مہم جاری رہنی چاہیے

مہم جاری رہنی چاہیے

وادی کشمیر میں آج کل شہر ودیہات میں مختلف سیاسی ،سماجی وفلائی تنظیمیں سے وابستہ لوگ بلڈوز بابا کو لیکر پریشان ہیں اور وہ روز سڑکوں پر آخر سرکاری مہم کےخلاف احتجاج کررہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ انتظامیہ سرکاری زمین پر ناجائزہ قبضہ ہٹانے کی مہم کو ترک کریں ۔

جہاں تک سرکاری کارروائی کا تعلق گذشتہ چند دنوں میں نہ صرف سینکڑوں کنال سرکاری اراضی قابضین سے نکالی گئی ہے بلکہ اس زمین پر کھڑا کئے گئے تعمیرات کو بھی منہدم کیا گیا ۔

انتظامیہ کا یہ قدم انتہائی بہتر ین عوامی حلقوں میں مانا جا رہا ہے کیونکہ بیشتر سرکاری زمین پر قبضہ سرمایہ داروں اور اثر ورسوخ رکھنے والے سیاستدانوں اور بیوروکریٹوں نے کیا ہے ۔

جہاں تک عام غریب کاتعلق ہے وہ اس قدر جرات ہرگز نہیں کر سکتا ہے کہ درجنوں کنال سرکاری زمین ہڑپ کرے ،کیونکہ وہاں ارد گرد لوگ اُن کا از خود محاصرہ کرینگے اور حیات قافیہ تنگ کریں گے ۔

جہاں تک اثر ورسو خ رکھنے والے افراد اور لیڈران کا تعلق ہے انہوں نے نہ صرف سرکاری زمین بلکہ سرکاری عمارتوں کو ہڑپ کر کے پٹواریو ں اور محکمہ مال کے دیگر افسران کےساتھ ساز وباز کر کے نہ صرف ریکارڈ میں قلم زنی کر کے اپنے نام ان جائیدادوں کو کیا ہے بلکہ وہ سینہ ٹھوک کے نعرہ بازی کرتے ہیں کہ ”زمین ہماری فیصلہ تمہارا نہیں چلے گا “ ایسے لوگ خود کو بچانے کیلئے سیاسی پارٹیوں کا سہارا لیتے ہیں او ر حکومت کو غلط تاثر دیتے ہیں کہ لوگ اس مہم سے پریشان ہیں ۔

محکمہ مال اور ایل جی انتظامیہ کو بلا کسی خوف وڈر کے سرکاری زمین کو واپس قابضین سے حاصل کرنا چاہیے اور جہاں تک کوئی تعمیر موجود ہے اسکو مختلف سرکاری محکموں کے حوالے کر دینا چاہیے تاکہ نہ وہ لوگ بے روزگار ہوجائیں ، جو یہاں روزگار کماتے ہیں اور نہ ہی اُن لوگوں کےساتھ چھیڑ چھاڑکرنی چاہیے جن کے پاس دو تین مرلے زمین ہے اور انہیں گجرات طرز پر قانون بنا کر باضابطہ سالانہ قسط جمع کرنے کا موقع فراہم کرنا چاہیے، جیسا کہ وہاں سابرمتی ریور فرنٹ پروجیکٹ کے ارد گر د رہائش پذیر جھونپڑی والوں کو سرکاری فلیٹ قسطوں پر فراہم کئے گئے ۔

لہٰذا اس مہم کو ہرگز سیاسی لیڈروں اور جماعتوں کے دباﺅ میں آکر بند نہیں کرنا چاہیے کیونکہ آج نہیں تو پھر کبھی نہیں یہ زمین واپس حاصل ہو سکتی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.