وزیردفاع راجناتھ سنگھ نے ایک تقریب کے دوران اس بات کا واشگاف اعلان کیا ہے کہ پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کو اب واپس لانا ہے اور اس کیلئے پارلیمنٹ میں منظور کردہ قرار داد کو نافذ کیا جائے گا۔تقسیم ہند کے وقت ہی دونوں ممالک بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک ایسا تنازعہ ایک منصوبے کے تحت کھڑا کیا گیا ہے، تاکہ یہ دونوں ممالک تعمیر وترقی اور خوشحالی سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دور رہیں اور اُن طاقتوں کے سامنے بھیک مانگتے رہیں جو ان دو ممالک کو آپس میں ہی لڑ وانا چاہتی ہیں ۔
یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ جموں وکشمیر کے ایک حصے پر پاکستان نے طاقت کے بل بوتے پر قبضہ جمارکھا ہے جبکہ تب سے اب تک جموں وکشمیر کے عوام یہی مانگ دہراتے آئے ہیں کہ اُنہیں انسانیت کی بنیادوں پر آپس میں ملایا جائے کیونکہ ایک بھائی اُس پار رہتا ہے اور دوسرا بھائی اس پار جبکہ دونوں نے ہی ایک ہی ماں سے جنم لیا ہے ۔جہاں تک عالمی طاقتوں کا تعلق ہے اُنکی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ ایک دوسرے کو آپس میں لڑوایا جائے تاکہ وہ اپنا سکہ بہ آسانی جما سکے اور اپنی ہتھیار تجارت کو وہ لوگ بہ آسانی فروغ دے سکےں ۔
بہرحا ل بھارت اور پاکستان نہ صرف دوجوہری ہمسایہ ممالک ہیں بلکہ ان دونوں کی تہذیب ،تمدن ،ثقافت یہاں تک کہ زبانیں بھی ایک جیسی ہیں ۔جہاںتک لڑائی جھگڑے کا تعلق ہے اس میں ہمیشہ دونوں فریقوں کا نقصان ہوتا ہے ۔روس جیسا طاقتور ملک مہینوں تک لڑائی کے بعد بھی یوکرین سے کامیابی حاصل نہیں کر پایا بلکہ اُلٹا دونوں ممالک کی تباہی اُنکی مقدر بن گئی ہے ۔اس بات میں کوئی شک کی گنجائش نہیں ہے کہ بھارت ایک طاقتور ملک ہے جس کی فوج اور سازوسامان پاکستان سے کئی گنا زیادہ ہے لیکن لڑائی سے طرفین کے عوام تباہ ہو سکتی ہے ۔
لہٰذا ملک کے حکمرانوں ،دانشوروں اور پالیسی سازوں کو اس طرح کی حکمت عملی ترتیب دینی چاہیے کہ پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کو پاکستانی حکمران خود بہ خود بغیر کسی لڑائی جھگڑے کے چھوڑ دیں ،یہی سب سے بڑی طاقت اور دانشمندی ہے کیونکہ مشہور کہاوت ہے کہ جنگ طاقت سے نہیں بلکہ عقل سے لڑی جاتی ہے ۔





