پوری دنیا میں ولی کامل ،بزرگانِ دین ،عالم و سردار اولیاحضرت شیخ سید عبدلالقادر جیلانی ؒ کا عرس مبارک نہایت ہی عقیدت و اخترام کے ساتھ منایا گیا۔اس حوالے سے وادی کشمیر میں سب سے بڑی تقریب اُنکے آستان عالیہ واقع خانیار سرینگر میں منائی گئی، جہاں محبان اولیاءنے اپنی عقیدت کا اظہار کر کے یہاں پانچ وقت باجماعت نماز ادا کی اور تبرکات کے دیدار سے فیضیاب ہوئے ۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو گا کہ حضرت شیخ سید عبدلاالقادر جیلانی ؒ دنیا میں ایک ایسی ہستی گزری ہیں ، جنہوں نے اپنی پوری زندگی میں نہ صرف لوگوں کو وحدت خداوندی کا درس دیا بلکہ معرفت الٰہی کا سبق بھی سکھایا۔انہوں نے اپنی پوری زندگی میں اہل اسلام کو محبت،اخوت،رواداری عدل و انصاف اور بھائی چارے کے سبق سے روشناس کرایا۔
جہاں تک موجودہ دور کے مسلمانوں کا تعلق ہے ،وہ ان بزرگوں کے نقش قدم پر چلنے کی بجائے دیگر لوگوں کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر اپنی دنیا و آخرت نہ صرف خراب کرتے ہیں بلکہ دوسرے لوگوں کے لئے بھی وبال جان بن جاتے ہیں۔اگر وادی کشمیر کا سرسری جائزہ لیا جائے، تو اس بات میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ یہاں کے اکثر لوگ ان بزرگوں کی تعلیمات سے کوسوں دور چلے گئے ہیں وہ صرف ان بزرگوں کے عرس پرنماز اداکرتے ہیں یا وہاں موجود تبروکات کی زیارت کرتے ہیں اوراچھے قسم کے پکوان گھروں میں تیار کرتے ہیں لیکن حقیقی معنوں میں ان بزرگوں کی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے ہیں ۔وادی میں موجود درجنوں مذہبی تنظیموں سے وابستہ علماءحضرات ان مبارک دنوںکے دوران اپنی اپنی جماعتوں کی بالا دستی قائم رکھنے کے لئے یہاں موجود زائرین کے سامنے اولیاءاعظام ؒ کی شان بیان کرتے ہیں لیکن حقیقی معنوں میں وہ لوگوں کو ان بزرگان دین کی اصل تعلیمات سے باخبر نہیں کرپاتے ہیں ۔اگر وہ حقیقی معنوں میں ان اولیاءکرام ؒ کی محبت،اخوت،ہمدردی،عدل وانصاف بھائی چارے اور مذہبی رواداری سے متعلق تعلیمات سے روشناش کرانے میں کامیاب ہوتے تو آج وادی کی حالت مختلف ہوتی،بے راہ روی،لوٹ مار،قتل و غارتگری،نشیلی ادویات کی تجارت جنت کی اس وادی میں عام نہیں ہوتی۔آج ہر طرف سے ایسی خبریں سامنے آتی ہیں کہ ایک ذی حس انسان کے رونگٹے کھڑا ہو جاتے ہیں۔
آج ماں باپ کی عزت کرنا ہماری نوجوان نسل بھول چکی ہے۔ایسا لگتا ہے ان بے عمل علماءکی واعظ و تبلیغ میں کوئی اثر موجود نہیں ہے کیونکہ وہ زیادہ تر مال و جائیداد اور شہرت حاصل کرنے کی دوڑ میں گرفتار ہو چکے ہیں۔جہاں تک حضرت شیخ سید عبددلالقادرجیلانی ؒ کا تعلق ہے جب وہ کسی مجلس میں واعظ وا تبلیغ فرماتے تھے ،تو ایک پل میں ہزاروں کی تعداد میں مسلمان مومن جمع ہو جاتے تھے اور وہ لوگوں کی خدمت کرنے میں لگ جاتے تھے۔آپ ؒاللہ تعالیٰ کی رضا پر ہمیشہ صبر و استقلال سے کام لےتے تھے ،اس طرح آپ ؒ کی تعلیمات کو خود بخود عروج مل جاتا تھا نہ کہ کسی کے خلاف بولتے تھے،کسی انسان کی دل آزاری کرتے تھے ،کسی کے مال پر قبضہ کرتے تھے جیسا کہ آج کل وادی کے ہر کونے سے شکایات ملتی ہیں اور ہر جانب آپسی تنازعات کے قصے سننے کو ملتے ہیں ۔ہمیں ایک اُمت کی شکل میں مل جُل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان بزرگوں کی تعلیمات کو حقیقی معنوں میں فروغ ملے اور اُن کا مشن بخوبی آگے بڑھے جس کے لئے ان اولیاءاعظام ؒ نے بے شمار محنت کر کے قربانیاں دی ہیں۔