بیروت: لبنانی حزب اللہ نے اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں پر قائم سب سے بلند اسرائیلی فوجی اڈے کو ڈرون حملے سے نشانہ بنایا ہے۔ تاہم اس ڈرون حملے سےاسرائیل کے کسی نقصان کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔اتوار کے روز کیے گئے اسڈرون حملے کا ہدف ہرمن کی پہاڑی پر اسرائیلی فوجی ٹھکانہ اور مانیٹرنگ کا اڈہ ہے، جہاں سے وہ ان پہاڑیوں پر موجود رہ کر شام اور علاقے کے دوسرے ملکوں کی نگرانی کرتا ہے۔ حزب اللہ کے نزدیک یہ اس کا پہلا اس نوعیت کا پہلا ڈرون حملہ تھا ۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ڈرون حملہ گولان کی بلندی پر اسرائیل کو نقصان پہنچانے سے زیادہ دھمکانے کے لیے تھا۔
العربیہ کے مطابق اسرائیل کی طرف سے ابھی تک اس ڈرون حملے کے بارے میں کوئی رد عمل یا تبصرہ ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں اسرائیلی جنگ شروع ہونے کے روز یعنی سات اکتوبر سے ایک روز بعد آٹھ اکتوبر کوہی شروع ہو گئی تھیں۔حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان سرحدی جھڑپوں اور کشیدگی کا غیر معمولی طور پر طویل سلسلہ 2006 کی دو طرفہ باضابطہ جنگ کے بعد اب تک سنگین ترین معاملہ ہے۔ اس کے نتیجے میں خطے میں ایک زیادہ دور تک کشیدگی اور ایک باقاعدہ جنگ کا بھی خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔
برطانیہ کی لیبر پارٹی کے نومنتخب وزیر اعظم کیر سٹارمر نے اتوار کے روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے اپنی پہلی فون پر بات چیت میں بھی نیتن یاہو کو اسی جانب متوجہ کیا ہے کہ ‘برطانیہ کو اس سرحدی صورت حال پر گہری تشویش ہے’ کہ اس سے معاملہ بڑھ سکتا ہے۔ کیر سٹارمر نے اس کے ساتھ ہی غزہ میں فوری جنگ بندی پر بھی زور دیا ہے۔
واضح رہے اسرائیل دھمکیاں دے چکا ہے کہ اسرائیل لبنان کو بھی غزہ بنا دے گا۔ پچھلے نو ماہ سے ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان تقریباً ہر روز یا اگلے روز سرحد پر ایک دوسرے کے خلاف گولہ باری کا تبادلہ ہورہا ہے۔
اسرائیل البتہ لبنان کے اندر تک بمباری یا ڈرون حملوں سے لبنانی شہریوں کی لگ بھگ ایک سو تعداد کو گاہے گاہے ہلاک کر چکا ہے، تین سو سے زائد حزب اللہ اہلکاروں کی ہلاکت اس کے علاوہ ہے۔ حزب اللہ نے بھی اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کو ہلاک کیا ہے تاہم اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد بہت معمولی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہ 2 درجن کے لگ بھگ ہے۔
حزب اللہ نے بار بار یہ کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد وہ اسرائیلی سرحد پر اپنے حملے بند کر دے گی۔ تاہم اس کے لیے غزہ میں فلسطینیوں پر مسلط کی گئی اسرائیلی لمبی جنگ کا خاتمہ ضروری ہے۔ دریں اثنا حزب اللہ نے اسرائیل پر حملوں کے لیے روایتی راکٹ حملوں میں میزائل اور ڈرون حملوں کا بھی موثر اضافہ کر لیا ہے۔
غزہ اور مصر کی سرحد سے حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنا چاہیے:نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے گزشتہ روزکہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کو اسرائیل کو اس وقت تک جنگ جاری رکھنے کی اجازت دینی چاہیے جب تک وہ اپنے جنگی اہداف حاصل نہیں کر لیتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاہدے کے تحت غزہ اور مصر کی سرحد سے حماس کو ہتھیاروں کی ا سمگلنگ کو روکنا چاہیے اور ہزاروں عسکریت پسندوں کو شمالی غزہ واپس جانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل زندہ یرغمالیوں کی سب سے بڑی تعداد کی واپسی کے لیے کام کرے گا۔ اسرائیلی چینل 12 کی طرف سے کرائے گئے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے نصف سے زیادہ اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ غزہ میں جنگ جو تقریباً 9 ماہ سے جاری ہے۔ وزیر اعظم نیتن یاہو کے سیاسی تحفظات کی وجہ سے طول پکڑ رہی ہے۔
دریں اثنا اسرائیل میں ایک سروے میں 54 فیصد نے افراد کہا کہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے اس کی وجہ نیتن یاہو کے سیاسی تحفظات ہیں34 فیصد نے کہا ہے کہ بنیادی اور آپریشنل وجوہات کی بنا پر جنگ ختم نہیں ہوئی جبکہ 12 فیصد نے کہا غیر یقینیت کا اظہار کیا۔
جواب دہندگان میں سے 68 فیصد نے خیال کیا کہ نیتن یاہو کا جنگ سے نمٹنے کا طریقہ خراب تھا۔ 28 فیصد نے یاھو کے طریقے کو اچھا قرار دیا اور 4 فیصد نے غیر یقینی بات کا اظہار کیا۔ غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کے حوالے سے العربیہ اور الحدث کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے تل ابیب کل دو وفود دوحہ اور قاہرہ بھیجے گا تاکہ تبادلے کے معاہدے اور جنگ بندی سے متعلق رکاوٹوں پر بات چیت کی جا سکے۔