
شوکت ساحل
اس حقیقت سے قطعی طور پر انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ پوری دنیا کو ایک خطرناک وبا کا سامنا ہے اور برق رفتاری کیساتھ پھیلنے والا وائرس انسانی زندگیوں کو نگل رہا ہے ۔
ملک ہندوستان میں اس کا اندازہ عالمی وبا کی دوسری لہر کے دوران بخوبی لگایا گیا ۔لاک ڈاﺅن کیا گیا ،لیکن دوسری لہر نے ہندوستان میں اس قدر تباہی مچائی کہ اب بھی لوگ اُس خوف سے باہر نہیں نکل رہے ہیں ۔

دوسری لہر کیا تھی؟ عبرتناک اور تباہی کا منظر پیش کرنے والی لہر ۔ اس میں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق دو لاکھ سے زیادہ افراد لقمہ اجل بنے جبکہ غیر سرکاری اعداد وشمار کا اندازہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔
اس پوری لہر میں حکومتوں کی کامیابی اور ناکامی کو ملک کے عوام اچھی طرح جانتے ہیں۔ لوگوں نے اپنے سر کی آنکھوں سے آکسیجن کے لیے بھٹکتے اور تڑپتے انسانوں کو بھی دیکھا اور حکومتوں کے دعوﺅں کو بھی اور ان کے ’حسنِ انتظام‘ کا بھی مشاہدہ کیا۔

اس پر کچھ کہنا بے سود ہے۔اس دوسری لہر میں کتنے افراد اللہ کو پیارے ہوگئے اس کا صحیح اندازہ تو ہمیں نہیں ہے، مگر اس دوران آنے والی موت کی خبروں نے ہمیں بے قرار اور غم زدہ رکھا۔
کئی نوعمر اور نہایت فعال نوجوانوں سے لے کر بزرگ شخصیات تک کی موت کا ہم نے غم سہا۔ تاہم اس کے بعد ملک میں کورونا کی وبا ختم ہونے کی دہلیز پر تھی ۔ملک بھر میں روزانہ کی بنیاد پر کورونا کیسز اور اموات میں مسلسل کمی ریکارڈ ہورہی تھی اور اعداد وشما ر صفر کے برابر آنے لگے ۔
لوگ معمولات زندگی میں مصروف ہوئے اور ملک بھر کیساتھ ساتھ دنیا بھر میں حالات بظاہر کنٹرول میں نظر آئے ۔لیکن اب کورونا کی نئی شکل نے پھر دنیا کو تشویش میں مبتلاءکیا ۔ملک کو فکر وتشویش لاحق ہوئی اور گزشتہ روز وزیر اعظم کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ بھی ہوئی ۔

مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ ہم کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لئے پوری طرح سے تیار ہیں ۔مرکزی اور ریاستوں کی حکومتوں کو وبا کی نئی شکل سے نمٹنے کے لئے صرف دعوے ہی نہیں بلکہ عملی طور مظاہرہ کرنا ہوگا ،تاکہ ملک ماضی کی دوسری کی زد میں نہ آئے ۔
گوکہ ہیلتھ سیکٹر کے بنیادی ڈھانچے کو کافی وسعت دی گئی ہے ۔تاہم لوگوں کو بھی اس وبا کی حقیقت سے ادراک کرکے احتیاطی تدابیر اپنا نے چاہیے ،کیوں کہ احتیاط سے ہی اس وبا کو دنیا میں شکست دی گئی اور دی جاسکتی ہے ۔غفلت شعاری یا بے احتیاطی انسانی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتا ہے ۔
ہم بھی اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ مستقبل میں انسانیت کو اس وبا اور اس کے تباہ کن اثرات سے محفوظ رکھے۔ آمین!۔اس وبا نے ہمیں بہت کچھ سیکھنے اور سوچنے کے لیے مواقع فراہم کیے ہیں۔
ان میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمیں ہمہ وقت موت کے لیے تیاری کرتے رہنا چاہیے۔ کون جانے کہ کس وقت اور کس طرح اس سے زندگی کی مہلت چھن جائے۔ اگر ہم نے اس بات کو سمجھ لیا تو طرزِ زندگی تبدیل کرنے کے لیے کافی ہے۔کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔





