شوکت ساحل
سرینگر:شہرہ آفاق ڈل جھیل کے آغوش میں واقع جزیرہ نما ’نہرو پارک‘ کی جہاں اپنی ایک تاریخ ہے ،وہیں یہ پارک سیاحوں اور مقامی سیلانیوں کی دلچسپی اور سیر وتفریح کے لحاظ سے کافی مقبول ہے ۔اس پارک میں تفریح کے لئے کئی سہولیات ہیں ،جس میں سوئمنگ پول ،کشتی رانی کی سہولیت ،رستوران اور اپنی نوعیت کا منفرد کتب خانہ وغیر شامل ہے ۔
بلیوارڈ روڈ سے اس پارک پہنچنے کے لئے شکاروں کی ضرورت ہوتی ہے اور مقامی شکارے والے یہ سہولیت وسروس فراہم کرتے ہیں ۔اس وقت اس سروس کا استعمال کرنے کے لئے شکارے والے فی فرد10سے20روپے چارج کرتے ہیں ۔یہ تاریخی پارک گرمیوں کے ایام کے دوران شام کے اوقات وقت گزاری کے لئے مقبول ترین منزل یا مقام تصور کی جاتی ہے ۔
نہرو پاک کا نام بھارت کے پہلے وزیر اعظم آنجہانی پنڈت جواہر لعل نہرو کے نام سے منسوب ہے ۔اس نہرو پارک میں ایک سوئمنگ پول بھی ہے ،جہاں کمسن بچوں کو تیراکی(سوئمنگ) کی پیشہ ورانہ تربیت دی جاتی ہے ۔تاہم یہاں والدین یا دیگر رشتہ داروں کے ہمراہ عید ،اتوار اور دیگر چھٹیوں کے ایام کے دوران سیر وتفریح کے لئے آتے ہیں اور گرمی کی شدت کم کرنے کے لئے اس سوئمنگ پول میں غوطہ لگاتے ہیں ۔
گزشتہ اتوار یعنی عید کے دوسرے روز اس پارک میں سیاحوں اور مقامی سیلانیوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور وہ فطری نظاروں سے لطف اندوز ہورہے تھے ۔پارک کے ہر گوشے میں مقامی سیلانی فیملیز کے ہمراہ ”انجوائی “کرنے میں مصروف تھے جبکہ سیاح بھی یادوں کی” البم“ میں مزید تصاویر بنانے میں مشغول تھے ۔
بعض کمسن بچے اتوار کی ہلکی گرمی کی شدت کم کرنے اور عید کی خوشیوں میں مست اس سوئمنگ پول میں ڈبکیاں لگا رہے تھے ۔اسی اثناءمیں ایک کمسن بچی نے بھی غالب طیش میں آکر سوئمنگ پول میں کود گئیں ،لیکن اُسے تیرا نہیں آتا تھا اور وہ مدد کے لئے ہاتھ ہلاتی رہی ۔یہاں موجود تیراکی بچوں نے بچی کو ڈوبتے ہوئے دیکھا تو وہ بھی سوئمنگ پول کود گئے اور کسی طرح اس بچی کو بچانے میں کامیاب رہے ۔
معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ کمسن بچی ( نام مخفی) اپنے رشتہ داروں کے ساتھ عید کی خوشیاں منانے کے لئے نہرو پارک کی سیر کے لئے آئی تھی ۔مزید گفتگو پر رشتہ داروں نے بتایا کہ وہ پارک میں بیٹھے تھے ،معلوم ہی بچی کب سوئمنگ پول کی طرف گئی ۔
بعض شہریوں نے واقعہ کو والدین اور رشتہ داروں کی غفلت قرار دیا جبکہ بعض نے انتظامیہ کی بے حسی پر سوال اٹھائے ۔محمد ابراہیم نامی ایک مقامی سیلانی نے کہا ’ یہاں پر کوئی نہ کوئی نگراں ہونا چاہیے تاکہ نا خوشگوار واقعہ کو بر وقت ٹالا جاسکے ‘۔
ایک اور مقامی سیلانی منظور احمد نے واقعہ کے بعد کہا ’ یہ سوئمنگ پول ہے ،یہاں بیشتر اوقات بچے ہی نہاتے ہیں ،یا ڈبکیاں مارتے ہیں ،بچوں کے لئے سیفٹی کیٹس دستیاب ہونی چاہیے ،تاکہ بچے سوئمنگ پول سے لطف اندوز ہوسکے اور یہاں انتظامیہ کی جانب سے کم از کم ایک نگراں ہونا چاہیے ،ایسے واقعات سے بچا جاسکتا ہے،یہاں تو سب کچھ اللہ کے کرم پر ہے ‘۔
یاد رہے کہ اس سوئمنگ پول میں واٹر سپورٹس کو فروغ دینے اور پیشہ ور تیراک تیار کرنے کے لئے جموں وکشمیر سپورٹس کونسل کی جانب سے تربیتی کیمپ بھی منعقد کئے جاتے ہیں ۔گوکہ سیاحوں اور سیلانی کی مد د کے لئے نہرو پارک میں پولیس چوکی قائم ہے ،جہاں ایس ڈی پی او سطح پر اعلیٰ افسر اپنے ماتحت عملے کیساتھ تعینات ہے جبکہ ڈل جھیل میں کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنے کے لئے جموں وکشمیر پولیس کی جانب سے خصوصی دستے بھی تعینات رہتے ہیں ۔تاہم نہرو پارک کے سوئمنگ پول پر نظر نہ رکھنا اور معاملے کو صرف ِ نظر کرنا کوتائی تصور کی جائے گی ۔