صوفی شاعرو مصنف حسرت حمید کا صوفیانہ کلام نئی نسل کے لئے مشعل راہ

صوفی شاعرو مصنف حسرت حمید کا صوفیانہ کلام نئی نسل کے لئے مشعل راہ

کشمیری ،اردو شاعری میں تصوف کی رنگا رنگی

شوکت ساحل

وادی کشمیر ادبی لحاظ سے کافی زرخیز ہے ۔یہاں لاتعداد صوفی شعرا ءگزرے ہیں ،جنہوں نے اپنے صوفیانہ کلام سے کشمیری معاشرے کو مستفید کیا اور وقت وقت پر اپنے کلام سے سماج کی راہنمائی کی ۔تاہم یہاں ایسے شعراءحضرات بھی ہیں ،جو گمنامی کی زندگی گزر بسر کررہے ہیں،جن تک پہنچنے کے لئے ایشین میل نے ایک پہل کی ہے ۔

اس سلسلے میں ادارہ ایشین میل کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر انٹر ویوز پر مبنی’ بزم عرفان ‘ پروگرام بھی نشر ہوتا ہے ،جسے آپ تک پہنچانے میں ادارہ ایشین میل نے وادی کشمیر کے مشہور ومعروف براڈ کاسٹر ،شاعر اور محب ِ صوفیا عبدلاحد فرہاد کی خدمات حاصل کی ہے ۔اسی سلسلے میں آج ہم آپ کی ملاقات صوفی شاعرو مصنف حسرت حمیدسے کراتے ہیں ،جن کا صوفیانہ کلام نئی نسل کے لئے مشعل ِ راہ ہے ۔

حسرت حمیدکا تعارف :

عبدالحمید میر عرف حسرت حمید کی پیدائش 60کی دہائی میں گنگی پورہ باغات کنی پورہ سرینگر میں ایک آسودہ حال گھرانے میں ہوئی ۔حسرت حمید کابچپن آبائی علاقہ میں گزرا اور یہیں انہوں نے مڈل اسکول پہرو میں ابتدائی تعلیم حاصل کی ۔

مستقبل کی پڑھائی کے لئے ہائی اسکول بی کے پورہ میں داخلہ لیا اور تعلیمی سفر جاری رکھتے ہوئے گورنمنٹ ہائر اسکینڈری اسکول پانپور میں داخلہ لیا ۔ہائر اسکینڈری اسکول سے فارغ ہوئے اور فاصلاتی نظامِ تعلیم کے ذریعے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ۔حسرت حمیدنے 1994میں محکمہ اری گیشن و فلڈ کنٹرول میں ملازمت حاصل کی اور سنہ 2017تک سرکاری ملازمت کرتے رہے ۔

صوفیانہ شاعری کا سفر

حسرت حمید نے طالب ِ عمری میں ہی صوفیانہ کلام قلمبند کرنا شروع کردیا ۔ایشین میل کے ملٹی میڈیا پروگرام ’بزم ِ عرفان ‘میں خصوصی گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ بچپن سے ہی اُنہیں اضطراب نے گھیر رکھا تھا اور اسی بے قراری نے اُنہیں صوفیانہ شاعری کی طرف راغب کیا ۔18سال کی عمر میں انہوں نے اپنا پہلا نعتیہ کلام قلمبند کیا ۔

صوفی سلسلے کے ’قادری سلسلہ‘ سے رغبت تھی اور بزرگان ِ دین اور روحانی بزرگان کی صحبت میں رہنے کیساتھ ساتھ ایک غیبی روحانی طاقت نے اُنہیں صوفیانہ کلام کی طرف راغب کیا ۔حسرت حمید کے مرشد غلام نبی ڈار ساکنہ باغات کنی پورہ ہیں ،جنکی راہنمائی میں اُنہوں نے اپنے صوفیانہ کلام کو صفحہ قرطاس پر اُتارنے شروع کردیاجبکہ اپنے مرشد غلام نبی ڈار سے اُنہیں خطہ ِ ارشاد بھی حاصل ہوا ہے ۔

اے رحمت ِ دو عالم ،عالی جناب چُھک نا
دُن عالمن اَندر ژِ یہ ِ لاجواب چُھک نا

اس سے صاف ہوتا ہے کہ حسرت حمید کتنے بلند پائیہ صوفی شاعر ہیں ۔ حسرت حمید کی چار صوفیانہ شاعری مجموعے منظر عام پر آئے ہیں ،جن میں نعتیہ کلام بھی شامل ہیں ۔نُور ِ ورشن ، نالان چُھ سونتہ بُبل (غنزلن تہ نظمن ہنز سومبرن )اورموختہ سدرُک انکی تصانیف میں شامل ہیں ۔

حسرت حمید گزشتہ تین دہائیوں سے جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے باغندر پانپور میں سکونت پذیر ہیں اور انہوں نے زندگی کا زیادہ تر وقت اپنے عزیز واقارب کیساتھ یہیں گزارا ہے ۔تاہم باغات کنی پورہ سے ان کا گہرا اور دلی رشتہ ہے ،کیوں کہ انکی بچپن کی ساری یادیں اپنے پیدائشی علاقے سے جڑی ہوئی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.