صوفی شاعر محمد امین شاہباز کا کلام

صوفی شاعر محمد امین شاہباز کا کلام

’ کشمیری صوفیانہ ادب‘ کے لئے روحانی غذاء

 

شوکت ساحل

عارفانہ کلام یا صوفیانہ کلام شاعری کا وہ کام ہے، جو صوفیاءاور عارفین نے کیا ہے۔ اس شاعری کی خاص بات اس میں پنہاں عشقِ حقیقی کے اسرار و رموز ہیں۔ کشمیری صوفیانہ ادب کی اپنی ایک تاریخ ہے ، جسکی بنیاد کا سہرا کشمیر کے عظیم مبلغ اسلام حضرت شیخ نورالدین ولیؒ ( نندہ رشی)یا شیخ نورالعالمؒ کے سر جاتا ہے اور یہ سلسلہ صدیوں سے چلایا آرہا ہے ۔

ایشین میل نے ایک کھوج شروع کی ہے ،تاکہ اُن شعرا ءتک پہنچا جاسکے ،جو گمنامی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔اس سلسلے میں ایشین میل کی ٹیم جموں وکشمیر کے گرمائی صدر مقام سرینگر سے46.3کلو میٹر کی مسافت پر واقع جنوبی ضلع پلوامہ کے لاری یار ترال پہنچی ،جہاں ہماری ملاقات صوفی شاعر محمد امین شاہباز سے ہوئی ،جن سے اُن کے صوفیانہ شاعری کے سفر میں ہم نے پروگرام ’بزم ِ عرفان ‘ میں جاننے کی کوشش کی ۔

محمد امین شاہباز ایک زمیندار گھرانے میں 60کی دہائی میں جنوبی قصبہ ترال کے لاری یار گاﺅں میں پیدا ہوئے ،میٹرک تک مروجہ تعلیم حاصل کی اور محکمہ جیولوجی اینڈ مائننگ میں ملازمت بھی کی ۔تاہم 70کی دہائی میں جب وہ ساتویں جماعت کے طالب علم تھے ،صوفیانہ شاعری کی راغب ہوئے ۔

 

محمد امین شاہباز نے پروگرام ’ بزم عرفان ‘ کے دوران کہا کہ دوران ِ تعلیم ہی وہ اپنے اُستاد غلام رسول لون کے پاس گئے جن کی راہنمائی میں انہوں نے اپنے کلام کو ترتیب دینا شروع کردیا ۔محکمہ جیو لو جی اینڈ مائننگ میں ملازمت کرنے کے باوجود محمد امین صوفیانہ کشمیری ادب سے دور نہیں رہ سکے ۔

محمد امین شاہباز کی تصنیف ”پَر توِ شہباز“ منظر عام پر آچکی ہے جبکہ اُنہوں نے کافی کلام قلمبند کیا ہے ،جس پر مزید شاعری مجموعے منظر عام پر آسکتے ہیں ۔اُن کے عارفانہ کلام کا اندازہ اس شعر سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ” گاش آﺅ عالمس گٹہ ِ گیہ ِ دُور۔۔۔شانہ ِ بُوڈ نبی آﺅ رسول مقبول µ“۔

محمد امین کہتے ہیں کہ شعر قلمبند کرنے کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں اور کوئی بھی کلام ذہنی تخلقیق سے زیادہ روحانی طاقت کی تخلیق ہوتا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ صوفیانہ اور عارفانہ کلام سے صوفیا نے اپنے تجربات اور عشقِ حقیقی میں درپیش رکاوٹوں اور مراحل و مدارج بیان کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوفی شاعری کا یہ کام مختلف زبانوں میں ہوا ہے اور ہر زبان میں پیش کیا جانے والا صوفی کلام عوام میں بہت مقبول ہوا ہے جبکہ کشمیری زبان میں صوفیانہ کلام کشمیری ادب اور معاشرے کے لئے روحانی غذاءہے جبکہ صوفیانہ کلام نثر اور شعر دونوں صورتوں میں بہت پسند کیے جاتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.