اقوام متحدہ، 17 جنوری: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک اہم فیصلے میں پاکستان میں مقیم لشکر طیبہ کے نمبر دو لیڈر عبدالرحمن مکی کو عالمی دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگا دی، جسے ہندوستان میں سات بڑے دہشت گردانہ حملوں کی سازش میں شامل ملزم مانا جاتا ہے۔
داعش اور القاعدہ سے منسلک افراد، گروپوں اور اداروں سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں 1267 (1999)، 1989 (2011)، 2253 (2015) اور 2368 (2017) کی شق 2 اور 4 کے تحت عبدالرحمن مکی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
پاکستان کے شہر بہاولپور میں پیدا ہونے والے عبدالرحمن مکی پر کالعدم لشکر طیبہ کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے، سازش کرنے، پرتشدد حملے کرنے اور حملوں میں حصہ لینے کے الزامات کے تحت پابندی عائد کی گئی ہے۔
عبدالرحمن مکی کو 2000 میں لال قلعہ پر حملہ، جنوری 2008 میں رام پور میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے کیمپ پر حملہ، نومبر 2008 میں ممبئی دہشت گرد انہ حملہ، فروری 2018 میں سری نگر کے کرن نگر میں فدائین حملہ، اسی سال مئی میں ہونے بارہمولہ کے خان پورہ میں حملہ، سری نگر میں اخبار رائزنگ کشمیر کے چیف ایڈیٹر شجاعت بخاری کی ہلاکت اور ایل او سی میں دراندازی کی کوشش کے دوران کے آرمی کے ساتھ تصادم میں ایک میجر سمیت پانچ فوجیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔
یو این آئی