سری نگر: پی ڈی پی صدر اور اننت ناگ – راجوری لوک سبھا سیٹ کی امید وار محبوبہ مفتی نے ہفتے کو احتجاجی دھرنہ ختم کرنے بعد جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ میں اپنا ووٹ ڈالا۔
بتادیں کہ وہ ان کے بقول پارٹی کے پولنگ ایجنٹوں اور وروکروں کی گرفتاری کے خلاف ہفتے کی صبح بجبہاڑہ میں احتجاجی دھرنے پر تھی۔
تاہم پولیس نے ان کے دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ‘جن کا دغدار ماضی ہے ان کو ہی امن وقانون کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے حراست میں لیا گیا ہے’۔
محبوبہ مفتی نے ووٹ ڈالنے کے بعد میڈیا کو بتایا: ‘کل رات سے میری پارٹی کے ایجنٹوں اور کارکنوں کو گرفتار کرکے تھانوں میں بند کیا جا رہا ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘میں نے بجبہاڑہ میں دھرنہ دیا کہ میرے 6 ورکروں کو چھوڑ دیا جائے اب مجھے بتایا گیا کہ ان کو رہا کیا گیا ہے’۔
ان کا کہنا تھا: ‘میں لیفٹیننٹ گورنر سے کہنا چاہتی ہوں کہ آپ واجپائی جی کی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کا الیکشن میں بھروسہ بحال کیا تھا’۔
انہوں نے کہا: ‘لیکن کل رات سے یہاں جو ماحول بنایا جا رہا ہے، پی ڈی پی کے ورکروں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے،کہیں مشیںیں خراب ہیں تو کہیں پولنگ سسٹ کی جا رہی ہے اس کا مطلب ہے کہ یہاں 1987 کے الیکشن کو دہرانے کی کوشش کی جا رہی ہے’۔
بتادیں کہ اننت ناگ – راجوری لوک سبھا سیٹ پر پولنگ کا عمل جاری ہے۔
اس سیٹ کے لئے گرچہ 20 امید وار میدان میں ہیں تاہم اصل مقابلہ محبوبہ مفتی اور نیشنل کانفرنس کے میاں الطاف احمد کے درمیان مانا جاتا ہے۔