بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
8.1 C
Srinagar

خود کشی کیوں ؟

ہر 40 سیکنڈ میں دنیا میں کہیں نہ کہیں ایک مرد خودکشی کرتا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مرد اپنے مسائل کے بارے میں کم بات کرتے ہیں یا کم ہی مدد کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ وہ کون سے موضوعات ہیں جن کے بارے میں نوجوانوں کو زیادہ بات کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔۔۔ ؟نوجوانوں میں خودکشی کے واقعات کی روک تھام کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اور نئی نسل کو مشکلات سے نمٹنے، ڈپریشن اور ذہنی تناو¿ کو کم کرنے کے طریقے، تکلیف دہ تجربات سے باہر نکالنے اور معاشی و معاشرتی دباو¿ کو کنٹرول کرنے کے گر سکھانا بہت ضروری ہیں۔وادی کشمیر میں نوجوان لڑکوں کیساتھ ساتھ شادی شدہ خواتین میں خودکشی کا تشویشناک رجحان معاشرے کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔

 

ماہرین ِ نفسیات خو د کشی کی اصل وجہ غربت، بے روزگاری، ذہنی و نفسیاتی امراض اور ازدواجی زندگی میں دھوکہ دہی ی، رشتوں میں کٹھاس یا عدم توازن کو قرار دے رہے ہیں۔ شوہر اور بیوی میں روزگار کی طلب کی خلیج بھی اس کی ایک وجہ ہے ، کیوں کہ گھر میں ان خواتین پر دباو¿ ہوتا ہے اور یہ خواتین گھریلو پریشانیوں اور معاشرے کے رسوم و رواج کی بندشوں کی وجہ سے ذہنی کھچاو¿ کا شکار ہو جاتی ہیں، جو ان کو اس انتہائی اقدام کی طرف لے جاتا ہے۔والدین اور بچوں کے درمیان موجودہ” جنریشن گیپ “کو کم کرنے کے لیے آگاہی سیشنز کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے جبکہ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ماہرین کے ذریعے آگاہی پروگرام اور مہم چلانے کی اشد ضرورت ہے۔

 

معاشرے کے ہر فرد کو خود کشی کے مسئلے کا ادراک کرنا چاہیے۔ بہ حیثیت باپ، ماں، ساس سسر، بہن، بھائی اور شوہر بیوی کسی بھی انسان کو اپنی زندگی کا چراغ گل کرنے سے روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ایک سروے کے مطابق خود کشی کرنے والی خواتین میں اکثریت شادی شدہ نوجوان خواتین کی ہے جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ شادی شدہ لڑکیوں کے ساتھ ان کے سسرالیوں کا رویہ ایسے انتہائی اقدام کا باعث بنتا ہے۔ کبھی نند، دیور یا ساس کے ناروا سلوک سے تنگ آکر نوجوان نوبیاہتا دلہن موت کو گلے لگا لیتی ہے۔ تو کہیں بیوی کی ناجائز فرمائشوں ، بے روزگاری سے عاجز ہو کر اعلی تعلیم یافتہ نوجوان خود کو سولی پر لٹکا لیتا ہے۔جب بھی بچی یا بچہ غصے میں آکر خودکشی کی دھمکی دیتا ہے تو ایسی حالت میں اس دھمکی کو دھمکی برائے دھمکی کے طور پر ہرگز نہیں لینا چاہییے بلکہ معمولی دھمکی کو بھی سنجیدہ لینا چاہیے اور خصوصاً امتحانات کے دنوں میں والدین کو اپنے حساس مزاج کے بچوں اور بچیوں کی طرف زیادہ فکرمند رہنا چاہیے۔دکھاوے کی زندگی ،رسم ورواج کے نام پر قرض کا بوجھ ، مہنگائی، بے روزگاری اور بے بسی کا احساس بڑھنے کی وجہ سے لوگوں میں جینے کی امنگ کم ہوتی جارہی ہے۔

 

گزشتہ چند برسوں سے کشمیر میں خودکشی کے بڑھتے رحجان نے بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے۔گوکہ انتظامیہ کا اس حوالے سے اہم رول بنتا ہے ۔تاہم اب وقت آگیا ہے کہ معاشرتی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے بڑے پیمانے پر مہم چلائی جائے کہ اسلام میں خود کشی کو حرام قرار دیا گیا ہے اور زندگی کا خاتمہ مسائل کا نہیں کیوں کہ زندگی قدرت کا نمول تحفہ ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img