سونہ مرگ ڈائری ،حصہ چہارم
شوکت ساحل
سرینگر:: سیاحتی مقام سونہ مرگ کے عقب میں واقع’ تھاجواس‘ علاقہ گلیشئرز ،جنگلات ،فطری وسائل اور نایاب جنگلی حیات کا ایک انمول مسکن ہے ۔وسیع علاقے پر پھیلا ہوا یہ علاقہ ملکی ،غیر ملکی سیاحوں اور مقامی سیلانیوں کے لئے کافی دلچسپی کا حامل رہا ہے ۔ تاہم انتہائی نازک ماحولیاتی نظام کے سبب اس علاقے کی حفاظت ماحولیاتی نوازن کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے ،جس کا احساس سنہ2017 میںجموں وکشمیر ہائی کورٹ نے کیا ۔

عدالت عالیہ کی ہدایت اور پابندی
سنہ2017میں ہائی کورٹ جموں وکشمیر نے ایک حکمنامہ صادر کرتے ہوئے جموں وکشمیر کی حکومت اور متعلقہ محکمہ جات کو ہدایت کی کہ وہ تھا جواس حدود میں ٹریفک کی نقل وحرکت پر مکمل طور پر پابندی عائد کریں ۔اس حکمنامے پر سنہ2017میں سونہ مرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے سونہ مرگ ۔تھا جواس روڈ پر ہر طرح کی گاڑیوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی۔ یہ سڑک تھا جواس جنگلی حیات کی محفوظ پناہ گاہ اور تھاجیواس گلیشئرزسے گزرتی ہے۔ہائی کورٹ جموں وکشمیر نے اُس وقت اپنے حکمنا مے میںحکام سے یہ بھی کہا تھاکہ وہ لوگوں کو سونہ مرگ کے میدانوں سے گزرنے کی اجازت نہ دیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اس کے بجائے مخصوص ٹریک کا استعمال کریں۔ عدالت عالیہ نے مشاہدہ کیا تھاکہ سونہ مرگ کی قدرتی خوبصورتی سیاحوں کے بھاری رش کی وجہ سے متاثر ہورہی ہے۔

تار بندی کا منصوبہ
عدالتی احکامات کے بعد جموں وکشمیر کے محکمہ تحفظ جنگلی حیات( ڈیپارٹمنٹ آف وائلڈ لائف پروٹیکشن) نے تھا جواس حد(باﺅنڈری) کی تار بندی کا عمل شروع کردیا ۔محکمہ تحفظ جنگلی حیات نے رواں برس کے آخر تک تھا جواس حد میں8ہزار 200رننگ فٹ تار بندی کا منصوبہ بنایا ہے ۔وائلڈ لائف وارڈن سینٹرل ،الطاف حسین نے ایشین میل کیساتھ اس منصوبے پر بات کرتے ہوئے کہا ’محکمہ نے تھا جواس حد میں اب تک7ہزار500رننگ فٹ تار بندی مکمل کی ہے جبکہ روان برس کے آخر تک 8ہزار200رننگ فٹ کا ہدف مقرر کیا ہے ۔‘ان کا کہناتھا کہ گزشتہ برس 3ہزار500رننگ فٹ تار بندی کی گئی تھی ۔

تار بندی کی ضرورت کیوں ؟
وائلڈ لائف وارڈن سینٹرل ،الطاف حسین کہتے ہیں کہ 4نکات پر محکمہ جنگلی حیات’ تھاجواس حد‘ کی تار بندی کررہا ہے ۔1: حد سے زیادہ انسانی مداخلت کوروکنا ،2:سیاحوں کے بہاﺅ کو درست کرنا ، 3:مستقبل میں تجاویزات کے خطرات اور خد شات پر فل اسٹاپ لگانا اور4: مرکبانوں کی نقل وحرکت کو صحیح سمت دینا ہے ۔ الطاف حسین کا مزید کہنا تھا کہ تھا جواس سونہ مرگ کے پورے علاقے میں نازک ماحولیاتی نظام موجود ہے اور اس کو ماحولیاتی آلودگی سے محفوظ رکھنا محکمہ کی اولین ترجیح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تھاجواس میں گلیشئرزہیں ،جو نالہ سندھ کو تازہ پانی کی سپلائی فراہم کرتے ہیں ،گھنے جنگلات ہیں ،جو جنگلی حیات کی محفوظ پناہ گاہ کی سہولیت فراہم کرتے ہیں اور اس کے علاوہ قدرتی نظاروں کیساتھ ساتھ فطری وسائل بھی ہیں ،جن کا تحفظ لازمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاحتی مقام کی وجہ سے اس علاقے میں تجاویزات کا خطرہ اور خدشہ رہتا ہے گوکہ اس وقت نہیں ہے ،تاہم جہاں جہاں مستقبل میں غیر قانونی تجاویزات کے امکانات کا خدشہ ہے،اُس پر ہم پیشگی فل اسٹاپ لگانا چاہتے ہیں ۔

تار بندی کا مقصد
تار بندی کے منصوبے کے بنیادی نکات پر مزید وضاحت کرتے ہوئے وائلڈ لائف وارڈن سینٹرل ،الطاف حسین نے بتایا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران تھا جواس میں انسانی مداخلت حد سے زیادہ محسوس کی گئی ،خواہ وہ سیر وتفریحی کی صورت میں تھی یا دوسرے عنصر کی وجہ سے تھی ،تھا جواس میں حد سے زیادہ انسانی مدا خلت کو روکنا ہی تار بندی کا بنیادی مقصد ہے ۔ان کا کہناتھا ’سیاحوں اور مقامی سیلانیوں کی نقل وحرکت کو صحیح سمت دینا یا درست کرنا بھی منصوبے میں شامل ہیں ،تب جا کر ہم تھا جواس کے نازک ماحولیاتی نظام کو آلودگی سے محفوظ رکھ سکتے ہیں ۔یہ علاقہ نایاب جا نوروں کی محفوظ پنا ہ گاہ بھی ہے ،ہم اس تار بندی کے ذریعے نایاب جانوروں کو محفوظ پناہ گاہ کی سہولیت فراہم کر نا چاہتے ہیں ‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلیشیئرز کو آلودگی سے محفوظ رکھنا بھی منصوبے کا حصہ ہے ،سونہ مرگ اور تھا جواس کے ماحولیات کو آلودگی سے پاک رکھنے سے ہی ہم خطے میں ماحولیاتی تواز ن کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں سفارشات بھی دی گئی ہیں جبکہ عدالت عالیہ میں ایک بیان حلفی بھی جمع کرایا جائے گا ،تاکہ منصوبے کو کامیابی کیساتھ آگے بڑھایا جاسکے ۔

تھا جواس کے نایاب جانور
تھا جواس میں نایاب جانور پائے جاتے ہیں ،جن میں سیاہ ریچھ ،بھورا ریچھ ، کستوری ہرن ، ہانگل ،آئی بیکس ،سنو ریچھ ،ہمالیاتی سیرو،سنہری عقاب وغیرہ شامل ہے ۔اس کے علاوہ یہاں ’بر فانی چیتے‘ کے نشانات بھی پائے گئے ہیں ،کیوں کہ یہ علاقے خطہ لداخ کے پہاڑی سلسلے سے بھی جڑتاہے ۔

سیاحوں اور سیلانیوں کی ذمہ داری
تھاجواس سونہ مرگ کی سیر وتفریح کرنے والے سیاحوں اور مقامی سیلانیوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ’ انجوائے‘ کرنے یعنی لطف اندوز ہونے کے دوران ماحولیاتی آلودگی کے مرتکب نہ بن جائیں ۔وائلڈ لائف کے ذمہ داران کہتے ہیں کہ سیاح اور مقامی سیلانی فطری نظاروں سے لطف اندوز ضرور ہوجائیں ،لیکن وہ اپنے ساتھ پلاسٹک یا پالی تھین نہ لائیں اور اگر استعمال بھی کرتے ہیں ،تو اس کو صحیح مقام پر پھینکے،تاکہ یہ ماحولیاتی آلودگی کا سبب نہ بنے ۔تار بندی کے منصوبے پر آنے والی لاگت کے بارے میں وائلڈ لائف وارڈن سینٹرل کا کہنا ہے کہ محکمہ تحفظ جنگلی حیات (Annual Plan of Operation "APO” ) یعنی سالانہ آپریشن منصوبے کے تحت اس طرح کے منصوبے عملاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سال کا ”اے پی او“ 22سے26لاکھ تھا ،جس میں سے تقریباً 15سے16لاکھ خرچ ہوچکے ہیں ۔
محکمہ تحفظ جنگلی حیات کی اسٹیٹس رپورٹ
محکمہ تحفظ جنگلی حیات نے تھاجواس پناہ گاہ سے متعلق ایک اسٹیٹس رپورٹ بھی تشکیل دی ہے ۔اس رپورٹ کے تعارف کے مطابق، تھاجواس ۔بالتل ’جنگلی حیات کی پناہ گاہ ‘ 1990میں قائم کی گئی تھی ۔جس کا کل رقبہ تقریباً219.19مربع کلو میٹرپر محیط ہے ۔رپورٹ کے مطابق یہ پناہ گاہ دیگر اہم جنگلی حیات کی پناہ گاہوں سے منسلک ہے، جیسے آڑو، اپر دا چھی گام اور سندھ کے جنگل شامل ہیں ۔اس علاقے میں پائے جانے والے جانوروں میں کستوری ہرن ہے ،جو اس علاقے کی کشش کا بنیادی جز ہے ۔تھاجواس ۔بالتل دراصل سونہ مرگ کی برف سے ڈھکی چوٹیوں سے گھرا ہوا علاقہ ہے اور یہاں نالہ یا سندھ بھی ہے،جو ٹراﺅٹ مچھلی اور مہشیر کے لئے کافی مشہور ہے ۔سونہ مرگ کے اہم پرکشش مقامات میں سے ایک تھا جواس گلیشیئر ہیں ،جو گرمیوں کے مہینوں میں سیا حوں کو اپنی طرف مقنا طیس کی طرح کھینچتے ہیں ۔تھاجواس ۔باتل جنگلی حیات کی محفوظ پناہ گاہ سرینگرکے شمال ۔مشرق میں21 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔قریب ترین ہوائی اڈہ اور ریل ہیڈ بالترتیب32 اور120 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں۔

حد
شمال :دریائے سندھ،جنوب :لدر فاریسٹ ڈویڑن،مشرق: زوجیلا پاس اور مغرب:فاریسٹ ڈویڑن سندھ ہے ۔
موسم اور بارش
یہ علاقہ ایک بے ترتیب درجہ حرارت آب و ہواکے حوالے سے بھی مشہور ہے ۔یہاں سالانہ اوسطاً87.11ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاتی ہے ۔جنوری میں129.0ملی میٹر ۔فروری میں142.0ملی میٹر ، مارچ میں134.16ملی میٹر ، اپریل میں91.20ملی میٹر ،مئی میں81.40ملی میٹر ، جون میں42.81ملی میٹر ، جولائی میں84.36ملی میٹر ، اگست میں118.80ملی میٹر ،ستمبر میں62.40ملی میٹر ، اکتوبر میں43.40ملی میٹر ،نومبر میں 52.68ملی میٹر اور دسمبر میں 62.90ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوتی ہے اور کل یہاں1045.33ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاتی ہے جس کی سالانہ اوسط87.11ملی میٹر بنتی ہے ۔تاہم یہاں زیادہ برفباری ہوتی ہے ،جو موسم سرما میں الگ ہی منظر بیان کرتی ہے ۔