز کے قدرتی نظام سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں بلکہ اس کی حفاظت کریں ،تاکہ آپ یہاں بار بار آئےں اور فطرت کے نظاروں سے لطف اندوز ہو جائیں ۔‘