برکس اجلاس اور بھارت

برکس اجلاس اور بھارت

ایک طرف جہاں بھارت کے کروڑوں لوگ چندریان۔3خلائی مشن کی کامیابی پر خوشیاں اور جشن منانے میں محو ہیں ، وہیں دوسری جانب ملک کے وزیر اعظم نریندرا مودی ملک کی اقتصادی ترقی ، عوامی خوشحالی اور مختلف ممالک کے ساتھ مختلف شعبوں میں اشتراک کے حوالے سے’ برکس کانفرنس‘ میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔برکس کانفرس میں روس ،چین ،سوتھ افریقہ،برازیل اور بھارت شامل ہیں۔جنوبی افریقہ کی راجدھانی جوہانسبرگ میں منعقدہ اس کانفرس میں روس کے صدر ولاین پوتن خود شامل نہ ہو سکے، انہوں نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سے اپنا خطاب کیا اور مندوبین کے سامنے اپنی تجاویز رکھیں۔ یہ ایک واحد پلیٹ فارم ہے جو امریکہ کے حریف ممالک چین اورروس کو ایک موقعہ فراہم کرتا ہے کہ وہ دنیا میں اپنی بالادستی قائم کرے۔جہاں تک بھارت کا تعلق ہے ،یہ اس پلیٹ فارم کا انتہائی اہم حصہ تصور کیا جاتا ہے کیونکہ دنیا کی نصف آبادی برکس ممالک روس،چین،بھارت،سوتھ افریقہ اور برازیل کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس پلیٹ فارم کی ممبر شپ حاصل کرنے کے لئے دنیاکے درجنوں ممالک نے اپنی رضامندی ظاہر کی ہے ۔

ان ممالک کے حکمرانوں کو بخوبی معلوم ہے کہ آنے والے وقت میں یہ ادارہ دنیا میں ایک اہم رول ادا کرنے والا پلیٹ فارم ثابت ہوگا۔اس پلیٹ فارم نے پہلے ہی اقتصادی ترقی کے حوالے سے یہ رائے قائم کی ہے کہ برکس میں شامل ممالک اپنی اپنی کرنسی میں عالمی ممالک کے ساتھ تجارت کرینگے نہ کہ امریکی ڈالروں میں۔بھارت کا جہاں تک تعلق ہے یہ ملک ہر لحاظ سے ترقی کی اور آگے بڑھ رہا ہے ۔اس ملک کی کثیر تعداد آباد ی اور مختلف شعبوں میں مثالی ترقی دیکھ کر امریکہ ،چین ،روس ،فرانس اور بر طانیہ سمیت تمام چھوٹے بڑے ممالک بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنا اور اس ملک کے ساتھ مختلف شعبوں میں شراکت دار بننے کی خواہش رکھتے ہیں کیونکہ ان ممالک کو بخوبی معلوم ہے کہ بھارت سب سے بڑی عالمی منڈی ہے ،جہاں سے یہ ممالک زیادہ سے زیادہ اقتصادی فائدہ حاصل کر سکتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ اس ملک کو جی ٹونٹی صدارت بھی حاصل ہوئی ہے۔

اس بات سے بھی بھارت کی تصویر عالمی ممالک کے سامنے بہتر بن چکی ہے کہ اس ملک کے سائنسدانوں نے چاند کے قطب جنوبی پر اپنا خلائی جہاز بھیج کر ایک تاریخ رقم کی ہے جس جگہ پر آج تک کوئی بھی ملک اپنا خلائی جہاز بھیج نہ سکھا، بھارت اُس میں کامیاب ہوا۔برکس سربراہ کانفرنس کے اختتام پر کیا کچھ سامنے آئے گا اور کن تجاویز پر آگے بڑھنے کا پروگرام مرتب کیا جائے گا یہ بات چند دنوں میں صاف ہوجا ئے گی لیکن ایک بات واضح ہو رہی ہے کہ اقوام متحدہ میں اس ملک یعنی بھات کا اہم رول آنے والے وقت میں ہوگا اور اس ملک کو اس عالمی ادارے میں ایک مقام دیا جائے گا جو امریکہ ،چین ،روس اور دیگر نمائندوں کی مجبوری بھی ہوگی اور ضرورت بھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.