گلوبل انویسٹگیٹیو جر نلزم نیٹ ورک کی ایک رپورٹ کے مطابق انسانوں کی سمگلنگ دنیا بھرمیں ایک مسلسل اور وسیع پیمانے میں موجود جرائم میں شمار ہوتا ہے اور صحافیوں کی تفتیش کے لئے ایک تنقیدی اور اثر بخش حیثیت رکھتا ہے۔ اکثر اوقات جدید غلامی ایک ایسی برائی ہوتی ہے جو ہماری نظروں کے سامنے ہونے کے باوجود پوشیدہ ہوتی ہے ۔ انسانی سمگلنگ کی بنیادی طور پر دو قسمیں ہیں: جنسی استحصال، جو کی انسانی سمگلنگ کا تقریبا آدھا حصہ ہے اور دوسرا مزدوروں کے ساتھ زیادتی۔
سنہ2021کی شائع گلوبل انویسٹگیٹیو جر نلزم نیٹ ورک کی رپورٹکے مطابق اقوام متحدہ کے ڈیٹا کے مطابق، تقریا400 لاکھ لوگ جدید غلامی کا شکار ہیں، جس میں زیادہ تر عورتیں شامل ہیں لیکن مرد اور بچے بھی ہیں۔ انٹرنیشنل لیبرآرگنائزیشن کے مطابق، مجرم جن کو اسمگلراورغلاموں کا ماسٹر کہا جاتا ہے کچھ 150 ارب ڈالر منافع میں اکھٹا کرتے ہیں۔دراصل اس حقیقت کو بذریعہ اداریہ آپ کو واقف کرانے کا بنیادی مقصد اس خبر کی تہہ جانا ہے ،جس نے ہر کشمیری ذی حس طبقے کو ششدر کرکے رکھ دیا ۔ایک خبر کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ وسطی ضلع بڈگام میں انسانی سمگلنگ کے ایک گینگ کا پردہ فاش کرکے تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق متاثرہ 14خواتین کو بچایا گیا۔پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد بڈگام پولیس نے ضلع کے ڈلی پورہ گاوں میں ایک شہری کے رہائشی مکان پر چھاپہ مارا اوروہاں14خواتین (جن میں کچھ کمسن بھی شامل ہیں)کو بچایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ پولیس نے فوری طورپر کلیدی ملزم سمیت تین ملزمان کو حراست میں لیا۔پولیس نے معاملے کی نسبت ایف آئی آر زیر نمبر370کے تحت کیس درج کرکے مزید تحقیقات شروع کیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق ابتدائی تحقیقات کے دوران منکشف ہوا کہ گرفتار تین ملزمان مختلف مقامات سے لڑکیوں کو طلب کرکے اور ضلع بڈگام اور وادی کے دیگر حصوں میں ان کا استحصال کرکے انسانی اسمگلنگ کے طور پر استعمال میں لاتے تھے۔ا±ن کے مطابق تحقیقات جاری ہے اور مزید گرفتاریوں کو خارج از امکان قرار نہیں دیاجاسکتا۔آخر انسانی سمگلنگ کیا ہے ؟کیا خواتین کا جنسی استحصال کے لئے یہ سب کچھ کیا جاتا ہے یا یہ ایک ایسا جرم ہے ،جوپوشیدہ ہے ۔
گلوبل انویسٹگیٹیو جر نلزم نیٹ ورک کی ایک رپورٹ کے مطابق انسانی سمگلنک کی تفتیش کرنا کافی دشوار ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق نقصان پہنچانے والے لوگ مجرم ہوتے ہیں اور وہ مزید لوگوں کو بدترین نقصان پہنچاسکتے ہیں۔ یہ بے رحم لوگ ہوتے ہیں اور اپنے مفادات محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔
وادی میں انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورک کا طشت از بام ہونا ،جہاں حیران کن ہے ،وہیں اسکی تہہ تک جانے کی کوشش ہے ۔کیوں کہ انسانی سمگلنگ کسی بھی معاشرے کو تباہ کرسکتی ہے ۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس انسانی سمگلنگ کی تہہ تک جانے کے لئے ہر طرح کے وسائل کا استعمال کرکے ملزمان کو نہیں بلکہ مجرمین کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرکے قرار واقعی سزا دی چاہیے ،تاکہ جدید غلامی سے انسانیت آزاد ہوسکے ۔





