یہ وادی برسوں سے ہی بدقسمتی کی شکار رہی ہے ،یہاں روز ایسے دلدوز حادثات وواقعات رونما ہوتے ہیں گویا ہر کوئی انسان آنسوں بہانے پر مجبور ہوتا ہے ۔ انسان کی پیدائش اسی لئے ہوئی ہے کہ وہ ایک دوسرے کی مدد کرے۔ ایک دوسرے کے کام آسکے۔ ایک دوسرے کے غم وخوشی میں شریک ہوجائیں ، بقول شاعر ۔(درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو۔۔ورنہ اطاعت کیلئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں )۔
یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہر ایک کو موت کا مزہ چکنا ہے ، ایک نہ ایک دن اسی جگہ واپس جانا ہے جہاں سے ہم سے آئے ہیں ،لیکن دنیا میں انسان اپنی تنگ نظری اور کم سوچ کی بنیاد پر ایک دوسرے کا خون بہاتا ہے ، ایک دوسرے کا مال وجائیداد ہڑپ کرلیتا ہے ، صرف اس لئے کہ میرا’ دب دبہ‘ قائم رہے اور ہر سو میرے چرچے ہوجائیں۔ میری شہرت و دولت کے ڈنکابج جائے اگرکچھ وقت تک یہ بھی ممکن ہوتا ہے لیکن موت کے بعد پھر وہی خاموشی چھا جاتی ہے ، کوئی نام لینے والانہیں ہوتا ہے، اگر کوئی نام لیتا بھی ہے، وہ بھی خامیاں اور خوبیاں پہلے گن لیتا ہے ،اچھے انسان کو دعائیں جبکہ غلط انسان کو بد دعائیں ملتی ہیں ، اگر انسان اس دنیا میں اچھا کام کرے ،تو وہ واقعی کامیاب ہے، اگر غلط کام کرے تو اس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا ہے، سوائی زلت و رسوائی کے ۔





