ترکی و شام میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 23 ہزار کے قریب

ترکی و شام میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 23 ہزار کے قریب

ترکی اور شام میں ہلاکتیں 23 ہزار کے قریب

پیر کو آنے والے زلزلے کے بعد صدر رجب طیب اردوغان کے مطابق ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 19 ہزار 338 ہوگئی ہے۔ہمسایہ ملک شام میں رپورٹ کی گئی اموات 3377 ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ کل اموات 23 ہزار کے قریب ہیں۔

صدر کے مطابق ترکی میں 77 ہزار 700 سے زیادہ افراد زخمی ہیں اور ان کی حکومت متاثرین کو رہائش کے لیے کرائے میں مدد فراہم کرے گی۔اس سے پہلے ان کا کہنا تھا کہ زلزلے کے ردعمل میں حکومتی اقدامات اتنی تیزی سے نہیں کیے جا سکے جس کی امید تھی۔

شام میں صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے: امدادی کارکنان

ترکی اور شام میں سرحد کے دونوں طرف لاکھوں افراد زلزلے سے متاثر ہوئے ہیں۔شمال مغربی شام میں ادلب میں گراؤنڈ پر موجود لوگوں کا کہنا ہے کہ صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے جبکہ بہت کم امداد لوگوں تک پہنچ رہی ہے۔

شام پر عائد پابندیوں کا اطلاق انسانی بھلائی کی امداد پر نہیں ہوتا: امریکہ

امریکہ نے کہا ہے کہ شام پر عائد امریکی پابندیوں اطلاق انسانی بھلائی کی امداد پر نہیں ہوتا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان ویدانت پیٹل نے بتایا کہ تباہ کن زلزلے کے فوری بعد ہم نے تلاش اور زندگیاں بچانے میں مدد کے لیے زیادہ سے زیادہ انسانی امداد کی فوری فراہمی کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

فائل فوٹو

ان کا کہنا تھا کہ شام پرعائدہماری پابندیاں انسانی امداد کی اجازت دیتی ہیں۔ ہم نے انسانی ہمدردی اور مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر ان اجازتوں کو واضح بنانے کے لیے کام کیا ہے۔ 12 سال قبل شام کے بحران کے آغاز کے بعد سے امریکہ انسانی ہمدردی اور مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر شام میں ان لوگوں تک امداد پہنچا رہا ہے جنہیں اس کی سخت ضرورت ہے۔

پٹیل کا مزید کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ شام سمیت دنیا بھر میں انسانی ہمدردی کی امداد تک رسائی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ شام اور ترکی میں آنے والا زلزلہ اس صدی کے بدترین زلزوں میں سے ایک ہے۔امریکی انتظامیہ نے شام اور ترکی میں زلزلے سے متاثرہ لاکھوں لوگوں کی مدد کے لیے فوری طور پر 85 ملین ڈالر کا اعلان کیا ہے۔

یہ وضاحت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب جمعے کے روز اقوام متحدہ نے انتباہ کیا تھا کہ شام میں تباہ کن زلزلہ آنے سے پہلے موجود امدادی ذخیرہ تیزی سے ختم ہو رہا ہے جب کہ لاکھوں متاثرین کی مدد کے لیےرسدوں کی دوبارہ فراہمی کی فوری ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے کہا کہ پیر کے زلزلے نے ترکی اور شام میں کم از کم 22,000 افراد کو ہلاک ہوئے، جب کہ ابھی بھی جان بچانے کے لیے تلاش اور بچاؤ کی کوششوں کے لیے فوری امداد کی اشد ضرورت ہے۔

ترکی سے باب الحوا کراسنگ اس وقت اقوام متحدہ کی امداد جنگ زدہ شام میں شہریوں تک پہنچنے کا واحد راستہ ہے۔ ادھر شامی حکومت بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ امدادی کاموں کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھانا چاہیے ، اپنے گوداموں کو بھرنے کے لیے ہمیں زیادہ سے زیادہ امداد درکار ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ہیڈکوارٹر ٹیم سے تعلق رکھنے والی کیتھرینا بوہیمے نے کہا کہ ہم اس صورت حال میں کسی قسم کی رکاوٹ کو قبول نہیں کر سکتے۔

انہوں نے جنیوا میں ایک بریفنگ میں بتایا کہ ’’ہمیں تمام ضرورت مندوں کے لیے امداد اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے‘‘۔ انہوں نے جنیوا میں ایک بریفنگ میں بتایا کہ اقوام متحدہ اجتماعی طور پریہ دیکھ رہا ہے کہ کس طرح ہم اسے فعال کر سکتے ہیں۔

شام، ترکی میں چار لاکھ زلزلہ متاثرین کے لیے صحت کا سامان بھیجا گیا: ڈبلیو ایچ او

زلزلہ متاثرین

 عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ اس نے ترکی اور شام میں آنے والے طاقتور زلزلے سے متاثر ہونے والے تقریباً چار لاکھ لوگوں کےلئے صحت کا سامان پہنچایا گیاہے۔

ڈبلیو ایچ او نے ایک بیان میں کہا کہ تباہ کن زلزلے سے ترکی اور شام شدید متاثر ہوئے ہیں، جس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے امداد فراہم کرنے کے لیے دونوں ممالک کو 72 ٹن ہنگامی سرجری کا سامان فراہم کیا ہے، جس میں علاج بھی شامل ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی پہلی دو پروازوں کے ذریعے ترکی اور شام میں ایک لاکھ افراد کے لیے 72 ٹن زندگیاں بچانے والا سامان فراہم کیا گیا ہے۔


اس میں کہا گیا ہے کہ تیسری پرواز اتوار کو شام پہنچنے والی تھی جس میں مزید 30 لاکھ افراد کے لیے 37 ٹن ہنگامی صحت سے متعلق سپلائی ہے۔
ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو نے اطلاع دی ہے کہ ’’زندہ بچ جانے والے شدید سردی اور مسلسل آفٹر شاکس کا سامنا کر رہے ہیں اور پناہ گاہ، خوراک، پانی اور طبی امداد تک ان کی رسائی بہت محدود ہے۔‘‘ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا کہ ہم متاثرین کی جانوں کے تحفظ کے لیے وقت کے خلاف دوڑ رہے ہیں۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز (آئی ایف آر سی) نے بھی امدادی کارروائیوں کی حمایت جاری رکھنے کا وعدہ کیا کیونکہ زندہ بچ جانے والے مایوسی اور رکاوٹوں کا سامنا کررہے ہیں۔ آئی ایف آر سی کے سیکرٹری جنرل جگن چاپگن نے ٹویٹر پر کہا کہ آفت سے بچ جانے والے اکیلے نہیں ہیں۔واضح رہے کہ جنوبی ترکی میں پیر کو آنے والے دو طاقتور زلزلوں میں 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 80 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔

زلزلوں کا مرکز صوبہ کہرمنہارس تھا اور اس کی شدت 7.7 اور 7.6 تھی اور اس نے ترکی کے 10 صوبوں میں تقریباً 1.3 کروڑ افراد کو متاثر کیا ہے۔ہمسایہ ملک شام میں زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 3300 سے تجاوز کر گئی ہے اور 5200 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.