جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
17.5 C
Srinagar

موسمی تبدیلی اپنی غلطیوں کا خمیازہ

قدرتی نظام کے ساتھ انسان نے جب جب اور جس دور میں چھیڑ چھاڑ کی ، اُس دور میں قدرتی آفتیں نازل ہوئیں اور انسان کو جانی و مالی خسارے سے دو چار ہو نا پڑاہے۔ وادی کشمیر کو قدرت نے ا پنے خزانوں سے مالا مال کیا ہے۔خوبصورت رنگ بہ رنگی پہاڑ،گنگناتے صاف و شفاف آبشار ،گھنے جنگلات اور تر و تازہ آب وہوا کی صورت میں وادی کے عوام کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتوں سے سرفرازکیا ہے۔جس کے لئے اللہ کا شکر کرتے کرتے لوگوں کی زبان بھی جلتی شمع کی طرح پگل جاتی ہے، پھر بھی اُس ذات بابرکت کا شکر ادا نہیں ہوگا۔بدقسمتی کا عالم یہ ہے کہ یہاں کا انسان اسقدر بے حس اور نادان ہو گیا ہے، انسان شکر کرنے کی بجائے ان نعمتوں کو بُرباد کرتا نظر آرہا ہے۔

جنگلات کا بے دریغ کٹائی ،پہاڑوں کو توڑ کر سڑکیں اور ٹنلیں تعمیر کی جارہی ہیں۔آبی ذخائر کو پُر کر کے ان پر مکانات،دوکانات اور بڑی بڑی فیکٹریاں بنائی جارہی ہیں۔گھروں سے نکل رہے کوڑا کرکٹ کو آبی ذخائر،جھیلوں اور ندی نالوں کے حوالے کیا جارہا ہے، اس طرح ماحولیاتی آلودگی کو پھیلایا جارہا ہے۔انسان کی ان غلطیوں کا خمیازہ خود انسان کو ہی اُٹھانا پڑ رہا ہے۔ماحولیاتی آلودگی کے اس خطر ناک رحجان سے جانور ،پرندے اور باقی مخلوقات بھی محفوظ نہیں رہ سکتی۔گزشتہ روز یہ خبر سامنے آنے سے عوامی حلقوں میں تشویشکی لہر ڈوڑ گئی کہ شہرہ آفاق ڈل جھیل میں لا تعداد مچھلیاں ہلاک ہو گئیں۔ان مچھلیوں کو دیکھ کر ماہرین نے کہا کہ ڈل کا پانی گندہ ہو چکا ہے اور موسمی تبدیلی کی وجہ سے ان مچھلیوں کو بہتر ڈھنگ سے آکسیجن نہیں ملی ہے، جو ان کے ہلاک ہونے کا سبب ہے۔پوری دنیا میں ماحولیاتی آلودگی بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے لیکن ترقی یافتہ ممالک اس کے روکتھام کے لئے کارگر اقدامات اٹھا رہے ہیں، اس کے برعکس ہم اور ہماری انتظامیہ خواب ِخرگوش میں محوہے۔ گلیشئر بڑی تیزی کے ساتھ پگل رہے ہیں ،موسم کروٹیں بدلتا رہتا ہے۔سردیوں کے موسم میں گرمی اور گرمی کے موسم میں سردی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔

بے وقت کی بارشوں سے فصلیں ،پھل اور سبزیاں خراب ہو رہی ہیں۔تیز آندھی اور شدید قسم کی ژالہ بھاری ہونا روز کا معمول بن چکاہے۔ان حالات میں عام انسان بے حد پریشان ہو رہا ہے اور اسطرح کے حالات کو اللہ تعالیٰ کا قہر تصورکیا جا رہا ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ بنی نواح انسان سے قدرت اس قدر پیار، محبت اور ہمدردی کر رہی ہے ،جو ماں کے پیار سے ستر گنا زیادہ ہے، جو وہ اپنے بچے سے کر رہی ہے۔لہٰذا ہم اپنی غلطیوں کا دوش ہر گز اللہ تعالیٰ یا کسی اور انسان، ملک یاحکمران کو نہیں دے سکتے ہیں ۔گزشتہ چند برسوں سے میوہ صنعت کو ان بے وقت کی بارشوں ،ژالہ بھاری اور تیز آندھی سے کافی زیادہ نقصان ہو رہا ہے ۔

انتظامیہ اور متعلقہ محکمے اپنی اپنی طاقت اور بساط کے مطابق کسانوں اور دیگر متاثرین کی مدد کر رہے ہیں، لیکن خود انسان اپنی مدد کرنے کے لئے ہرگز تیار نہیں ہو تا ہے۔اگر واقعی ہم اہلیان وادی ان مصائب اور مشکلات سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی سوچ و فکر میں تبدیلی لانی ہو گی۔اپنے ارد گرد ماحول کو صاف و پاک رکھنا چاہئے۔آبی ذخائر کی خود حفاظت کرنی چاہیےاور درختوں کی بے دریغ کٹائی اور پہاڑوں کی مسماری بند کرنی چاہیے ۔سرکار کو اس حوالے سے سخت قوانین بنانے چاہیے جن پر خود بھی عمل کرنی ہوگی اور عوام کو بھی پابند بنانا ہوگا،یہی ایک راستہ ہے جس سے موجودہ صورت ِ حال اور آنے والی تباہی سے نجات مل سکتی ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img