سیاحتی سیزن اور اقدامات ۔۔۔۔

سیاحتی سیزن اور اقدامات ۔۔۔۔

وادی میں بہارکی آمد سے جہا ں باغ بغیچوں میں رونق آنے لگی ہے، وہیں عام لوگوں نے بھی سردی سے نجات حاصل کر کے راحت وسکون کی سانس لی ۔

چند دنوں کے اندر اندر جھیل ڈل کے کنارے ایشیاءکا سب سے بڑا ٹیولپ گارڈن یعنی باغ گل لالہ کھلنے جا رہا ہے اور اس باغ کو دیکھنے کےلئے ملک کے مختلف حصوں سے سیاح جوق درجوق آتے ہیں اور جموں وکشمیر کے بیشتر لوگ فرصت کے لمحات میں اس باغ کی سیر کرتے رہتے ہیں ۔

غرض بہار شروع ہوتے ہی وادی کے لوگوں کے چہروں پر ہنسی وخوشی کے آثار نمایاں نظر آتے ہیں کیونکہ وادی کے بیشتر عوام کی آمدنی کا دارمدار سیاحتی شعبے پر ہے ۔

دکاندار ،ٹیکسی مالکان ،گھوڑا بان ،ہوٹل مالکان اور شکارہ والوں کے علاوہ یہاں کے دستکار پر بھی ان سیاحوں سے چار پیسہ کماتے ہیں ۔مگر ان سیاحوں کی سہولیت کیلئے حکام اور متعلقہ انتظامیہ کون سے اقدامات کر رہی ہے، اس پر سوال کھڑا ہورہے ہیں ۔مغل باغات کے ارد گرد پارکنگ کا خاطر خواہ انتظام نہیں ہے ۔

جہاں تک ٹیولپ گارڈن کا تعلق ہے، اسکے کھلنے کے بعد لال چوک سے فورشور روڑ تک ٹریفک جام رہتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف سیاحوں کو مشکلات اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ عام لوگوں کو بھی عبور ومرور میں دشواریاں پیش آتی ہیں ۔

سمارٹ سٹی پروجیکٹ پر جاری کام سے ویسے بھی لالچوک اور گرد ونواح کے علاقوں میں ٹریفک جام معمو ل بن چکا ہے اور دکانداروں کے پاس خریدار جانہیں پاتا ہے ،یعنی عام خریدار شہر میں داخل ہونے سے گھبراتا ہے ۔

گاڑی پر بریک لگاتے ہی اُنہیں چالان کیا جا تا ہے اور اسطرح وہ شہر میں داخل ہونے سے بہتر باہر ہی باہر سے جانا پسند کرتا ہے اور آن لائن شاپنگ کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے ۔

سیاحتی سیزن شروع ہونے سے قبل ہی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ شہر کا نظا م درست کرے ،ٹریفک کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے حکمت عملی مرتب کرے تاکہ واقعی اس شہر یاوادی میں رونق بحال ہو سکے، جو گذشتہ 3دہائیوں سے ماندپڑی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.