سبق حاصل کرنے کی ضرورت

سبق حاصل کرنے کی ضرورت

ترکی میں بھیانک زلزلے نے جہاں کافی زیادہ جانی ومالی نقصان کیا ہے، وہیں یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ بنی نواع انسان ان قدرتی آفتوں کیلئے خود ذمہ دار ہوتا ہے ۔قانون قدرت کےساتھ کھلواڑ کرنے والے انسانوں کےساتھ اس طر ح کے واقعات پیش آسکتے ۔

ہمیں شام اور ترکی کے لوگوں سے کوئی ذاتی عناد نہیں ہے بلکہ یہاں جس طرح کی ماحولیاتی آلودگی اونچے درجے کو پہنچ چکی تھی ،ماہرین اس زلزلے کو اسی کا نتیجہ کہا ہے بلکہ انہوں نے چند روز قبل ہی وارنگ بھی تھی ۔

بہرحال اللہ تعالیٰ ان ممالک کی مدد وحفاظت خود کرے ،لیکن دیگر ممالک کے حکمرانوں پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مصیبت کی اس گھڑی میں زلزلہ متاثرین کی مدد کریں ۔

ملک کے وزیر اعظم شری نریندرا مودی نے امداد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے اور اسطرح انسانیت کا ثبوت دیا ۔

جہاں تک جموں وکشمیر کا تعلق ہے اس کے بارے میں سیاستدان کہتے ہیں کہ یہاں زلزلے کا خطرہ موجودہے ۔

اسکے باوجود عا م لوگ یہاں موجودقدرتی ذخائر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں ۔آبی ذخیروں ،جنگلات اور کاسچرائی زمین پر ناجائزہ قبضہ کر کے قدرتی آب وہوا کو تباہ وبرباد کیا گیا ۔

اس وجہ سے نہ صرف یہ آبی ذخیرے ،جنگلات اور ندی نالے چشمے ختم ہو گئے بلکہ زراعی زمین کا بھی پوری طرح خاتمہ ہو رہا ہے ۔

ایک طرف سرکار پہاڑوں کو کھود کر ٹنلیں بنا رہی ہے دوسری جانب اینٹ بھٹ مالکان پہاڑو ں کو کھود کر ختم کر رہے ہیں ۔

اگر یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو ایک د ن شا م اور ترکی کی طرح یہاں بھی تباہی وبربادی ہو گی، پھر نہ رہے گی بھانس نہ بجے گی بانسری ۔

ان حالات میں وقت کے حکمرانوں کی اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے کیلئے سخت اقدامات اُٹھائیں ،کسی بھی شخص کو درخت کاٹنے ،زراعی زمین پر تعمیرات کھڑا کرنے ،آبی ذخیروں کو تباہ کرنے کی اجازت نہ دیں تاکہ ماحول بہتر رہ سکے اور قدرتی آفتوں سے نجات مل سکے ۔

عوام کی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ بھی اس حوالے سے اپنی ذمہ داری بغیر کسی طوالت کے نبھائیں۔اپنے ارد گرد ماحول کو صاف وپاک رکھیں ،ندی نالوں ،چشموں اور دیگر آبی ذخیروں کی حفاظت یقینی بنائیں ،جنگلاتی اراضی پر کوئی تعمیرکھڑا نہ کریں تاکہ سب لوگوں کی حفاظت یقینی بن سکے اور خدانخواستہ کوئی قدرتی آفت پیش نہ آئے ۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.