جمعہ, ستمبر ۲۰, ۲۰۲۴
24.9 C
Srinagar

بولیویا کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کرنے والے جنرل زونیگا گرفتار

لا پاز: بولیویا کے صدر لوئس آرس کے خلاف ناکام بغاوت کے چند گھنٹے بعد بدھ کو جنرل جوآن ہوزے زونیگا کو گرفتار کر لیا گیا مقامی حکام کے مطابق، لا پاز شہر میں نائب وزیر داخلہ جانی ایگیلیرا کی قیادت میں ایک مربوط آپریشن میں گرفتاریاں کی گئیں اٹارنی جنرل آفس (ایف جی ای) کے کمیونیکیشن کے سربراہ جوز لوئس ٹارکینونے ایک پریس کانفرنس میں زونیگا اور بغاوت کی کوشش میں ملوث دیگر افراد کے خلاف مجرمانہ تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا، "لا پاز شہر میں پیش آنے والے تازہ ترین واقعات کے پیش نظر، اٹارنی جنرل نے جنرل جوآن جوز زونیگا اور ان واقعات میں ملوث دیگر تمام افراد کے خلاف مجرمانہ تحقیقات کے مطابق تمام قانونی کارروائیاں شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔”

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق بولیویا کے فوجی سربراہ کی قیادت میں جمہوریت کی بحالی کے نام پر فوجی گاڑیوں نے صدارتی محل کا رخ کیا تو ملک کے صدر نے فوج کے اس عمل کو حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش قرار دیا۔

صدارتی محل کی جانب فوج کی پیش قدمی کے بعد صدر لوئس آرس نے فوری طور پر ایک جنرل کو فوج کا نیا سربراہ مقرر کر دیا۔حکومت کا تختہ الٹنے کی اطلاعات صدر لوئس آرس کے حامیوں کو ملی تو وہ صدارتی محل کے سامنے چوراہے پر جمع ہونا شروع ہو گئے۔

بولیویا میں لگ بھگ تین گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس بحران میں نئے فوجی سربراہ نے فوج کو پیچھے ہٹنے اور واپس اپنی بیروکوں میں جانے کے احکامات دیے۔اسی اثنا میں مبینہ بغاوت کرنے والے آرمی چیف جنرل کھوان کھوسے زونیگا کو صدارتی محل کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا جس کے بعد نئے آرمی چیف کی ہدایات کی روشنی میں فوجی اہلکار اپنی گاڑیوں میں واپس بیرکوں میں لوٹ گئے اور اس طرح شورش کا خاتمہ ہوا۔

فوج کی واپس اپنی بیرکوں میں جانے کی خبر سننے پر صدر کے حامیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور وہ ملک کے پرچم ہاتھوں میں تھامے سڑکوں پر نعرے بازی کرتے رہے۔

بولیویا کے اٹارنی جنرل نے مبینہ بغاوت کے مرتکب آرمی چیف کے خلاف تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔حکومتی وزرا نے تصدیق کی ہے کہ آرمی چیف کے علاوہ نیوی کے ایڈمرل کھوان آرنز کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

حکومت کے وزیر کارلوس ایدرودو کاستیلو نے ایک پریس کانفرنس میں آرمی چیف کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فوجی سربراہ کی قیادت میں ایک گروہ کا مقصد جمہوری طور پر منتخب ہونے والی حکومت کا تختہ الٹنا تھا۔

بولیویا میں کئی ماہ سے سیاسی کشمکش جاری تھی اور فوجی بغاوت اس وقت سامنے آئی جب ملک کے موجودہ صدر لوئس آرس اور 2019 تک ملک کے صدر رہنے والے بائیں بازو کے ایوو مورالیس کے درمیان حکومتی جماعت کو کنٹرول کرنے کی رسہ کشی جاری تھی۔ اس رسہ کشی کے دوران ملک میں اقتصادی بحران شدید ہو گیا تھا۔

ایجنسیز

Popular Categories

spot_imgspot_img