جمعرات, دسمبر ۱۸, ۲۰۲۵
13.6 C
Srinagar

عوام کے بنیادی حقوق۔۔۔۔


شوکت ساحل

لوگوں کی زندگی کے بنیادی حق کے تحفظ کے ریاستی فریضے میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ بچوں کی خوراک کی کمی کے باعث ہونیوالے ہلاکتوں،سڑک حادثات میں اموات اورخود کشیاں جیسےواقعات اور دیگرمسائل سے بھی نمٹے۔

اسی طرح، اگرچہ معاشی و سماجی انصاف کی بنیادی ذمہ داری ریاست پرہی عائد ہوتی ہے، تاہم دیگرحلقوں کے کردارکو تسلیم کرنا اوران کی استعداد میں اضافہ کرنا بھی انتہائی اہم ہے جو غربت کو کم کرنے اورانسانی حقوق کے تحفظ کی جہدوجہد کررہے ہیں۔

انسانی حقوق کے تحفظ اورسماجی انصاف کے قیام کے لیے، ریاست کو ان تمام اتحادیوں کو ساتھ لےکرچلنے کی ضرورت ہے جو اسے منسلک یا دستیاب ہیں۔شہریوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی یقینی بنانا ریاست کا اولین فرض اور ذمہ داری تصور کیا جاتا ہے۔ آئین ہند کے تحت حکومت وقت کا شہریوں کو بنیادی حقوق فراہم کرنا اولین ترجیح ہے۔

آئین ہند میں ،تعلیم ،صحت ،ٹرانسپورٹ ، بجلی، گیس، پانی، رہائش، روٹی اور جان و مال کے تحفظ جیسی سہولیات کو بنیادی حقوق قرار دیا گیا ہے ۔ تاہم دانستہ اور غیر دانستہ طور پر مرکز کے زیر انتظام کشمیر میں لوگوں کے بنیادی حقوق کی فراہمی کو ہمیشہ نظرانداز کیا گیا ہے۔مثالیں بہت ساری موجود ہیں ،جیسے کہ حالیہ ٹارگیٹ کلنگ اور راجوری ۔

پونچھ میں المناک سڑک حادثات شامل ہیں ،جن میں نا قابل تلافی جانی نقصان ہوا ۔اسی طرح آئے روز لوگ غربت اور دیگر وجوہات کے سبب خودکشیاں کر رہے ہیں،جن نوجوان اور خواتین زیادہ ہیں۔

مہنگائی کا جن بھی بے لگام ہوگیا ہے ،جسکی وجہ سنگین سماجی مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں ۔قیمتیں کہیں پر بھی اعتدال پر نہیں ہیں ،من مرضی کے مطابق اشیاءضروریہ کو فروخت کیا جارہا ہے ۔

جموں وکشمیر میں موسم سرما کے دوران بہت سارے مسائل جنم لیتے ہیں ۔پانی اور بجلی کی قلت کیساتھ ساتھ ضروری چیزیں نایاب ہوجاتی ہیں یا غائب کردی جاتی ہیں ،تاکہ زیادہ سے زیادہ منافع کمایا جاسکے ۔

یہ تو ہوتا ہے ،ہر دور میں ہوتا ہے ،مصنوعی قلت پیدا کی جاتی ہے ،تاکہ لوگ مجبور ہو کر زیادہ سے زیادہ قیمتیں ادا کرسکیں ۔

ویسے بھی لوگ مجبور ہوتے ہیں اور بے بس بھی ،کیوں کہ شکایات کا بروقت ازالہ نہیں ہوتا ۔اگر پوچھا جائے کہ راشن گھاٹ خالی کیوں ہوتے ہیں ؟وجوہات جاننے کی کوشش کی جاتی ہے ،تو کچھ بھی سامنے نہیں آتا ۔

ویسے ماضی سے لیکر حال تک بنیادی ضررویات کے بحران سے نمٹنے کے دعوے اور وعدے کئے جاتے ہیں ،پیشگی منصوبے عملا نے کی یقین دہانی کی جاتی ہے ،لیکن زمینی سطح پر عوام کو تبدیلی نہ تو محسوس ہوتی ہے اور ناہی نظر آتی ہے ۔

ایسے میں جموں وکشمیر کی انتظامیہ اور مرکزی حکومت پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ،کیوں کہ مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر کا انتظامی کنٹرول مرکز اور مرکز کے نمائندہ خصوصی یعنی لیفٹیننٹ گور نر کے ہاتھوں میں ہے ۔

موسم سرما کے چیلنجز سے نمٹنے اور عوامی خدشات ،مطالبات اور شکایات کا بھر وقت ازالہ ہی تبدیلی ہے ۔

دعوﺅں ،وعدوں اور یقین دہانیوں سے تبدیلی نہیں آ سکتی بلکہ عملی طور پر مظاہرہ کرنے سے ہی تبدیلی آئے گی ۔کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔

 

Popular Categories

spot_imgspot_img