درست دنیا کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں یوم عاشورہ نہایت ہی عقیدت و اخترام کے ساتھ منایا گیا ،اس حوالے سے عزاداری کے جلوس بر آمد ہوئے ۔وادی میں بھی اس حوالے سے تقریبات کا اہتمام ہوا اور عزاداری کے جلوس جگہ جگہ برآمد ہوئے۔تین دہائیوں کے بعد یہ پہلا موقع ہے، جب وادی میں اس طرح کے جلوس بڑے پیمانے پربرآمد ہوئے اور پہلی بار پُرامن طریقے سے تمام تقریبات اختتام پذیر ہوئیںاور ان جلوسوں میںشعیہ برادری کے ساتھ ساتھ سنی برادری سے وابستہ لوگوں نے بھی شرکت کی۔سینکڑوں برس قبل آج ہی کے روز نواسہ رسول ﷺنے اپنے ساتھوں سمیت کربلا کے میدان میں حق کی خاطر اپنی جان کی قربانی دی۔امام عالی مقام حضرت امام حسین ؑنے یزیدی فوج کے سامنے جو تجویز رکھی، اُس میں انہوں نے کہا تھا ہم کسی بھی صورت میں جنگ نہیںکرنا چاہتے ہیں بلکہ ہم یزید سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے ناناجان ﷺ کی طرز پر حکومت قائم کریں ۔اس کی حکومت میںہو رہے ظلم و زیادتی سے پرہیز کریں اور حق و صاقت کا نظام رائج کریں ۔غلط کاموں سے پرہیز کریں اور صحیح قوانین لاگو کریں تب جاکر ہم یزید کی حکومت تسلیم کریں گے، ورنہ ہمیں یہاں سے جانے کی اجازت دی جائے، ہم کسی دوسرے ملک میں ہجرت کریں گے۔
بہرحال یزید کی فوج نے اپنے آقا کے حکم پر نہ صرف امام حُسین ؑ کو بڑی بے رحمی کے ساتھ شہید کیا بلکہ آپ ؑ کے ہمراہ دیگر 72صحابہ کو بھی شہید کیا گیا جن میں کمسن بچے بھی شامل تھے۔اصل میں یہ حق و باطل کی جنگ تھی ،جس میں حضرت امام حُسین ؑ نے شہادت پا کر اُمت مسلمہ کو یہ باور کرایا کہ باطل کے سامنے ہرگز جھکنا نہیں چاہیے بلکہ ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔آج کے دور میں مسلمان یوم عاشورہ پر زبردست نذرو نیاز کرتے ہیں ،جلسے و جلوس برآمد کرتے ہیں ،عزاداری کی مجالس سجاتے ہیں لیکن جس حق و صداقت کے لئے امام عالی مقامؑ نے اپنا سب کچھ قربان کیا، اُس مشن کو آگے چلانے کے لئے عملی طور کوئی تیار نہیں ہورہا ہے۔کوئی پانچ وقت کی نماز پابندی کےساتھ اداکرتا ہے لیکن جھوٹ بھی بولتا ہے اور رشوت بھی لیتا ہے۔کوئی اپنی دنیا بہتر بنانے کے لئے اپنے اہل وعیال کی خاطر شریعت کی تمام حدود پار کر دیتا ہے۔یتیم اورغریب کا مال بھی ہڑپ کرتا ہے اور والدین کے ساتھ زیادتی بھی کرتا ہے۔عورت پر ظلم بھی کیا جاتا ہے اور جنسی استحصال بھی کیا جاتا ہے۔بد اخلاقیکی محفلیں بھی سجائی جاتی ہیں اوربے راہ روی کو بھی فروغ دیا جاتا ہے۔مال و جائیداد حاصل کرنے اور اونچے عہدے پر پہنچنے کے لئے طرح طرح کے غلط حربے آزمائے جاتے ہیں اور پھر بھی موجودہ دور کا مسلمان اعزاداری کے جلوس میں شرکت کرتا ہے اور شہدائے کربلا کے نام پر نذر و نیاز بھی ادا کرتا ہے۔اگر واقعی موجودہ دور کا نسان دنیا میں بہتر نظام حیات قائم کرنا چاہتا ہے تو انہیں حق و صداقت کی علم کو بُلند رکھنے کے لئے جد وجہد کرنی چاہیے ،قتل و غارت گری کے ماحول کو ختم کرنے کے لئے سچائی کا ساتھ دینا چاہیےجو امام عالی مقام اور اہل بیت رسول ﷺ کا مدا و مقصد تھا۔یہی آپ ؑ کے لئے بہترین خراج ہے ورنہ یہ کہا جا سکتا ہے ۔
رہ گئی رسم اذان روح بلالی نہ رہی
فلسفہ رہ گیا ،تلقین غزالی نہ رہی۔