بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
14.4 C
Srinagar

نہایت ہی ہوشیاری سے

ایل جی انتظامیہ نے سرکاری ملازمین کو ہر سال اپنی جائیداد سے متعلق تفصیلات جمع کرنے کی ہدایت جاری کی ہے تاکہ یہ پتہ لگایا جاسکے کہ کون رشوت خور اور چور ہے اور کون ایماندار اور عوامی ہمدردی ہے ۔

سرکارکا یہ قدم اگرچہ دیر آید درست آید کے مصداق ہے لیکن جو ملازمین آج تک اربوں روپے ناجائز طریقوں سے کمانے میں کامیاب ہوچکے ہیں جو اب سیاست کے میدان میں بھی تقریریں کررہے ہیں ، اُن سے کوئی حساب نہیں لیا جارہا ہے ، آخر کیوں؟ ۔

جب حوالہ فنڈنگ میں ملوث لوگوں کی جائیدادیں ضبط کی جارہی ہیں تو ایسے افسران یا ملازمین کو کیوں آزاد چھوڑ دیا جاتا ہے جنہوں نے اربوں روپے ناجائز طریقوں سے کماکر اب عیش وعشرت کی زندگی گزار رہے ہیں ، زمین و جائیداد کے مالک بن بیٹھے ہیں ، اُن کے پاس فیکٹریاں ، عالی شان شیش محل اور کوٹھیاں ہیں ، قیمتی گاڑیاں ہیں ۔

بہت سارے سیاستدانوں نے بھی اسی طرح کی بے شمار کورپشن کی ہے ۔اگر واقعی سدھار لانا ہے تو اُن سے بھی حساب مانگاجانا چاہئے جو اصل میں تمام تباہی کے ذمہ دار ہیں ۔

ایسا ہر گز نہیں ہوگا کیونکہ آج بھی لوگ بے حساب لوٹ مچارہے ہیں لیکن مختلف طریقوں سے نہایت ہی ہوشیاری سے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img