مرکزی محکمہ جنگلات وماحولیات کے زیر نگرانی فاریسٹ سروے آف انڈیا کی جانب سے حال ہی میں جاری کئے گئے انتباہ کے بیچ جموں وکشمیر کے تین جنگلات کے10مقامات پر آگ نمودار ہوچکی ہے ۔ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ اگلے سات روز میں جموں وکشمیر کے جنگلات میں آگ لگنے کا بہت زیادہ خطرہ ہے ۔ فاریسٹ سروے آف انڈیا کے مطابق جموں وکشمیر سمیت ملک کے مدھیہ پردیش ،اترا کھنڈ ، ارنا چل پردیش اور کرناٹکامیں گذشتہ سات روز کے دوران 52آگ وارداتیں رو نما ہوئی ہیں اور یہ علاقے جنگلات میں آگ لگنے کے لئے سب سے زیادہ خطرناک زون میں آتے ہیں ۔ فاریسٹ سروے آف انڈیا کے مطابق دسمبر2023تک جموں وکشمیر میں 27جنگلاتی مقامات پرآگ لگی جسکی وجہ سے سینکڑوں کی تعدادمیں درخت تباہ ہوئے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگل میں آگ لگناایک عالمی مسئلہ بن گیا ہے۔جنگل میں آگ لگنے کی صورت میں جہاں چرند پرند اور جانوروں کو نقصان پہنچتا ہے وہیں انسانوں کیلئے بھی یہ تشویشناک صورتحال ہے۔جنگلات میں آگ کیوں اور کیسے لگتی ہے؟: آگ کیلئے تین چیزیں، آکسیجن،تپش اور ایندھن کا ہونا لازمی ہے۔ان تینوں میں سے کسی ایک کی غیر موجودگی بھی آگ پر قابو پانے کا سبب بن سکتی ہے۔اس لئے فائر فائٹرز جب آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں تو وہ اکثر ’فائر ٹرائنگل‘ کا ذکر کرتے ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ اگر ہم آگ کیلئے ضروری تین چیزوں میں سے ایک کو ہٹا لیں تو آگ پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ آگ لگنے میں موسم کا کردار: عام طور پر خشک موسم، گرمی کی شدت جیسے فطری اسباب کو جنگل میں آگ لگنے کی بنیادی وجہ سمجھا جاتا ہے۔
گرمیوں میں جب درجہ حرارت بہت زیادہ ہوتا ہے اور خشک سالی جیسے حالات ہوتے ہیں تو ایک چھوٹی سی چنگاری سے آگ لگ سکتی ہے۔ خشک درخت، گھاس اور دیگر پودے وغیرہ آگ کیلئے ایندھن بن جاتے ہیں۔ جب زیادہ گرمی پڑتی ہے تو آگ کے پھیلنے کی رفتار میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے، یہ وجہ ہے کہ آگ کی شدت میں دوپہر کے وقت تیزی دیکھنے میں آتی ہے۔بجلی بھی اہم ذریعہ: جنگلوں میں کچھ درخت یا ان کی ٹہنیاں سوکھی ہوتی ہیں اس کے علاوہ زمین پر موجود خشک گھاس اور پتے بھی ہوتے ہیں۔جیسا کہ ہمیں علم ہے کہ بجلی اکثر درختوں پر گرتی ہے۔ جنگلوں میں آگ لگنے کی ایک اہم وجہ بھی یہی ہے۔وہ سوکھی ٹہنیاں اور گھاس پھوس ایندھن کا کام کرتے ہیں۔انسانوں کی بے احتیاطی بھی ایک وجہ: تاہم ،جنگلات میں آگ لگنے کی سب سے بڑی وجہ انسانوں کی جانب سے برتنے والی بے احتیاطی ہے۔ بعض مرتبہ قصداًبھی آگ لگائی جاتی ہے۔جنگل میں پکنک کیلئے آنے والوں کے بنائے گئے الاﺅ سے بچ جانے والے انگارے،باقیات جلانے اور سگریٹ بجھانے جیسےاعمال سے بھی آگ بڑے پیمانے پر جنگلات کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔
سنہ2022میں قومی آفات کے بندوبست سے متعلق اتھارٹی (این ڈی اے ایم) نے نئی دہلی میں ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کے ساتھ مل کر ’ہندوستان میں جنگل میں آگ لگنے سے متعلق بندوبست‘ پر ایک روزہ مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا تھا۔اس ورکشاپ میں جنگلاتی آگ سے سب سے زیادہ متاثر ہندوستان کی 11 ریاستوں کے26 اضلاع میں جنگل میں آگ لگنے سے متعلق بندوبست کی بہتری پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔اس ورکشاپ میں مستقبل میں جنگل میں آگ پھیلنے کی روک تھام اور اس آفات کی سمت میں موثر اور تیز کارروائی کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا گیا تھا۔ اس پریشانی کو دھیان میں رکھتے ہوئے ایم ایچ اے، این ڈی ایم اے، آئی اے ایف، این ڈی آر ایف، ایف ایس آئی، آئی سی ایف آر ای، آئی جی این ایف اےاور ای ایف اور سی سی کی وزارت نیز 11ریاستوں کے جنگلاتی محکمہ نے جنگل میں آگ لگنے سے نمٹنے کی تربیت، فائر الرٹس اور ابتدائی انتباہ، جنگل میں آگ لگنے سے متعلق پیش گوئی کرنے والے موسمیاتی عہدیداران، مسائل اور جنگل میں آگ لگنے سے متعلق بندوبست کے چیلنجز، جنگل میں آگ لگنے کے بندوبست سے متعلق بہترین عالمی طریقہ کار، صلاحیت، اور تربیتی پہلو سے متعلق سیشنز کا انعقاد کیا تھا۔ اب وقت آگیا ہے کہ جنگلات میں لگنے والے آگ اور اس سے ہونے والے نقصان سے بچنے کے لئے عملی طور پر مظاہرہ کیا جائے ،تاکہ ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھا جاسکے ،کیوں کہ بقول شیخ العالم ؒ اَن پوشِ تیلہ یلہ وَن پوشہ ِ یعنی زندگی کی بقا کا انحصار جنگلات پر ہے ۔





